UrduPoint:
2025-04-13@17:02:35 GMT

شام: بارودی سرنگوں کی تلفی کے دوران اموات کا سلسلہ جاری

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

شام: بارودی سرنگوں کی تلفی کے دوران اموات کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن رواں ہفتے شام کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ عبوری حکومت کے عہدیداروں سمیت معاشرے کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والوں سے ملک میں قیام امن، استحکام اور ترقی پر بات چیت کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ خصوصی نمائندے نے چند روز قبل میونخ سلامتی کانفرنس میں شام، فرانس، جرمنی، عراق، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندوں سے بات کی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے شام میں وہاں کے لوگوں کے زیرقیادت اور عالمی برادری کی مدد سے جامع سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا۔ Tweet URL

کانفرنس کے موقع پر جیئر پیڈرسن نے خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر ایک اجلاس میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے شام کے تمام سیاسی فریقین سے کہا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں، خواتین کے حقوق اور وقار کا احترام اور ملکی مستقبل کی تشکیل میں ان کی مکمل شرکت یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم، نقل و حرکت، سیاسی نمائندگی اور تشدد و استحصال سے تحفظ کی ضمانت دی جانی چاہیے۔بارودی سرنگوں کی صفائی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ امدادی اہلکاروں نے گزشتہ دنوں دارالحکومت دمشق کے دیہی علاقے دارایا میں زرعی اراضی کو دھماکہ خیز گولہ بارود سے صاف کیا ہے جس کے لیے امدادی فنڈ برائے شام نے مالی وسائل مہیا کیے تھے۔

'اوچا' کا کہنا ہے کہ شام کے بہت سے حصوں میں لڑائی بند ہو گئی ہے اور امدادی کارکن نئے علاقوں میں بارودی سرنگیں صاف کر رہے ہیں۔ ان میں سابقہ محاذ جنگ بھی شامل ہیں جہاں دھماکہ خیز مواد بھاری مقدار میں موجود ہے۔ دسمبر 2024 کے بعد ادلب، حلب، حمہ، دیرالروز اور لاطاکیہ میں 138 مقامات اس مواد سے آلودہ پائے گئے ہیں۔

اسی عرصہ کے دوران امدادی شراکت داروں نے شام بھر میں متعدد علاقوں کو 1,400 ان پھٹے بارودی اسلحے سے صاف کیا۔

بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے شراکت دار کئی جگہوں پر اس مواد سے ہلاکتوں کی اطلاع بھی دے رہے ہیں اور ایسے واقعات تقریباً روزانہ پیش آ رہے ہیں۔

'اوچا' کے مطابق، دسمبر کے بعد ملک بھر میں اَن پھٹے بارودی مواد سے کم از کم 430 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔ مرنے والوں میں کسانوں اور گلہ بانوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

امداد کی ترسیل

سرحد پار سے انسانی امداد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ترکیہ سے 40 ٹرک تقریباً 1,000 میٹرک ٹن خوراک لے کر شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں آئے جن سے 270,000 لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ رواں سال کے آغاز سے امدادی شراکت داروں نے اردن سے شام میں خوراک کی درآمد میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے رہے ہیں

پڑھیں:

غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے انہیں نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔یہ بات اقوام متحدہ کے مستقل بین الحکومتی ادارے یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکر ٹری جنرل ریبیکا گرائنسپین نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے کو نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ 44 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک امریکا کے تجارتی خسارے میں2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتے ہیں اور یہ کہ زیادہ ٹیرف ان کے موجودہ قرضوں کے بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وہ طریقے بتائے جن سے یو این سی ٹی اے ڈی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے اور قریبی علاقائی تجارتی تعلقات کی حمایت کی جو بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں اپنا ہاتھ مضبوط کر سکتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل یو این سی ٹی اے ڈی نے کہا کہ جب دو اہم عالمی معیشتیں محصولات عائد کرتی ہیں، تو اس کا اثر ٹیرف جنگ میں مصروف معیشتوں کے ساتھ ساتھ سب پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کم شرح نمو اور زیادہ قرضوں کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور ان ممالک کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جو زیادہ کمزور ہیں، جیسے کہ کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم نکتہ غیر یقینی صورتحال کا مسئلہ ہے اگر ہمیں حتمی پوزیشن کا علم ہو جائے تو ہم ایڈجسٹ کریں گے، ہمارے پاس حکمت عملی ہوگی اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ کیسے رہنا ہے لیکن اگر ہمارے پاس غیر یقینی کی طویل مدت ہے، جہاں حالات ہر وقت بدلتے رہتے ہیں، یہ نقصان دہ ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عقلی فیصلے کرنے کے لیے ہے، اس لیے ہم منصوبہ بندی، حکمت عملی اور تبدیلی کے لیے موافقت کر سکتے ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس تبدیلی میں کیا شامل ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • ضلع کرم میں 2 ماہ کے دوران فریقین کے 979 بنکرز گرادیے گئے
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ