Daily Mumtaz:
2025-02-20@20:01:50 GMT

پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے: اسحاق ڈار

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے: اسحاق ڈار

وفاقی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔

نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہو رہا ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ چکا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اقتصادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، پوری دنیا کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، عالمی مسائل پر بات چیت اور غور و فکر کے لیے جمع ہوئے ہیں، جب بھی امریکا کا دورہ کیا تو پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کو ترجیح دی۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر ماہ ہر سیاسی جماعت کہا کرتی تھی کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا، معیشت کی بہتری میں وقت لگتا ہے، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، زبوں حال معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا، ملکی مفاد ہمیشہ مقدم رکھا، ملک ہے تو ہم ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو سراہا، مشکل حالات سے نکل کر معیشت کو دوبارہ مستحکم کرنا آسان کام نہیں ہوتا، پاکستان کے سفارتی تعلقات کو دوبارہ بہتر کیا۔

اسحاق ڈار کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے 2 سال میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ دیکھنے میں آیا، دہشت گردی ختم ہو چکی تھی، اب دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان کو معاشی لحاظ سے بہت زیادہ نقصان ہوا، چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ اور ترقی یافتہ ملک چھوڑ کر جائیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان کی کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کہا کہ

پڑھیں:

ٹورازم انڈسٹری اور ہماری معیشت

اللہ تعالیٰ نے دنیا کو بڑا خوبصورت بنایا ہے اور اسے اس انداز سے تخلیق کیا ہے کہ اس میں دنیا کی تمام آسائشیں، راحتیں اور نعمتیں موجود ہیں۔ یہی نہیں، اسے قدرتی وسائل بھی میسر ہیں اور بہت سے حسین اور دلکش مقامات بھی،جہاں بہت زیادہ قدرتی وسائل ہوتے ہیں ان ممالک کی معیشت بھی بہت بہتر اور مضبوط رہتی ہے۔قدرت کے بنائے سرسبز پہاڑ، جھیلیں، ان کے حصار میں گہری خوبصورت وادیاں قدرت کا عظیم شاہکار ہیں،جو ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں وہ ان کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس کے باعث ان ملکوں کی ترقی دن دگنی رات چوگنی ہو رہی ہے۔
دورِ جدید میں مختلف ممالک اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف طرح کی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں جن میں ایک اہم طریقہ یا راستہ ٹورازم (سیر و سیاحت) انڈسٹری کا فروغ بھی ہے۔کئی ممالک ٹورازم انڈسٹری سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں جس سے ان کی معیشت میں بہتری اور استحکام آیا ہے۔ملائشیا کی مثال ہمارے سامنے ہے جس کی ٹورازم انڈسٹری نے اسے دنیا کی ایک مضبوط و مستحکم معیشت بنا دیا ہے۔ ا ملائشیا اپنے ریونیو کا 14.9فیصد سیاحت سے حاصل کرتا ہے- ملائشیا نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بہت سے پرکشش طریقے استعمال کئے ہیں جو یہ ہیں:سیرو تفریح کے مقامات پر آمدورفت کے جدید ذرائع کی دستیابی،سیاحوں کے لیے سیاحتی مقامات پر الیکٹرونکس، اشیاء خوردونوش اور ضروریات زندگی کی تمام اشیاء کی ڈیوٹی فری فراہمی-کسی بھی ملک کے پاس اپنی معیشت کا بہترین ذریعہ اپنے ہاں موجود مادی اور انسانی ذرائع کا صحیح اور دانشمندانہ استعمال ہے اور یہ اس وقت ہی ممکن ہے جب ملک کی باگ ڈور تربیت یافتہ، باشعور اور مخلص افراد کے ہاتھوں میں ہو۔
ماحول دوست سیاحت کی اصطلاح دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے، اس کا مطلب سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے ساتھ دلکش و دلفریب مقامات کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی تھیں،لیکن اب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ ان سرگرمیوں کو پھر سے بحال کرنے کی کوششوں میں ہمہ تن مصروف ہے،کوشش کی جا رہی ہے کہ نا صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی سیاحوں کی اکثریت سیر و سیاحت کے لیے شمالی علاقہ جات کا رخ کرے، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور ’’عالمی درجہ حرارت‘‘ میں اضافے کے باعث پاکستان میں بھی سیاحت کا شعبہ شدید متاثر ہے۔پاکستان کے شمالی علاقوں میں سوات، کالام، ناران، چترال اور دیر کے علاوہ بھی اور بہت سے ایسے مقامات ہیں جو دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھے،لیکن امن و امان کی خراب صورت حال اور دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے باعث اب یہاں سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے اس گراوٹ سے سب سے زیادہ مقامی افراد متاثر ہوئے،کیونکہ ان کاروزگار سیاحت ہی سے وابستہ ہے۔ اب موجودہ حکومت پھر سے اپنی توجہ ٹورازم پر مرکوز کئے ہوئے ہے، تاکہ سیاحت کو فروغ حاصل ہو،جس کے باعث مقامی افراد کو بھی روزگار مل سکے۔ بین الاقوامی سطح پر سیاحت کی صنعت کا مجموعی سالانہ حجم قریبا 9 ٹریلین ڈالر سے زائد ہے۔ جو اقوام عام کے مجموعی جی ڈی پی کا دس سے گیارہ فیصد بنتا ہے۔ تاہم سیاحت کی اس عالمی صنعت میں پاکستان کا حصہ 0.05 سے بھی کم ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جنہیں قدرت نے بیش بہا تفریحی مقامات اور موسموں سے نوازا ہے۔ ایسے میں حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس اہم شعبے (سیاحت)کی ترقی اور فروغ کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے۔ اس حوالے سے حالیہ برسوں میں حکومت نے مختلف اقدامات کئے ہیں جن میں حکومت اور پاک آرمی کے اشتراک سے گرین ٹورازم پاکستان کے نام سے ایک ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جو سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اقدام ہے۔ اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق یہ ادارہ ابتدائی طور پر سیاحتی مقامات پر سیاحوں کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے 150 ہوٹلز قائم کرے گا۔ اس ضمن میں قریباً 15 سے 20 ہوٹلوں کے قیام کا کام مکمل ہو چکا ہے اور جلد ہی ان کی لانچنگ متوقع ہے۔ پاکستان ٹورازم کارپوریشن کے تحت یہ ادارہ پہلے سے موجود ہوٹلز بھی اپنے انتظام میں لے کر ان کی دوبارہ سے تزئین و آرائش کرکے لانچ کرنے جا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ہوٹل بہت اہم سیاحتی مقامات پر موجود ہیں لیکن ان کے ڈیزائن، اندورنی تزئین و آرائش اور سب سے بڑھ کر خدمات کی فراہمی کا معیار وہ نہیں، جو ہونا چاہیے۔ پاکستان گرین ٹورازم نے اب ان ہوٹلز کو ناصرف عالمی معیار کے اداروں کی مشاورت اور مدد سے ری ڈیزائن کیا ہے بلکہ ان کی مینجمنٹ اور خدمات کی فراہمی کے معیار کو بھی عالمی معیار سے ہم آہنگ کیا ہے۔اس سلسلے میں پروفیشنل سٹاف اور مینجمنٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ان اقدامات سے نہ صرف ملک بھر سے شمالی علاقوں کا رخ کرنے والے مقامی سیاحوں کو وہ ماحول میسر آئے گا جس کی سیاحت کا تجربہ وہ دیگر ممالک کی سیاحت کے دوران کر چکے ہیں، بلکہ مذہبی سیاحت کے شعبے میں بھی بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آئے گا جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے حصول کا ایک نیا اور مستقل ذریعہ میسر ہو گا۔سکھ اور ہندو کمیونٹی اپنے مذہبی مقامات کی زیارتوں کے لئے پاکستان آنے میں نا صرف دلچسپی رکھتی ہے بلکہ ان مذہبی مقامات کی زیارتوں کے سلسلے میں وہ سہولیات کی فراہمی اور دستیابی کے لئے سرمایہ کاری بھی کرناچاہتی ہے۔ اس حوالے سے سکھ کمیونٹی کے بااثر اور معتبر افراد سے جب بھی ملاقات یا بات ہوتی ہے تو سرمایہ کاری کے حوالے سے وہ اپنی دلچسپی کا اظہار ضرور کرتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ حکومت اپنی ترجیحات میں سیاحت کو سرفہرست رکھے، اس سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو گا بلکہ مقامی افراد کو بھی روزگار کے بہترین مواقع میسر آ سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت درست سمت میں جارہی ہے، پاکستان ترقی کررہا ہے‘ وزیرِ خزانہ
  • ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہیں‘ اسحاق ڈار
  • دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار
  • ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشتگردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہے: اسحاق ڈار
  • مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے: اسحاق ڈار
  • ٹورازم انڈسٹری اور ہماری معیشت
  • 2017ء میں میری بات مان لی ہوتی تو 5 سال تک کشکول لے کر نہ پھرنا پڑتا، اسحاق ڈار
  • پاکستان کو پیروں پر کھڑا ہونے میں 12 سے 15 سال لگیں گے: اسحاق ڈار
  • پاکستان کی معیشت مستحکم، دہشتگردی میں اضافے پر تشویش ہے، اسحاق ڈار