اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت تاجروں اور ہول سیلرز سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس ادائیگیاں پچھلے سال اسی مدت کے ٹیکس سے 100 ارب روپے زاید رہیں، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں سیلری کلاس نے 285 ارب ٹیکس جمع کرایا، سیلری کلاس نے گزشتہ مالی سال کے7 ماہ کے مقابلے میں 53 فیصد زاید ٹیکس دیا۔ذرائع نے کہا کہ سیلری کلاس نے ایف بی آر کی توقع سے 20 ارب سے زاید جمع کرایا، پچھلے مالی سال تنخواہ دار طبقے نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ بجٹ میں سیلری کلاس پر 75 ارب اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ذرائع کے مطابق نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے رواں سال 122 ارب ٹیکس ادا کیا، نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے گزشتہ سال سے 41 فیصد زاید ٹیکس دیا، نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے انکم ٹیکس کی مد میں 86 ارب ادا کیے، صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے 48 ارب روپے ادا کیے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے پچھلے سال سے 96 فیصد زاید ٹیکس ادا کیا، وفاقی حکومت کے ملازمین نے گزشتہ مالی سال کی نسبت 29 ارب روپے زاید ادا کیا، وفاقی حکومت کے ملازمین نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 63 فیصد زاید انکم ٹیکس دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ملازمین نے سیلری کلاس فیصد زاید ارب روپے مالی سال نے گزشتہ ٹیکس ادا ادا کیا

پڑھیں:

حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرم، وفاقی وزیر نے اچھی خبر سنا دی

وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے جلد عوام کو خوشخبری دی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے ڈیری ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس میں پاکستان میں ڈیری انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران ڈیری ایسوسی ایشن نے دودھ پر عائد ٹیکس کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس سے متعلق اپنے تحفظات سے وزیر کو آگاہ کیا۔ رانا تنویر حسین نے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شہری کی بنیادی ضرورت ہے، اس پر یا تو بالکل ٹیکس نہیں ہونا چاہیے یا کم سے کم شرح پر لگایا جانا چاہیے۔”

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بہت سے دیہی کسان اپنی آمدنی کے لیے دودھ کی فروخت پر انحصار کرتے ہیں، اور حکومت ان کی روزی روٹی کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیکٹر کی بہتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔”

رانا تنویر حسین نے اعلان کیا کہ وزارت جلد ایک قومی سطح کا سیمینار منعقد کرے گی، جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا تاکہ ڈیری سیکٹر کو درپیش مسائل کے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں۔انہوں نے کسان دوست پالیسیوں پر حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیری انڈسٹری کی ترقی نہ صرف قومی معیشت بلکہ قومی غذائی تحفظ کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پاکستان: افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے معاشی اثرات
  • ڈیری کی صنعت کیلئے اچھی خبر، حکومت نے دودھ پر ٹیکس کے حوالے سے بڑی نیوز سنادی،جا نئے کیا
  • حکومت کا گزشتہ ہفتے 14 اشیا کی قیمت میں اضافے کے باوجود مہنگائی میں کمی کا دعویٰ
  • حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرم، وفاقی وزیر نے اچھی خبر سنا دی
  • پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
  • کراچی میں پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
  • انٹیلی جنس ایجنسی نے پی اے ایف مسرور کراچی بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی