کل جماعتی حریت کانفرنس کا اسلامی اور تاریخ کشمیر کی کتابیں ضبط کرنے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کی شناخت مٹانے، ان کی تاریخ کو تبدیل کرنے اور جموں و کشمیر کی نئی نسل کو گمراہ کرنے کے لیے اسکولوں میں ہندوتوا نظریے پر مبنی نصاب مسلط کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اسلامی اور تاریخ کشمیر کی کتابیں اور کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کا واحد مقصد علاقے کا اسلامی تشخص اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلامی اور تاریخ کشمیر کے لٹریچر کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے اور دکانوں سے کتابیں ضبط کر لی ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی بی جے پی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کی شناخت مٹانے، ان کی تاریخ کو تبدیل کرنے اور جموں و کشمیر کی نئی نسل کو گمراہ کرنے کے لیے اسکولوں میں ہندوتوا نظریے پر مبنی نصاب مسلط کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کی زمینوں اور گھروں سمیت جائیدادوں سے بے دخل کرنے کی مہم جاری ہے جس کا واحد مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کئے گئے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں کیونکہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد بھارتی حکومت نے معصوم کشمیریوں کے خلاف اپنے مظالم میں اضافہ کیا ہے اور علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے اب تک لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کر دیے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی خواہشات اور امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر حل کرنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس دیرینہ تنازعے کے حل تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ حریت ترجمان نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ معصوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں اور تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں مدد کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کشمیر کی کہا کہ
پڑھیں:
نریندرمودی کے دورے سے قبل حفاظی انتظامات مزید سخت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اپریل2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع کشتواڑ میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید کر دیے جس سے گزشتہ روز سے شہید ہونے والوں کی تعداد تین ہو گئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے چترو جنگل میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔گزشتہ روز اسی علاقے میں ایک نوجوان کوشہید کیا گیا تھا۔آخری اطلاعات تک علاقے میں آپریشن جاری تھا۔ ضلع راجوری کے رہائشی ایک اور لاپتہ نوجوان مختار احمد کی لاش کوگام ضلع کے وشو نالے سے برآمد ہوئی ہے۔یہ نوجوان اپنے دوساتھیوں ریاض احمد اور شوکت احمد کے ساتھ 13فروری سے لاپتہ تھا۔(جاری ہے)
ریاض اور شوکت کی لاشیں گزشتہ ماہ وشو نالے سے ہی برآمد ہوئی تھیں۔
علاقے کے لوگوںکا کہنا ہے کہ ان تینوں کو بھارتی فوجیوں نے اغوا کرنے کے بعد شہید کیا ہے اور لاشیں نالے میں پھینک دیں۔ان کے جسموں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔دریں ا ثنا قابض انتظامیہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے قبل جموں خطے کے ضلع ریاسی میں حفاظتی اقدامات انتہائی سخت کر دیے گئے ہیں ۔نریندر مودی ادھمپور سرینگر ریلوے لائن کے افتتاح کیلئے 19اپریل کوریاسی کا دورہ کریں گے۔قابض بھارتی انتظامیہ نے سری نگر جموں شاہراہ پر بھی حفاظتی اقدامات مزید سخت کردیے ہیں جس سے شہریوںکی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انتظامیہ نے شاہراہ کے اہم مقامات پر بھارتی فوج، سینٹر ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور پولیس کے اضافی اہلکار تعینات کردیے ہیں۔شاہراہ پر مزید چوکیاں قائم کی گئی ہیں ۔ بھارتی فورسز اہلکار گاڑیوں ،مسافروں اور راہگیروں کی سخت تلاشی لے رہے ہیں۔ جموں کے علاقے اکھنور میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے بھارتی فوج کا ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلدیپ چند ہلاک ہو گیا ۔جموں خطے کے علاقے ستوار ی میں ایک ڈرون حادثے میں زخمی ہونے والا بھارتی ائر فورس کا اہلکار سریندر پال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسا۔ضلع کپواڑہ میں طالبات کی ایک بس کو حادثہ پیش آجانے کے نتیجے میں 2طالبات جانبحق جبکہ 23 زخمی ہو گئیں۔