خشک سالی میں کمی متوقع، طاقتور ہواؤں کا سسٹم ملک پر اثر انداز( تیز بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان)
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر+مانیٹرنگ ڈیسک) محکمہ موسمیات کے مطابق طاقتور مغربی ہواؤں کا سلسلہ آج سے 22 فروری تک ملک پر اثر انداز رہے گا جس کے تحت کئی علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق پاکستان کے 70 سے 80 فیصد شمالی علاقوں کو بھی یہ سسٹم متاثر کر سکتا ہے، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر پر بھی سسٹم اثر انداز ہو گا، سسٹم سے پہاڑوں پر برفباری اور کئی علاقوں میں درمیانی سے تیز بارش کا امکان ہے۔ موسمیاتی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ سندھ میں اس سسٹم سے فی الحال بارش کا امکان نہیں تاہم بلوچستان میں اس سسٹم کے زیر اثر اچھی بارشیں ہونے کا امکان ہے، کوئٹہ، زیارت، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور خضدار میں پہاڑوں پر برفباری کا بھی امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق مغربی ہواؤں کا سسٹم گوادر، پسنی تربت اور اوڑمارہ میں ہلکی سے درمیانی بارش برسا سکتا ہے، بلوچستان میں کہیں کہیں ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کا بتانا ہے کہ پنجاب کے کئی علاقوں میں 19 سے 21 فروری کے دوران اچھی بارش کا امکان ہے، جنوبی و وسطی پنجاب میں بارشوں کے 2 سے 3 اسپیل ہونے کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر ژالہ باری بھی ہو سکتی ہے۔موسمیاتی تجزیہ کارکے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں بھی بارشوں کے 2 سے 3 اسپیل آ سکتے ہیں جبکہ کراچی میں مغربی ہواؤں کے باعث خشک اور گرد آلود موسم سے ریلیف ملے گا، اس سسٹم کے رخصت ہونے کے بعد سردی کی لہر شمالی علاقوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔موسمیاتی تجزیہ نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سسٹم کے تحت سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد میں بھی بوندا باندی یا ہلکی بارش ہوسکتی ہے تاہم کراچی میں بھی اس سسٹم سے بارش کا کوئی امکان نہیں ہے، البتہ کراچی میں آج شہر میں مطلع جزوی ابر آلود ہوسکتا ہے۔کراچی میں مغربی ہواؤں کے باعث ہوا میں نمی کا تناسب زائد رہنے کا امکان ہے جبکہ فروری کے آخری ہفتے میں موسم کچھ خنک ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پہاڑوں پر برفباری مغربی ہواو ں کا امکان ہے کراچی میں کے مطابق بارش کا
پڑھیں:
چین : تاریخ کی بدترین آندھی، 800 سے زائد پروازیں منسوخ، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے
بیجنگ (اوصاف نیوز)چینی دارلالحکومت بیجنگ سمیت شمالی حصوں میں تاریخ کا بدترین طوفان،طوفانی ہواؤں کے باعث سینکڑوں پروازیں منسوخ ، ریل سروس بھی معطل کر دی گئی۔
انٹرینشل خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کی صبح دارالحکومت کے دو بڑے ہوائی اڈوں پر 838 پروازیں منسوخ کی جا چکی تھیں جبکہ اس میں اضافے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ چین میں ہواؤں کی رفتار 93 میل فی گھنٹہ (150 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک پہنچ گئی ہے جو گذشتہ نصف صدی میں بیجنگ میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے تیز رفتار طوفانی ہوائیں ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ بیجنگ نے 10 سال بعد پہلی بار تیز ہواؤں کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا ہے جبکہ سنیچر کو تیز ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے باعث سیاحتی اور تاریخی مقامات عارضی طور پر بند کر دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چین میں ہوا کی رفتار کو ایک سے 17 کے پیمانے پر ناپا جاتا ہے۔ چین کے محکمہ موسمیات کے مطابق سطح 11 تک کی ہوا ’سنگین نقصان‘ پہنچا سکتی ہے جبکہ 12 اور اس سے اوپر کی سطح پر ہوا ’انتہائی تباہی‘ کا باعث بن سکتی ہے۔چین میں ہفتے کے اختتام پر ہواؤں کی سطح 11 سے 13 کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
اس الرٹ کے پیش نظر ملازمین کو جلدی گھر چلے جانے کو کہا گیا جبکہ تعلیمی عمل معطل کیا گیا اور کھلی جگہ ہونے والی تقاریب منسوخ کر دی گئی ہیں۔شمالی چین میں سنیچر اور اتوار کو ایسی شدید ہوائیں چلنے کا الرٹ دیا گیا جو انسان تک کو اپنے ساتھ اڑا لے جا سکتی ہیں۔
چین میں حکام نے لاکھوں لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی تاکید کی ہے جبکہ کچھ سرکاری ذرائع ابلاغ نے متنبہ کیا ہے کہ ان ہواؤں میں 50 کلوگرام سے کم وزن والے لوگ باآسانی ’ہوا میں اڑا سکتے ہیں۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ منگولیا سے جنوب مشرق کی طرف بڑھنے والے ایک سرد بھنور کی وجہ سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں بیجنگ، تیانجن اور ہیبی کے علاقے کے دیگر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لیں گی۔
یہی وجہ ہے کہ ایک دہائی میں پہلی بار، بیجنگ نے آندھی کیلئے اورنج الرٹ جاری کیا ہے جو کہ چار درجہ موسمی انتباہی سسٹم میں دوسرا سب سے خطرناک درجہ ہے۔
سال کے اس وقت منگولیا کی جانب سے تیز ہوائیں چلنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے لیکن خدشہ ہے کہ اس بار یہ ہوائیں علاقے میں برسوں میں دیکھی جانے والی کسی بھی چیز سے زیادہ تیز ہوں گی۔
حکام نے بتایا کہ سنیچر کو جب تیز ہوائیں آئیں گی تو بیجنگ میں 24 گھنٹوں کے اندر درجہ حرارت میں 13 ڈگری سینٹی گریڈ کمی کا امکان ہے۔بیجنگ کی موسمیاتی سروس نے کہا ہے کہ ’یہ انتہائی تیز ہوائیں ہیں، طویل عرصے تک چلتی ہیں اور وسیع علاقے کو متاثر کرتی ہیں اور یہ انتہائی تباہ کن ہیں۔‘
جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر پروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے