Jasarat News:
2025-02-20@20:15:46 GMT

جب میں ہکا بکا رہ گیا

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

جب میں ہکا بکا رہ گیا

محمد طفیل
ان دنوں ہمارے علاقے میں بہت زیادہ برساتیں ہوئی تھیں۔ نشیبی علاقے زیر آب آگئے، لوگ بے گھر ہوگئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، اس صورت حال کی خبریں نظم بالا تک پہنچیں، ان دنوں ڈویژنل نظم تھا۔ اچانک میرے گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔ میں باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہوں عبدالوحید قریشی، عبدالغفار عمر کے ساتھ باہر کھڑے ہیں۔ میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ بے ساختہ بغلگیر ہوئے۔ درویش عبدالوحید قریشی کی زبان سے نکلا آج تو انقلاب آگیا۔ واقعی انقلاب آگیا تھا حسب توفیق خاطر مدارت کی اپنے گھر کی کھڑکی سے برسات کے پانی کا نظارا کرایا۔ سمندر تھا، ساری صورت حال کا جائزہ لیا۔ رفقا سے ملاقاتیں کیں مزید تباہی و بربادی کا اندازہ ہوا۔ چند روز بعد 20 ہزار روپے امداد موصول ہوئی کہ جن زمینداروں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ان کی مدد کی جائے۔ طے ہوا متاثرین کو کھاد لے کر دی جائے، ان دنوں دو اڑھائی سو روپے کھاد کی بوری تھی۔ اس طرح ہر متاثر کو دو بوری کھاد دینے کا طے ہوا۔ اس طرح 40 لوگوں کو کھاد دینے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں امیر ضلع عبدالستار غوری مرحوم و مغفور بھی شریک ہوئے اور عبدالوحید قریشی صاحب بھی۔

عبدالوحید قریشی صاحب ایک خدامست درویش صفت مجسم مخدوم تھے۔ میں نے سب سے پہلے انہیں ریاض العلوم میں سہ روزہ تربیتی گاہ میں دیکھا۔ جب وہ اپنے سینے پر ایک بڑا سا بیج لگائے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ناظم آب رسائی اس کے بعد ان سے انفرادی اور اجتماعی بے شمار ملاقاتیں رہیں۔ وہ بہت ہی خلیق و شفیق انسان تھے۔ میرے ذاتی معاملات میں بھی دلچسپی لیتے تھے۔ ایک بار کیا ہوا میری بہو کی ڈاڑھ میں تکلیف ہوگئی منہ سوج گیا۔ سانگھڑ اسپتال کے ڈاکٹروں نے حیدر آباد ریفر کردیا۔ اتفاق سے وہ دن ہفتے کا تھا ہم جب شام کو حیدر آباد لال بتی پہنچے تو وہاں کسی نے توجہ نہ دی، میں عبدالوحید قریشی صاحب کے پاس دفتر پہنچ گیا انہیں اپنی بپتا سنائی انہوں نے فوراً چند ایک فون کیے۔ میں جب اسپتال پہنچا تو دیکھا میرے مریض کے اردگرد کئی ڈاکٹر کھڑے ہیں کوئی کچھ کہہ رہا تھا کوئی کچھ غرض مریض کو فرسٹ ایڈ دی گئی اور رات کو قیام کے لیے کمرہ بھی۔ اس طرح کے بے شمار واقعات ان سے منسوب ہیں اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔ جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ عبدالوحید قریشی صاحب وہ شخصیت تھے جنہیں دیکھ کر خدا یاد آتا تھا۔ جن سے مل کر روح کو راحت حاصل ہوتی تھی۔ وہ بغیر کسی کو تکلیف دیے آناً فاناً ربّ کے حضور حاضر ہوگئے۔ وہ ربّ سے راضی ربّ ان سے راضی (ان شاء اللہ) جاتے ہوئے وہ اپنی زبان حال سے کہہ گئے۔ حشر میں پھر ملیں گے میرے دوستو بس یہی ہے پیغام آخری آخری۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عبدالوحید قریشی صاحب

پڑھیں:

کراچی: ٹینکرز کو جلانے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف نیوٹاؤن تھانے میں درج

تصویر سوشل میڈیا

کراچی میں جیل چورنگی فلائی اوور پر ٹینکرز کو آگ لگانے کا مقدمہ ٹینکر ڈرائیور آفتاب کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف نیوٹاون تھانے میں درج کر لیا گیا۔ 

مقدمے کے متن کے مطابق ڈرائیور کا کہنا ہے کہ میرے ٹینکر سمیت دیگر ٹینکرز کو 10 سے 15 افراد نے روکا، لوگوں کی تعداد بڑھتی گئی جس کے بعد تمام ڈرائیورز ٹینکرز سے اتر گئے۔ 

مقدمے کے متن کے مطابق لوگوں نے میرے ٹینکر سمیت دیگر چار ٹینکرز کو آگ لگا دی۔ 

مقدمے کے متن کے مطابق معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ ڈمپر کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ 

مقدمے کے متن کے مطابق حادثے کے بعد لوگ مشتعل ہوگئے اور ٹینکرز کو آگ لگائی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے پارٹی کی جڑوں کو ہلادیا،شیر افضل مروت
  • سعودی قائدین میرے لئے انتہائی خاص ہیں ، ٹرمپ
  • پاکستان کے کون سے علاقے بارش سے جل تھل ہوئے اور کہاں ہورہی ہے برفباری؟
  • مجھے صائمہ قریشی کا بیان سُن کر بہت غصہ آیا: ریحام خان
  • نواب یوسف تالپر کے انتقال کی خبر میرے لیے باعثِ صدمہ ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • کچھ لوگ عمران خان سے من پسند فیصلے کروا رہے ہیں، شیر افضل مروت
  • کراچی: ٹینکرز کو جلانے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف نیوٹاؤن تھانے میں درج
  • اناج منڈی کے تاجر سے لوٹ مار،مزاحمت پر گولی مار دی گئی
  • جاوید اخلاق کی والدہ کے انتقال پر سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی تعزیت