یہ خصوصی افغان یونٹس SAS اور SBS کے ساتھ مل کر خطرناک مشنز میں حصہ لیتے تھے۔ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کمانڈوز کو انتقامی کارروائیوں کا شدید خطرہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی وزارتِ دفاع  نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ کی خصوصی افواج  نے 2,000 سے زائد افغان کمانڈوز کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں، حالانکہ ان کمانڈوز نے افغانستان میں برطانوی فوج کے ساتھ مل کر جنگ لڑی تھی۔ یہ خصوصی افغان یونٹس SAS اور SBS کے ساتھ مل کر خطرناک مشنز میں حصہ لیتے تھے۔ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کمانڈوز کو انتقامی کارروائیوں کا شدید خطرہ تھا۔ برطانیہ کی جانب سے انہیں دوبارہ بسانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔  عدالت میں یہ بات سامنے آئی کہ وزارت دفاع کو معلوم تھا کہ انکار کی پالیسی میں خامیاں ہیں، لیکن اس کے باوجود کوئی آزادانہ جائزہ نہیں لیا گیا۔ کئی افغان کمانڈوز ابھی تک فیصلے کے انتظار میں ہیں، اور کچھ کو طالبان کے ہاتھوں قتل یا تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

برطانوی خصوصی افواج اس وقت افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی زد میں ہیں۔ "ٹرپلز" یونٹ کے ارکان کے پاس ممکنہ طور پر ایسے ثبوت موجود ہیں جو اس تحقیقات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کچھ برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ اور سابق افسران کا کہنا ہے کہ UKSF نے جان بوجھ کر درخواستیں روکی ہیں تاکہ یہ کمانڈوز جنگی جرائم کی گواہی نہ دے سکیں۔ افغان کمانڈوز کے وکلا نے برطانوی وزارتِ دفاع کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزارت دفاع اپنے فیصلے کی شفافیت کو واضح کرے اور نظرثانی کے عمل کو تیز کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغان کمانڈوز

پڑھیں:

مسلح جھڑپوں کے بعد 10 ہزار افراد کی کانگو سے ہجرت، برونڈی پہنچ گئے،اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

مسلح جھڑپوں کے بعد 10 ہزار افراد کی کانگو سے ہجرت، برونڈی پہنچ گئے،اقوام متحدہ کا اظہار تشویش WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز

نیروبی(آئی پی ایس )برونڈی کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران 10,000 سے زائد افراد نے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر کانگو) میں جاری مسلح جھڑپوں سے بچنے کے لیے ملک میں پناہ لی ہے۔برونڈی کی وزارت داخلہ کے مطابق، پناہ گزین گتمبا بارڈر کراسنگ یا دریائے روسیزی کے ذریعے ملک میں داخل ہو رہے ہیں۔حکام فوجیوں، شہری اور بیمار افراد کی شناخت میں مصروف ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے پناہ گزین ایجنسی کی مدد سے رہائش اور بنیادی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

روانڈا کی حمایت یافتہ مسلح تنظیم M23 نے حالیہ ہفتوں میں ڈی آر کانگو کے مشرقی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس گروہ کی کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔رواں ہفتے M23 باغیوں نے جنوبی کیوو صوبے کے دارالحکومت بوکاوو پر بھی قبضہ کر لیا، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے ڈی آر کانگو میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری انسانی امداد کی اپیل کی ہے۔د

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا الجولانی کو تہنیتی پیغام اور مدد کی پیشکش
  • طالبان  نے پاکستان سےافغان پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر انخلاکی تصدیق کر دی
  • دہشت گردی کے خاتمے کا عزم
  • آرمی چیف کا برطانیہ میں پُر تپاک استقبال، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
  • افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں: پاکستان
  • افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں، پاکستان
  • افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیادہیں، پاکستان
  • ڈوسا بیچنے والے کا ارچنا پورن کو مفت ڈوسا دینے سے انکار، اداکارہ نے دھمکی دے دی
  • مسلح جھڑپوں کے بعد 10 ہزار افراد کی کانگو سے ہجرت، برونڈی پہنچ گئے،اقوام متحدہ کا اظہار تشویش