گزشتہ روز گورنر ہاؤس بلوچستان میں محکمہ توانائی، نجی تنظیم اور یونیورسٹی کے اشتراک سے قابل تجدید توانائی پروگرام کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس میں گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندو خیل سمیت اعلی سول حکام نے شرکت کی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل صوبائی حکومت پر برس پڑے۔ ’افسوس ہے کہ ہم نے جرمن قونصل جنرل کو سیکیورٹی خدشات کے باعث کوئٹہ آنے کی اجازت نہیں دی، یہاں صورتحال اتنی بھی ابتر نہیں کہ ہم انہیں تحفظ فراہم نہ کرسکیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان کا پہلا تاریخی پولیس میوزیم کوئٹہ میں قائم

گورنر جعفر مندوخیل کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کے پاس سیکیورٹی نہیں تھی تو ہم انہیں اپنی بلٹ پروف گاڑیاں بھیج دیتے، جرمنی بلوچستان میں 3 ملین یورو  دے رہا ہے اور ہم انہیں سیکیورٹی نہیں دے سکتے، جرمن قونصل جنرل کو سیکورٹی خدشات کی بنا پر روکنا نالائقی ہے۔

’جرمنی یہاں پر سرمایہ کاری کررہا ہے ہمیں تو انہیں ویلکم کرنا چاہیے، اس حوالے سے میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بات کروں گا۔‘

مزید پڑھیں: بلوچستان میں خشک سردی، کوئٹہ کا درجہ حرارت منفی 6 تک گر گیا

اس معاملے پر ابھی تک حکومت بلوچستان کا موقف سامنے نہیں آیا ہے، جبکہ گورنر بلوچستان اس سے قبل بھی صوبائی حکومت پر تنقید کے تیر برسا چکے ہیں، جب انہوں نے بلوچستان میں انفرا اسٹرکچر کے لیے پیکج کی فراہمی اور فنڈز کا استعمال وفاق کو خود کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ’اگر فنڈز ہمارے حوالے کیے گئے تو ہمارے لوگ اسکا صحیح استعمال نہیں کریں گے۔‘

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق گورنر بلوچستان کافی عرصے سے صوبائی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں جسے حکومت میں بیٹھی 2 بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کے تناظر میں دیکھے بنا چارہ نہیں۔

مزید پڑھیں: کیا کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے؟

شیخ جعفر مندوخیل نہ صرف گورنر بلوچستان کے عہدے پر فائز ہیں بلکہ وہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر بھی ہیں اس دوہرے کردار کو نبھاتے ہوئے ان کی جانب سے حکومت پر تنقید اس بات کی جانب اشارہ کر رہی ہے کہ مسلم لیگ ن اور بالخصوص گورنر بلوچستان حکومتی کارکردگی سے خوش دکھائی نہیں دے رہے۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت صوبے میں گزشتہ ایک سال سے موجود ہے، اس دوران ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی ڈھائی ڈھائی سالہ حکومتی فارمولے کا راگ الاپ رہے ہیں، جبکہ بلوچستان سے پیپلز پارٹی کے سینیٹرعبدالقدوس بزنجو ایسے کسی بھی فارمولے کی تصدیق نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں قیمتی نگینوں کے کاروبار کا انوکھا طریقہ

ایسے میں صوبائی حکمراں اتحاد کی دونوں اہم جماعتوں کے درمیان صوبے میں حکمرانی کے ضمن میں معاملات کی نوعیت کیا ہوگی یہ آئندہ ایک سال تک مزید واضح ہوجائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان پیپلز پارٹی جرمن قونصل جنرل سیکیورٹی خدشات شیخ جعفر مندوخیل عبدالقدوس بزنجو گورنر بلوچستان مسلم لیگ ن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پیپلز پارٹی سیکیورٹی خدشات شیخ جعفر مندوخیل عبدالقدوس بزنجو گورنر بلوچستان مسلم لیگ ن گورنر بلوچستان بلوچستان میں جعفر مندوخیل پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن حکومت پر

پڑھیں:

نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل

 

بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔
وی نیوز کوانٹرویومیں سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتداء حکومت کے 2 وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزراء شامل تھے۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔
سردار اختر مینگل نے ترجمان بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترجمان منتخب ہوتا تو اس کی باتوں کا جواب ضرور دیتا۔ کرایے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے۔  جہاں تک بات ہے شاہوانی اسٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں۔ چاہے آپ ہمارے مطالبات مانیں یا نہ مانیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے، آپ کو اس لیے احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا کیونکہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ ہم شاہوانی اسٹیڈیم نہیں گئے اور وہاں سے انہوں نے بم برآمد کر لیا۔ ہم کوئٹہ نہیں گئے لیکن کیا وہاں تخریب کاری رکی ہے۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے اسی لیے انہوں نے ہمارے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
اختر مینگل نے کہا کہ وہ حکومت جسے خود سیاست کا پتا نہیں، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ ہم نے اپنی تمام عمر لوگوں کے لیے عوامی سیاست کی ہے۔ اگر ہمیں سیاست کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب دھاندلی کرکے فارم۔47 والوں کو ہماری نشستیں دی جارہی تھیں لیکن اس مسئلے پر کوئی بھی غیرت مند خاموش نہیں رہتا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمان کو اس لیے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔ مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ پارلیمان میں ہماری بات سنی جارہی ہے یا نہیں، مجھے ان لوگوں کی فکر تھی جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہم انہیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے مسائل پر خاموش نہیں۔
سرفراز بگٹی کے دور حکومت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ دنیا جب ترقی کرتی ہے تو مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ واحد ملک ہے جہاں وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں میں منفی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کے مائنڈ سیٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حکومتیں تبدیلی ہوئیں، نام نہاد جمہوری لوگ آئے، مارشل لا لگائے گئے لیکن بلوچستان کے حالات اس لیے نہیں بدل رہے کیونکہ ایک مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے۔ جب اس سوچ کے تحت حکومت ہوگی تو حالات بگڑیں گے۔
اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔ ہاں! نواز شریف نے اپنے اصولوں کو بلی چڑھایا جس کے نتیجے میں ان کا بھائی وزیر اعظم بنا اور بیٹی وزیر اعلیٰ بنی لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ کی پرویز خٹک کو پارٹی کا صوبائی صدر بنانے کی تردید
  • اختر مینگل کی نواز شریف کے خلاف گفتگو پر مسلم لیگ ن بلوچستان کا شدید ردعمل
  • کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
  • گورنر سندھ سے ایرانی قونصل جنرل کی ملاقات
  • غزہ کی مظلومیت پر خاموشی کیوں؟
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان کی ملاقات
  • اٹلی کے سرمایہ کار صوبے کے پرکشش ماحول سے استفادہ کریں، گورنر سندھ
  • اٹلی کے سرمایہ کار صوبے کے پرکشش ماحول سے استفادہ کریں: گورنر سندھ
  • بلوچستان کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا