چین کے ابھرتے ہوئے سفری مرکز شنشی صوبے میں متحرک چینی نئے سال کا تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تائی یوآن(نیوز ڈیسک)چین کے وسطی صوبے شنشی کے شہر تائی یوآن میں بیل ٹاور سٹریٹ کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے جشن کا ماحول علامتی کرداروں جیسے فو (جس کا مطلب خوش قسمتی ہے)،شیر کے رقص،بہار تہوار کے اشعار اور لالٹینوں سے بھرپور ہے۔یہ قدیم گلی 11 ویں صدی کے آس پاس تعمیر کی گئی جو ہر موڑ پر جشن کی متحرک روح پر مبنی ہے۔
ایک وقت میں چین کا کوئلہ پیدا کرنے والا اہم صوبہ قرار دیا جانے والا چین کا وسطی صوبہ شنشی دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے سفر کا ابھرتا ہوا مقام بن گیا ہے۔
پاکستانی طالب علم نقوی سید شاہ زمان حیدر بہار تہوار کے دوران بیل سٹریٹ میں “شنشی سفر-بلیک متھ ووکانگ” نمائش کے دورے میں ہزاروں سال پرانے چمکدار شاندار نوادرات اور ورثے پر مبنی فن پاروں میں کھو گیا۔اس کا کہنا تھا کہ میں ویڈیو گیم “بلیک متھ، ووکونگ” سے چینی ثقافت کی محبت میں مبتلا ہوگیا ہوں۔
گزشتہ سال چین کی تیار کردہ “بلیک متھ ووکانگ” ویڈیو گیم نے گیمنگ کی دنیا میں دھوم مچا دی جس کی ریلیز کے 3دن بعد تمام پلیٹ فارمز پر ایک کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔اس ہٹ گیم نے کوئلے سے مالامال صوبے شنشی میں بھی دلچسپی پروان چڑھائی کیونکہ گیم میں فلمبند کئے گئے اکثر مقامات شنشی میں واقع ہیں۔
سفری پلیٹ فارم ٹرپ ڈاٹ کام کے اعدادوشمار شنشی صوبے کے سفری آرڈرز میں 27فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں جس میں صوبے کے اندر کے آرڈرز میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔ “نئے سال کی سیاحت” کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شنشی کا دارالحکومت تائی یوآن چین میں جشن کے ماحول کا مشاہدہ کرنے والے مقامات میں پانچویں نمبر پر ہے۔
ایک اور پاکستانی طالب علم حامل اعزاز بھی بیل ٹاور سٹریٹ پر چھیان ہے شیانگ ٹی ہاؤس میں چینی چائے کی روایت سے محظوظ ہوا۔اس کا کہنا تھا کہ چینی چائے کی روایت مجھے نہایت متاثر کرتی ہے۔میں یہ ٹی بیگ نئے سال کے تحفے کے طور پر اپنے آبائی شہر لے کر جاؤں گا تاکہ ہر کوئی مستند چینی چائے چکھ سکے۔
قابل تعریف لالٹینیں چین میں نئے سال کا روایتی رجحان ہیں۔شنشی کے شہر داتونگ نے اپنے 10ویں لالٹین میلے میں اس روایت کو برقرار رکھا۔ یہ تاریخی شہر 8 بڑے لالٹین زونز پر مشتمل ہے جن میں “ووکانگ کارنیوال” اور “نئے سال کا جوہر” شامل ہیں جو سیاحوں کی گہما گہمی سے گونجتے ہوئے روشنی کے واضح نقوش پیدا کرتے ہیں۔
جرمن طالبہ سٹیلا نے داتونگ میں ناقابل فراموش بہار تہوار کا مشاہدہ کیا۔سٹیلا نے کہا کہ لالٹین کی یہ نمائشیں تخلیقی ہیں اور خاص طور پر رنگارنگ لالٹینیں خوبصورت ہیں۔
شنشی کے شمالی حصے میں شِن ژو کے قدیم شہر میں شام 6 بج کر 30 منٹ پر پگھلا ہوا لوہا شوٹنگ سٹارز کی طرح لاتعداد سنہری پھلوں میں کھلا۔روایتی چینی ثقافت کے فروغ کے لئے شن ژو کے قدیم شہر نے متعدد متحرک اور جشن سے بھرپور غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائشوں کا آغاز کیا۔اس سے بہار تہوار کے غیر مادی ثقافتی ورثے کا ماحول بہتر ہوا۔
علاقائی روایات میں شاندار تجربات، گہما گہمی سے بھرپور مارکیٹوں اور رجحان پر مبنی سرگرمیوں کے شاندار تجربات میں بدلتی ہوئی ثقافتی اور سیاحتی منڈی ظاہر کرتی ہے کہ چینی نئے سال کا لطف متنوع ہے جس میں روایتی بنیادوں پر مسلسل جدت آ رہی ہے۔ اس سے بہار تہوار کی معیشت میں تغیر آ رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نئے سال کا
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر سفری پابندی عائد کرسکتے ہیں، رپورٹ
امریکا کی پارلیمان میں ایک ایسا بل پیش کیا گیا جو صدر مملکت کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے روک سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس نامی بل کانگریس میں اپوزیشن جماعت کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے جمع کرایا ہے۔
اس بل کے منظور ہونے کی صورت میں صدرِ مملکت کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنایا جا سکے گا۔
یہ بل اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ امریکا میں داخلے پر پابندی کانگریس کے مشورے سے اور صرف مخصوص اور مستند شواہد کی بنیاد پر عائد کی جاسکے گی۔
بل جمع کروانے والی رکن جوڈی چو نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر سفری پابندی تعصب اور اسلاموفوبیا پر مبنی اور ہماری قومی تاریخ پر ایک بدنما داغ تھا۔
ڈیموکریٹ رکن جوڈی چو نے مزید کہا کہ اس متعصبانہ عمل سے لاتعداد مسلم خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر سفری پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈیموکریٹ رکن نے مزید کہا کہ ہمارے جمع کرائے گئے اس NO BAN ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروانے سے مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے گا۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں مسلمانوں پر سفری پابندی کے نفاذ نے عالمی سطح پر امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچایا تھا۔
امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار کے آغاز سے ہی ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ اس لیے No Ban ایکٹ کا نفاذ اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے تاکہ متعصبانہ پالیسیوں کے نفاذ کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے حلف اُٹھاتے ہی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں دو ماہ کے اندر امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں خامیوں کے حامل ممالک کی نشاندہی کرنا ہوگی۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس اقدام کا بہانہ بناتے ہوئے ایک نئی سفری پابندیوں کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں۔