لاہور جم خانہ کے انتخابات… کیا ماحول تھا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
15فروری ایک بہت خوبصورت دن دیکھنے کو ملا۔ لاہور جم خانہ کی اپنی ایک بہت بڑی تاریخ ہے۔ اس کو لکھنے والے بڑے سیاستدان، بیوروکریٹس، سرمایہ کار، ٹریڈ سیاست کی بڑی کارپوریٹ کلاس پاکستان بھر کے بڑے لوگ جن کا تعلق چاروں صوبوں سے جڑا ہوا ہے وہ سب شامل ہیں۔ یہ دن اس لئے بھی خوبصورت تھا کہ یہ سالانہ انتخابات کا ماحول لے کر آتا ہے۔ ایک فروری کا ماہ گرمی اور سردی دونوں موسموںکا احساس دلاتے ہوئے امیدواروں اور ووٹرز کے جھرمٹ میں خاص کر ووٹ لینے اور ووٹ دینے والوں کے درمیان بہت ہی خوبصورت منظر بھی دیکھا۔ اس سے پہلے گزشتہ سال ستمبر میں، میں نے ٹریڈ باڈیز کے انتخابات کو بھی دیکھا۔ اگران انتخابات اور آج لاہور جم خانہ کے انتخابات کا موازنہ کروں تو زمین آسمان کا فرق تھا۔ یہاں یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹریڈ باڈیز میں کلاسز کے درمیان اسی ماحول میں انتخابات ہوتے ہیں جس طرح ہم پاکستان کے قومی انتخابات کے منظر نامے میں دیکھتے ہیں۔ جوڑ توڑ، کھابے ہی کھابے،نعرے ہی نعرے سٹکر سے لے کر بینرز تک بینرز سے لیکر ہورڈنگز بورڈ تک ہر طرف میلے ٹھیلے کا ماحول سوشل میڈیا پر امیدواروں سے لے کر ان کے حمایتیوں تک کا الگ طوفان بدتمیزی الزامات سے لے کر بغیر ثبوت کے دعوئوں کی بارش اور پھرنعروں کے ذریعے دوسرے کی پگڑیاں اچھالنا، انتخابات کے بعد مخالفین کا نتائج کا نہ ماننا، عدالتوں میں دھاندلی کے کیس لیکر جانا ایسا ماحول میں نے ٹریڈ باڈیز کے انتخابات برائے 2024ء میں دیکھا۔ بازاروں میں وہی ماحول تھا۔ وہی بینڈ باجے تھے، گھوڑوں کے اوپر امیدواروں کی آمد کے منظرنامے، روزانہ بڑے شادی گھروں میں تاجر برادری کے اکٹھ… ایک طرف ان کے گھروں سے لے کر تاجروں کے دفاتر تک اجلاس، جوڑ توڑہی نہیں پہلی بار لاہور کے بڑے چوکوں پر چھ گروپس کے بڑے سائن بورڈ اور پھر لاہور چیمبر کے ایریا کے گرد بینرز کے ساتھ سڑک کو ڈھانپ دیا گیا۔ یوں لگا یہ سائن بورڈز کے درمیان بھی ایک مقابلہ ہے۔ قد آور تصاویر، قد آور بورڈز اور ان پر لکھے نعرے… ووٹ فار… ہم تیرے جانثار… قدم بڑھائو… ہم نے انتخاب والے روز لاہور چیمبر کے مین گیٹ کے اندر دائیں اور بائیں دونوں اطراف انتخابات میں حصہ لینے والے تمام گروپس کے امیدوار اور حامی ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے دلوں کی بھڑاس نکالتے نظر آئے۔ پھر رزلٹ کے بعد نعرے اور مستیاں جیتنے والوں نے لفظوں کے نشتر چلائے، ہارنے والوں نے جواب میں دھاندلی کے الزامات جڑ دیئے۔
اب آتا ہوں دوسرے ماحول کی طرف۔ یہ لاہورجم خانہ ہے۔ یہاں صبح سے شام پانچ بجے تک میںنے انتخابی ماحول کو ایسے نہیں دیکھا جیسے لاہور چیمبر کا تھا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں کسی گاڑی کے اوپرکسی امیدوار کا ایک بھی سٹکر نہیں تھا جب صدر دروازے پر آیا تو کہیں سے نہ نعروں کی آواز تھی نہ وہاں بینرز دیکھے نہ وہاں بڑے قدآور سائن بورڈ دیکھے نہ جانثار دیکھے نہ کھینچا تانی دیکھی۔ نہ یہ پتہ چلا کہ کون امیدوار کون ان کے حامی ہیں۔ نہ بلند آوازیں سنائی دیں کہ اس کو ووٹ دو، اس کو ووٹ نہ دو… بہت ہی دوستانہ ماحول، بہت ہی زبردست موسم اور موسم سے انجوائے کرنے والی بڑی کلاس یوں گھوم پھر رہی تھی جیسے یہ کوئی میلہ لگا ہوا ہے اور سب ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ کرتے نظر آئے۔ وہاں مجھے غلام مصطفیٰ صوفی کی یہ غزل یاد آئی۔
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی، دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی
پر درد محبت سے الجھا ہے غم ہستی، کیا کیا ہمیں یاد آیا جب تیری یاد آئی
لاہور جم خانہ کے انتخاب کے روز میں نے لاہور چیمبر کی بڑی شخصیات کو اپنے مخالفین کے ساتھ خوش گپیوں کے ماحول بناتے دیکھابہت اچھا لگا۔ ایک دوسرے کے گلے ملتے دیکھا اور اچھا لگا ایک دوسرے کی بانہوں میں بانہیں ڈالتے دیکھا مگر نہیں دیکھا تو نعرے لگتے نہیں دیکھے۔ پیاف انجم نثار گروپ، فائونڈر، پی بی جی، پروگریسو گروپ، پیاف میاں شفقت گروپ کے تمام بڑے رہنما موجود تھے۔ لاہور جم خانہ کے عقب میں بڑے لان میں گول میز کانفرنس جیساماحول دیکھا۔ ان گول میزوں کے اردگرد پاکستان کے بڑے سیاستدانوں، بڑے صحافیوں، بڑے وزرائ، ایم این ایز، ایم پی ایز، تحریک انصاف کے بڑے لیڈران خاص کر سپیکر قومی قومی اسمبلی ایاز صادق سے میں نے جم خانہ کے الیکشن کے ماحول کے بارے پوچھا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ پورے پاکستان میں ہر جگہ ایسا ہی خوشگوار ماحول بنے اور ایسا ہی ہونا چاہئے اور ایسے ماحول ہم نے خود پیدا کرنے ہیں۔ ایاز صادق نے جس ماحول کی بات کرتے ہیں تو پھر ان کے لئے جم خانہ کلاسز کو تلاش کرنا ہوگا۔
میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ لاہور چیمبر کی گرائونڈ بہت بڑی ہے۔ اس میں ایک نہیں کئی ٹیمیں کھیلتی ہیں پھر ہماری سوسائٹی کا کلچر اس طرح کا ڈویلپ کر دیا گیا ہے یہ اب ہنگامے، مستی اور شور شرابے کے بغیر ممکن نہیں اور آگے جا کے اس کی کوئی امیدمیں نہیں… پوسٹر بازی اور نعرہ کلچر نہ ہو تو انتخابات جچتے ہی نہیں ہیں لیکن ایک بات ہو سکتی ہے کہ ماحول کو درست کرنا، خوبصورتی کی طرف لے جانا ایک دوسرے کے خلاف نعرے نہ لگانا، ہماری ٹریڈ باڈیز میں بڑے اچھے لوگ بڑے اچھے لیڈر اور ماحول بنانے والے لوگ موجود ہیں۔ انتخابات کے میدان میں جتنا اچھا ماحول بنایا جائے گا اس قدر ہی اس کا حسن اور نکھرے گا۔ ستمبر 2025ء میں چیمبرز کے پھر سالانہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں پھر سے وہی ماحول بننے جا رہا ہے پھر سے دھوم دھڑکا ہوگا۔ ضرور کریں مگر ’’ووٹ‘‘ والے دن آپ کا ماحول بہت اچھا ہونا چاہئے۔
اور آخری بات…
بہت شور تھا کہ فائونڈر کی 2024ء کی شکست لاہور جم خانہ کے انتخابات پر اثرانداز ہوگی۔ یہ آوازیں زیادہ سنی گئیں کہ ’’مصباح ہار جائے گا‘‘ اور پھر 15فروری کی رات مصباح الرحمن جیت گیا… تجربہ کار کھلاڑی ہمیشہ اپنے تجربے کی بنیاد پر اور نوجوان جوش کے ماحول میں کھیلتا ہے۔ 15فروری کو نوجوان کی نہیں،تجربے کی جیت تھی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: لاہور جم خانہ کے ایک دوسرے کے کے انتخابات لاہور چیمبر سے لے کر کے بڑے
پڑھیں:
اداکارہ مہر النسا کو برطانیہ میں جیون ساتھی مل گیا؛ نکاح مسجد میں ہوا
ابھرتی ہوئی اداکارہ مہرالنساء اقبال کی شادی برطانیہ میں ایک سادہ مگر باوقار تقریب میں انجام پاگئی۔
ڈراما عشقیہ میں اپنی جاندار اداکاری سے مداحوں کے دل جیت لینے والی اداکارہ مہرالنسا کا نکاح لندن کی سب سے پہلی مسجد فضل مسجد میں ہوا۔
شادی کی مختصر مگر سادہ سی تقریب میں دلہن دلہا کے اہل خانہ اور دوستوں سمیت سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر اور بہو نیہا تاثیر بھی شریک ہوئیں۔
مہر النسا کی شادی زکریا نامی نوجوان سے ہوئی ہے جو برطانیہ میں ہی مقیم ہیں۔ دونوں کی پسند کو اہل خانہ نے بھی قبولیت کا درجہ دیا۔
قبل ازیں مہر النسا نے اپنی مایوں اور مہندی کی تصاویر خود سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں اور اب نکاح اور رخصتی کی تصاویر ان کی دوستوں نے وائرل کی ہے۔
تصاویر پر کمنٹس کا تانتا بندھ گیا اور مداحوں نے نوبیاہتا جوڑے کے لیے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔