سندھ اسمبلی ، یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وزیر پارلیمانی امور ضیاء لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کا شور شرابہ
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ، اب ان کا اتحاد ہے، شرجیل میمن کا اظہار خیال
سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا ، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں شدید شور شرابہ کیا اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، تاہم ایوان نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا۔بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کی۔ دریں اثنا وزیر قانون سندھ نے سول کورٹس ترمیمی بل (نظرثانی)بھی ایوان میں پیش کیا۔ یہ دونوں بل گزشتہ اجلاس میں منظور کیے تھے لیکن گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس کردیے تھے۔اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج اپوزیشن کا رویہ قابل مذمت تھا۔ یہاں پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ہے۔ اب ان کا اتحاد ہے۔ جو اس ہاس میں بغیر بلائے مہمان تھے ان کو شرم کی ضرورت تھی۔ آج جن لوگوں نے احتجاج کیا ان میں سے کسی نے بھی بل کو پڑھا نہیں تھا۔ ہر قابل و اہل شخص وائس چانسلر لگ سکتا ہے۔ اس پر ہنگامہ کرنا بچکانہ حرکت تھی۔بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: یونیورسٹیز ترمیمی بل سندھ اسمبلی کی جانب سے
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس آج بھی ہنگامہ آرائی کی نذر، اپوزیشن کے تین اراکین کی رکنیت معطل
سینیٹ اجلاس آج بھی ہنگامہ آرائی کی نذر، اپوزیشن کے تین اراکین کی رکنیت معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سینیٹ کا منگل کو ہونے والا اجلاس بھی اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ دوران اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جانب سے سخت کارروائی دیکھنے میں آئی، جس میں اراکین عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انہیں ایوان سے نکالنے کےاحکامات جاری کیے گئے۔ ڈپٹی چیئرمین کے مطابق ان تینوں اراکین کی رکنیت موجودہ سیشن تک معطل رہے گی۔ اس فیصلے کے بعد ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج اور نعرے بازی دیکھنے میں آئی۔
اپوزیشن اراکین نے ایوان میں ”ڈپٹی چیئرمین استعفیٰ دو“ کے نعرے لگائے جبکہ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین کے رویے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سینیٹ اجلاس کے دوران اراکین کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک قابل قبول نہیں، اور جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ اراکین کی توہین کے مترادف ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کے دوران اپنی گزشتہ دن کی رولنگ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس کو قانون کے مطابق چلایا جائے گا اور غیر سنجیدہ رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آئندہ بھی اپوزیشن نے ایسا ماحول پیدا کیا تو مزید کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، اعظم نذیر تارڑ نے معاملہ رفع دفع کرنے اور اجلاس کی کارروائی آگے بڑھانے کی تجویز دی۔
اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں بھی کشیدگی برقرار رہی۔ اپوزیشن کے نعروں اور احتجاج کے جواب میں حکومتی اراکین نے طنزیہ جملے کسے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”اووو اووو“ سے آگے بڑھیں، ورنہ جلد ہی جنگلی جانوروں کی آوازیں نکالنا شروع کر دیں گے۔ ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اذان ہو رہی ہے، جائیں جا کر اللہ اللہ کریں۔‘
ایوان میں اس وقت مزید کشیدگی پیدا ہوئی جب اپوزیشن نے ”چیئرمین سینیٹ کو بازیاب کرو“ کے نعرے لگائے۔
سینیٹ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔