Nai Baat:
2025-04-16@18:43:40 GMT

عصرِ حاضر کے محقق…علامہ طاہرالقادری

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

عصرِ حاضر کے محقق…علامہ طاہرالقادری

عصرِ حاضر میں تحقیق کا معیار پہلے سا نہیں رہا اس لیے کہ اکیسویں صدی میں جہاں انسان نے بہت سی منازل طے کی ہیں اور اپنے لیے کئی راستے تلاش کیے ہیں۔ دوسری طرف اسے اب تحقیق جیسے مراحل سے گزرنا دشوار محسوس ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اب ہر کام میں ہم ایسے راستے کی تلاش میں رہتے ہیں کہ ہمیں محنت بھی نہ کرنا پڑے اور سب کام بھی ہو جائیں یا پھر دوسروں کی، کی ہوئی کوششوں سے اس طرح استفادہ کریںکہ ہم صرف مستفید نہ ہوں بلکہ دوسروںکی کوشش و محنت ہمارے کھاتے میں آ جائے۔ اس لیے ہمارامزاجِ تحقیق بدل گیا ہے اسی وجہ سے معیارِ تحقیق بھی وہ نہیں رہا جو ہونا چاہیے تھا۔ تحقیق کمال کا لفظ ہے ’جانچنا، پرکھنا‘ کسی بھی چیز کی جانچ پرکھ بغیر علم کے ممکن نہیں ہے۔ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس دور میں تنقید کرنے کے لیے بھی علم لازم نہیں رہا بس آپ کو اگر کچھ ناپسند ہے تو آپ تنقید کر سکتے ہیں خواہ کسی کی ذات ہی پر کیوں نہ ہو۔ یہ سمجھنے اورجاننے کی کوشش بھی ہم نہیںکرنا چاہتے کہ جس بات پر ہم کسی کی ذات کو نشانہ بنا رہے ہیں کیا اس بات یا اس کام کے متعلق ہم کچھ جانتے بھی ہیں لیکن شاید اب اس کی ضرورت لوگ نہیںسمجھتے اس لیے کہ اکیسویںصدی کی جدت نے کچھ لوگوںکوشاید یہی سمجھایا ہے۔
علم ایک ایسی اعلیٰ چیزہے جو انسان کو اس کے انسان ہونے کی خبر دیتا ہے اور یہ علم ہی ہے جو انسان کے مزاج میں تحقیق کرنے کی خواہش کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ درست ہے کہ آج کل تحقیقی مزاج میں کمی آئی ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تحقیق کے دروازے بند ہو گئے ہیں اور لوگوں نے اس سمت جانا چھوڑ دیا ہے۔ آج بھی ایسے لوگ اسی روئے زمین پر موجود ہیں جنہوں نے اپنے علم کو تحقیق کی جانب موڑا اور پھر ریاضتوں کی شمعیں روشن کیں۔ جب ہم ایسے باکمال لوگوں کے متعلق سوچتے ہیں تو شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کا نام اذہان کے شفاف پنوں پر واضح ابھرتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری عصرِ حاضر کے ان عالموں میں نمایاں مقام و مرتبہ رکھتے ہیں جنہوں نے علم کو مقصد، تحقیق کو عادت اور تخلیق کو فرض سمجھا ہے۔ بے شمار کتب سپردِ قلم کیں۔ ہر کتاب ایک نئے موضوع پر مشتمل ہوتی ہے۔ سیرت لکھی تو نئے دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھا ثقیل و گنجلک الفاظ لکھ کر قاری کو الجھایا نہیں بلکہ آج کے قارئین کو سامنے رکھ کر الفاظ سپردِ قلم کیے۔ ایسے الفاظ لکھے جنہیں پڑھنے والا آسانی سے سمجھ سکے ایک محقق کا اہم فریضہ یہ بھی ہے کہ جب وہ اپنی تحقیق کو دوسروں تک پہنچائے تو اس کا خاص خیال رکھے کہ قاری کو اس کا لکھا آسانی سے سمجھ آ جائے اس کی وجہ یہ ہے کہ محقق نے معلم کی طرح اگر اپنی بات پڑھنے والوں تک نہ پہنچائی تو پھر اس کے پڑھنے اور سمجھنے والے محدود اور مخصوص طبقہ کے لوگ ہوں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اس بات کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ دوسرا بڑا کمال جو ڈاکٹر صاحب نے کیا وہ ہے اپنی کہی ہوئی بات کو مدلل بنانے کے لیے صرف لفاظی ہی کا سہارا نہیں لیا۔ جس موضوع پر قلم فرسائی کی اس کے متعلق حوالہ جات مہیا کیے تاکہ قاری جب چاہے ان کے لکھے ہوئے الفاظ پر خود بھی تحقیق کر سکے۔ انہوں نے دین کے ہر موضوع پر اپنی تحقیق کو تحریری صورت دی۔ اس طرح آج ایک بڑا نوجوانوں کا حلقہ ان کی علمی پیروی میں نظر آتا ہے۔ علم کا رشتہ اگر کسی سے جڑ جائے تو اس سے مضبوط و معتبر رشتہ اور کیا ہو سکتا ہے؟

ڈاکٹر طاہرالقادری نے علمی وفلاحی کاموں میں اپنی زندگی صرف کی ہے۔ انسان کی کامیابی یا اس کی محنت اس وقت زیادہ پائیدار محسوس ہوتی ہے جب وہ اپنی اولاد کی تربیت اسی دستور و اصول کے تحت کرتا ہے جس کا وہ دعویدار ہوتا ہے۔ علامہ صاحب اس معاملے میں بہت کامیاب ہیں اس لیے کہ ان کی اولاد آج علمی لحاظ سے کامیابیاں سمیٹنے میں مصروف ہے۔ ان کے دونوں صاحب زادے پی ایچ ڈی اور اپنے اپنے مضمون میں مہارتِ تامہ رکھتے ہیں۔ تعلیمی ادارے بنائے، چارٹرڈ یونیورسٹی بنائی جہاں ہزاروں طلبا و طالبات زیرِتعلیم ہیں۔ بہت سے لوگ ڈاکٹر صاحب کی سیاسی فکر سے اختلاف کرتے ہوں گے مگر یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے بلکہ یہ اختلاف معاشرتی حسن کے لیے ضروری ہے مگر وہ سیاسی اختلاف رکھنے والے بھی ڈاکٹر طاہر القادری کی علمی بصیرت کے قائل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی علمی ریاضتوں میں ان کی شب و روز کی محنت واضح نظر آتی ہے۔ عشقِ رسولﷺ ان کی تحریر کے ہر لفظ سے ظاہر ہے، ان کی تقریر کا ایک ایک لفظ اسی بات کا مظہر ہے۔ ان کی زبان سے لفظ ’’مصطفیٰﷺ‘‘ جب برآمد ہوتا ہے تو ان کے لہجے میں عقیدت کا ایک خاص سوز ہے جو دوسروں کی سماعتوں سے ٹکراتا ہے تو اثر انگیز ہوتا ہے۔ انہوں نے روایتی طریقہ مقرری کو ختم کیا اور مدلل طریقہ تقریر اپنایا۔ ان کے خطبات میں کسی کی تضحیک نہیں ہے مگر سننے والوں کے لیے اصلاح کے پہلو موجود ہیں۔ وہ ہر مسلک میں سنے جاتے ہیں اس لیے کہ جب آپ تحقیق کی بنیاد پر گفتگو کرتے ہیں تو اختلاف کرنے والے اسی معیار پر اختلاف کریں گے۔ جب اختلاف علمی بنیاد پر ہوں تو معاشرے میں علمیت کا ظہور ہوتا ہے۔ ذات سے اختلاف تو ہونا بھی نہیں چاہیے۔ علامہ صاحب کا وژن یہ ہے کہ نوجوان اسوہ حسنہﷺ کی طرف راغب ہوں اپنی زندگی کو مقصد دیں اور اسی مقصد کے تحت جئیں تو زندگی سہل ہو جائے گی۔ وہ اپنے لیکچرز میں عصرِ حاضر کے مسائل کا ذکر کرتے ہیں تو اس کا حل بھی بتاتے ہیں، وہ شعوری ریاضتوں کو پختہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ان کے ادارے تربیت گاہ ہیں تربیت علم کی صورت نکھار دیتی ہے۔ تربیت کی کمی معاشروں کو گہنا دیتی اس لیے لازم یہ ہے کہ علم کے ساتھ ساتھ تربیت پر زور دیا جائے۔ اگر آپﷺ کی حیاتِ مقدسہ کا مطالعہ کریں تو آپﷺ نے بھی تربیت کی صحابہ کرامؓ کی اور پھر وہی تربیت یافتہ لوگ زمانے کے لیے نظیریں بن گئے۔ آج بھی علم کے ساتھ تحقیق اور مثبت تنقید کی ضرورت ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب علم تربیت کے سائے میں پروان چڑھے یہی ڈاکٹر طاہرالقادری کا وژن ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ڈاکٹر طاہر القادری اس لیے کہ یہ ہے کہ ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

چھٹی جماعت سے آئی ٹی مضمون کو نصاب کا حصہ قرار دینے کے لیے حکمت عملی بنائی جائے، وزیراعظم کی ہدایت

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں چھٹی جماعت سے آئی ٹی کے مضمون کو نصاب کا لازمی حصہ قرار دینے کی حوالے سے فی الفور حکمت عملی بنائی جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں حکومت اسلام آباد میں کتنے لاکھ بچوں کو آئی ٹی کی تربیت دے گی؟

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ ملک میں آئی ٹی کے شعبے کا فروغ اور آئی ٹی سے متعلق برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کے سال مل کر اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سطح پر آئی ٹی کی معیاری اور یکساں تعلیم و تربیت کے حوالے سے کام کیا جائےگا۔

وزیراعظم نے اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کے اسکولوں، کالجوں اور ریسرچ اداروں میں آئی ٹی کی تربیت شروع کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے کہاکہ آئی ٹی کے تربیتی پروگرامز کا معیار ایسا ہونا چاہیے جس کی بدولت تربیت حاصل کرنے والے افراد ملک اور بیرون ملک میں اچھی ملازمت حاصل کرسکیں۔

اجلاس کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیتی پروگرامز اور دیگر اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسکول براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی پراجیکٹ کے تحت اسلام آباد کے اسکولوں میں انٹرنیٹ کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، سال 25-2024 میں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام نے 49.8 ہزار افراد کو ہائی اینڈ جبکہ 6 لاکھ افراد کو عمومی تربیت فراہم کی۔

حکام نے بتایا کہ ہواوے کے اشتراک سے بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد اور کامسیٹس یونیورسٹی لاہور کیپمس میں اسکلز ووکیشنل ٹریننگ مرکز قائم کیے جا رہے ہیں۔

حکام کے مطابق ہواوے کا تربیتی پروگرام جو کہ مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ، بگ ڈیٹا اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق ہے، کو غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ ٹوپی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا، مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جام شورو کے نصاب کا حصہ بنایا جا چکا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت ہواوے کے تعاون سے ایک لاکھ 46 ہزار 367 طلبا کو تربیت فراہم کرےگی جبکہ 1300 لیبارٹریوں کو بہتر بنایا جائےگا، اس اقدام سے اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام مستفید ہو سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں برآمدات کا فروغ: حکومت کا آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو تربیت دینے کا اعلان

اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی، جبکہ ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایتھن سن بھی اجلاس میں موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئی ٹی تربیت انفارمیشن ٹیکنالوجی بریفنگ ٹیلی کام جامعات چھٹی کلاس شہباز شریف طلبا و طالبات وزیراعظم پاکستان وی نیوز یونیورسٹیاں

متعلقہ مضامین

  • چھٹی جماعت سے آئی ٹی مضمون کو نصاب کا حصہ قرار دینے کے لیے حکمت عملی بنائی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
  • چہل قدمی کو عادت بنانے کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا
  • شامی ڈاکٹر وطن میں مفت علاج کرنے کے لیے جرمنی سے جانے لگے
  • چین ہر مشکل میں پاکستان کے ساتھ رہا، نوجوان ہی ترقی کی کنجی ہیں شہباز شریف
  • نوجوانوں کو مواقع دے کر ملکی ترقی کی رفتار بڑھائیں گے، وزیراعظم شہبازشریف
  • نوجوانوں کو مواقع دے کر ملکی ترقی کی رفتار بڑھائیں گے، وزیراعظم
  • ہمیشہ سے نیلے نہیں تھے بلکہ۔۔۔سمندر اربوں سال پہلے کیسے دکھائی دیتے تھے ؟سائنسدانوں کا نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف
  •  آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 
  • حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
  • مفکرپاکستان شاعرمشرق ڈاکٹرسر علامہ محمد اقبال کا 87واں یوم وفات 21اپریل کو منایا جائے گا