اسرائیل غزہ جنگ ہار چکا ،سابق سربراہ اسرائیلی قومی سلامتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تل ابیب (صباح نیوز)سابق اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ غیورا آئلینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی جنگ ہار چکا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی جنگ ہار دی قابض اسرائیل کے سابق قومی سلامتی کونسل کے سربراہ غیورا آئلینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی جنگ ہار چکا ہے۔ایک بیان میں انہوںنے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم تسلیم کریں کہ اسرائیل کو شکست ہو چکی ہے ،صہیونی قیادت کی ناکامی اور مزاحمت کی ثابت قدمی کا واضح ثبوت ہیں۔یہ بیان اس حقیقت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ قابض اسرائیل کے تمام فوجی اور سیاسی حربے ناکام ہو چکے ہیں، اور غزہ میں فلسطینی مزاحمت نے ناقابل تسخیر عزم کے ساتھ دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ اعتراف نہ صرف اسرائیلی عسکری و سیاسی حکمت عملی کی ناکامی کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ حق اور مزاحمت ہمیشہ ظلم اور جبر پرغالب آتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جنگ ہار
پڑھیں:
حماس نے چار اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کر دیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 فروری 2025ء) اسرائیلی حکام کے مطابق یہ باقیات خاتون مغوی شیری بیباس اور ان کے دو بچوں ایرئیل اور کفیر کے ساتھ ساتھ عودید لیفشیتس کی ہیں۔ اغوا کے وقت عودید لیفشیتس کی عمر 83 سال تھی۔ کفیر کو جس وقت اغوا کیا گیا تھا، اس کی عمر نو ماہ تھی اور وہ سب سے کم عمر مغوی تھا۔ حماس نے کہا ہے کہ یہ چاروں افراد ایک اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے محافظوں سمیت مارے گئے تھے۔
ان چاروں کو حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے دوران اغوا کیا تھا۔حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی میں ایک اسٹیج پر چار سیاہ تابوت رکھے اور ان کے چاروں طرف بینرز آویزاں تھے، جن میں سے ایک بڑے بینر پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ویمپائر کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
جس وقت یہ سیاہ تابوت ریڈ کراس کی گاڑیوں پر رکھے جا رہے تھے، اس وقت وہاں فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جبکہ حماس کے مسلح عسکریت پسند بھی وہاں موجود تھے۔
فوج نے ڈی این اے کے ذریعے لاشوں کی باضابطہ شناخت سے پہلے ان کے اہل خانہ کی درخواست پر جنازے کی ایک چھوٹی سی تقریب بھی منعقد کی۔ ڈی این اے کی شناخت کے لیے لاشوں کو اسرائیل کی ایک لیبارٹری میں منتقل کر دیا گیا ہے اور شناخت کے عمل میں دو دن کا وقت لگ سکتا ہے۔ لاشوں کی واپسی پر اسرائیل کا ردعملاسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے ساتھ حماس کی پریڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ''حماس کی عفریتوں‘‘ کی وجہ سے غم و غصے میں ہے اور وہ فلسطینی عسکریت پسندوں کا ''خاتمہ‘‘ کر دیں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ''ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے، قاتلوں کو تباہ کر دیں گے، حماس کو ختم کر دیں گے اور خدا کی مدد سے ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنائیں گے۔‘‘اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''ہمارے دل بلکہ پوری قوم کے دل ریزہ ریزہ ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''میں اسرائیلی ریاست کی طرف سے سر جھکا کر معافی مانگتا ہوں۔ میں اس خوفناک دن آپ کی حفاظت نہ کرنے کے لیے معافی مانگتا ہوں، آپ کو بحفاظت گھر نہ لانے کے لیے معافی چاہتا ہوں۔‘‘
اسرائیلی ٹی وی چینلز نے یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کو نہیں دکھایا۔
ابھی تک اسرائیل کے 24 زندہ یرغمالیوں کی رہائی ہو چکی ہے اور ان کی واپسی پر اسرائیلی شہریوں کی طرف سے جشن بھی منایا گیا۔ تاہم آج کی صورت حال بالکل مختلف تھی کیوں کہ آج مارے جانے والے مغویوں کی لاشیں لائی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے مذمتاقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپ نے جمعرات کو حماس کی طرف سے چار مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کے انداز کو ''گھناؤنا اور ظالمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے کہا، ''آج صبح، جس انداز میں لاشوں کی پریڈنگ دیکھی گئی ہے، وہ گھناؤنا اور ظالمانہ عمل ہے اور بین الاقوامی قانون کے بھی منافی ہے۔‘‘ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے سعودی عرب میں اجلاسدریں اثنا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خلیجی عرب ممالک، مصر اور اردن کے رہنماؤں کو جمعے کے روز ریاض میں ایک ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اس اجلاس میں غزہ پٹی کی تعمیر نو کے منصوبے کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔ عرب ممالک فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے زبردستی نکالے بغیر اس کی تعمیر نو کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔ یہ عرب منصوبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کا جواب ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو اس علاقے سے بے دخل کر دینا ہے۔سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق جمعے کی یہ ملاقات غیر سرکاری ہو گی اور ''ان قریبی برادرانہ تعلقات کے فریم ورک کے اندر ہو گی، جو ان رہنماؤں کو متحد کرتے ہیں۔‘‘
مصر کے سرکاری اخبار الاحرام کے مطابق مصر، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے حکام کل ریاض میں ہونے والے اس اجتماع میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے اور پھر رواں ماہ کے آخر میں عرب سربراہی اجلاس کے موقع پر اسے متعارف کرایا جائے گا۔
الاحرام کی رپورٹ کے مطابق ''عرب منصوبے‘‘ میں تین مرحلوں پر مشتمل تعمیر نو کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں غزہ سے فلسطینیوں کو نکالے بغیر پانچ سال تک کا وقت لگے گا۔ دو درجن سے زیادہ مصری اور بین الاقوامی فرمیں ملبہ ہٹانے اور غزہ پٹی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں حصہ لیں گی۔ حکام نے کہا ہے کہ تعمیر نو سے غزہ کی آبادی کو دسیوں ہزار نوکریاں بھی ملیں گی۔
ا ا/ا ب ا، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)