آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی، انگلینڈ کرکٹ ٹیم لاہور پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچ گئی۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کپتان جاس بٹلر کی قیادت میں لاہور پہنچی ہے، انگلش ٹیم کا کھلاڑیوں اور اسٹاف سمیت 31 رکنی دستہ براستہ دبئی لاہور آیا ہے۔
ہیڈ کوچ برینڈن میکولم سمیت انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے مینجنگ ڈائریکٹر رابرٹ کی بھی ٹیم کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں اپنے گروپ میچ لاہور اور کراچی میں کھیلے گی۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم اپنا افتتاحی میچ 22 فروری کو روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گی۔
انگلش ٹیم کا دوسرا میچ افغانستان کے خلاف 26 فروری کو لاہور میں ہی شیڈول ہے۔
انگلینڈ اپنا تیسرا اور آخری گروپ میچ یکم مارچ کو جنوبی افریقہ کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انگلینڈ کرکٹ ٹیم
پڑھیں:
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کے لیے کرکٹ سے بڑھ کر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نویں ایڈیشن کا افتتاحی میچ بدھ انیس فروری کو سابق فاتح میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کو آٹھ سال بعد بحال کیا جا رہا ہے۔ اس میں دنیا کی آٹھ ٹیمیں پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں میدانوں پر اتریں گی۔
بھارت اپنی مہم کا آغاز 20 فروری کو دبئی میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے کرے گا۔جنوبی ایشیا کے دونوں سیاسی حریفوں بھارت اور پاکستان نے آئی سی سی ٹورنامنٹس کے لئے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے بھارت اپنے تمام میچ غیر جانبدار مقام پر، دبئی میں، کھیلے گا۔
چیمپیئنز ٹرافی: بھارتی ٹیم کا جرسی پر 'پاکستان' لکھنے سے انکار
تقریباً 30 سالوں میں اپنے پہلے بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج اور سنگ میل بھی ہے، جسے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس کی اجازت نہیں مل پارہی تھی۔
(جاری ہے)
چیمپیئنز ٹرافی کا کامیاب انعقاد پاکستان کے لیے اس کی تنظیمی صلاحیتوں اور حفاظتی انتظامات کو ثابت کرنے کا ایک اہم موقع بھی فراہم کرے گا۔چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی شرکت، پاکستان کو آئی سی سی سے منصفانہ فیصلے کی امید
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نےفرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، "دنیا کو یہ باور کرانا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور یہ انتظامی نقطہ نظر سے اس طرح کے عالمی ایونٹ کو پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، سخت محنت اور قائل کرنے کی ضرورت ہے۔
"رمیز راجہ، جن کے دور میں پاکستان کو اس مقابلے کی میزبانی دی گئی تھی نے کہا، "دنیا نے بالآخر ہمارے نقطہ نظر کو سمجھ لیا۔"
ایونٹ کے انعقاد میں پاکستان کو درپیش چیلنجزاس اہم سنگ میل کے باوجود، اس کے انعقاد کی تیاریوں میں پاکستان کو کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ بالخصوص سیاسی تناؤ کے باعث دیرینہ حریف اور پڑوسی بھارت کی طرف سے پاکستان میں نہیں کھیلنے کے فیصلے کی وجہ سے پریشانی پیش آئی۔
کرکٹ میں اہم مقام رکھنے والا بھارت اب پاکستان کے بجائے دبئی میں اپنے میچ کھیلے گا لیکن بقیہ سات ممالک پاکستان میں کھیلیں گے۔پاکستان چمپیئنز ٹرافی پر بھارتی خدشات دور کرنے کے لیے تیار
پاکستان کو 2008 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی تھی، جو کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد سب سے بڑا ایک روزہ مقابلہ ہے۔
پاکستان نے اس ٹورنامنٹ کے مدنظر ملک بھر میں اور خاص طور پر میزبان شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں، سکیورٹی بڑھا دی ہے۔
آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے حالیہ دورہ پاکستان نے ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے پاکستان کے معاملے کو مضبوط کیا ہے۔
رمیز راجہ نے ایونٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، "یہ چیمپئنز ٹرافی عالمی کرکٹ کمیونٹی میں پاکستان کے موقف کو معمول پر لانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ قومی فخر کا اظہار ہے اور لچک اور عزم کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام بھیجے گا ۔
یہ نوجوانوں کی مصروفیت، ثقافتی فروغ اور عالمی امیج کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اب یہ ذمہ داری ہم پر ہے کہ ہم اسے کس طرح کامیاب بناتے ہیں۔" عوام میں زبردست جوشستتر سالہ تاجر حاجی عبدالرزاق کے لیے چمپیئنز ٹرافی کی پاکستان واپسی ایک عالمی تقریب اور ان کی سالگرہ کی طرح ہے۔
پاکستان نے آخری بار 1996 میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ شریک میزبان کے طور پر کسی بڑے بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا تھا۔
حاجی عبدالرزاق نے 17 مارچ 1996 کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سری لنکا کا قومی پرچم بلند کیا تھا جب اس نے آسٹریلیا کو شکست دے کر خطاب اپنے نام کیا تھا۔
انتیس سال بعد کرکٹ کے دیوانے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان بدھ کو کراچی میں چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں شرکت کریں گے۔
عبدالرزاق نے اے ایف پی کو بتایا، "یہ میرے ذہن میں تازہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "دہشت گردی نے ہم سے سب کچھ چھین لیا۔ میں اپنے ملک میں ایک عالمی تقریب کو واپس آتے دیکھ کر بہت خوش ہوں اور مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ میری سالگرہ ہو گی۔"
ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی)