جنرل عاصم منیر کو روکنے کی کوشش ہوئی مگر وہ اللہ کے حکم سے آرمی چیف بن گئے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جنرل عاصم منیر کو پی ٹی آئی نے قانونی اور آئینی طور پر روکنے کی کوشش کی لیکن وہ اللہ کے حکم سے آرمی چیف بن گئے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رجیم چینج کے وقت جنرل باجوہ نے مارشل لا کی پوری تیاری کی تھی، جنرل عاصم منیر کو مارشل لا پلیٹ میں رکھا ہوا ملا۔
یہ بھی پڑھیے: علی امین گنڈاپور پارٹی صدارت جانے کے بعد اب وزیراعلیٰ بھی نہیں رہیں گے، فیصل واوڈا کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے بدلا لینا ہوتا تو آرمی چیف کے لیے بہت ہی آسان تھا، لیکن اس نیک نیت شخص نے جمہوریت کو پروان چڑھایا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آرمی چیف اچھے نفیس انسان اور حافظ قرآن ہیں۔ حکومت نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے تو کسی اور پر الزام نہ لگائے، یہ بڑی غلط بات ہے کہ فوج کے ساتھ بند کمروں میں جاکر معافیاں بھی مانگیں اور باہر جاکر گالیاں بھی دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
faisal wavda gen asim munir imran khan جنرل عاصم منیر فیصل واوڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا فیصل واوڈا ا رمی چیف
پڑھیں:
سادہ خون کا ٹیسٹ ہزاروں دل کے دورے کو روکنے میں مددگار
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)ایک حالیہ تحقیق نے ہزاروں ہارٹ اٹیکس کو روکنے میں محض 5 پانڈز کے سادہ خون کے ٹیسٹ کی اہم صلاحیت کو اجاگر کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو خطرے کا اندازہ لگانے میں ٹراپونن ٹیسٹوں کی افادیت پر مرکوز ہے۔ٹروپونن دل کے پٹھوں کے خلیوں میں موجود ایک پروٹین ہے جو دل کے خلیوں کو نقصان پہنچنے پر خون کے دھارے کی شکل میں خارج ہوتا ہے جبکہ ٹراپونن کے خون کے ٹیسٹ فی الحال اسپتال میں ہارٹ اٹیک کے بعد ہونے والے واقعات کی تشخیص کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ یہ ٹیسٹ دل کو پہنچنے والے خاموش نقصان کا پتہ لگا کر اور مستقبل میں قلبی مسائل کی پیشگوئی کر کے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔(جاری ہے)
عام مشق میں کولیسٹرول کے معمول کے جائزوں کے ساتھ ساتھ موثر ٹیسٹوں کا نفاذ بروقت احتیاطی علاج میں سہولت فراہم کر سکتا ہے جیسا کہ سٹیٹن کا نسخہ بالآخر دل کے دورے اور فالج کے واقعات کو کم کر سکتا ہے۔
مطالعے کے سرکردہ مصنف اور لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے فیکلٹی ممبر پروفیسر انوپ شاہ نے ٹراپونن کی سطح کی اہمیت پر زور دیا ہے۔انہوں نے ناقابلِ شناخت دل کے پٹھوں کو پہنچنے والے نقصان کو ایک اہم نشان کے طور پر ہارٹ اٹیک کے خطرے کو ٹراپونن ٹیسٹنگ کے ذریعے جانچنے کی وکالت کی ہے۔نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جن افراد میں ٹروپونن کی سطح بلند ہوتی ہے ان میں 10 سال کے عرصے میں دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قلبی تشخیص کے انداز کے مقابلے میں ٹراپونن ٹیسٹنگ کو لاگو کرنے سے تقریبا ہر 500 افراد کے لیے ایک ہارٹ اٹیک یا فالج سے بچا جا سکتا ہے۔اس تحقیق میں یورپ اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں 62,000 سے زیادہ شرکا کے صحت کے ڈیٹے کا تجزیہ کیا گیا ہے۔