اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر تجارت کا فائدہ بھارت کو ہوگا‘ دوطرفہ تعلقات کے ذریعے ہی اعتماد سازی کی فضا قائم کرکے تنازعات حل کیے جاسکتے ہیں‘ دونوں ایٹمی ممالک جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے‘ بھارت میں مسلم اقلیت نشانے پر ہے‘ پاکستان کے خلاف بھارت نے دفاعی بجٹ بڑھا کر6.81 ٹریلین بھارتی روپے کردیا۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ض) کے سربراہ، رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق‘ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما زاہد ملک ‘سول سوسائٹی کے ممبر ذوالفقار علی شاہ ‘سابق بیورو کریٹ قومی کشمیر کمیٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل طارق بھٹی‘ اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر، پیپلز ٹریڈرز سیل کے رہنما عمران شبیر عباسی‘ سارک ایس ایم ای کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین چودھری سجاد سرور‘دانشور سہیل مہدی اور ممتاز قانون دان ڈاکٹر صلاح الدین مینگل نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ تجارت کرنا درست ہوگا؟‘‘ اعجاز الحق نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ دھوکا دیا اور 7 دہائیوں سے وہ اپنی ہی پیش کردہ قراردادوں پر عمل نہیں کر رہا اور اس کے ساتھ تجارت تو ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے اس کا کیا فائدہ ملا تھا؟ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہوگا اور اصل فریق تو کشمیری ہیں جنہوں نے فیصلہ کرنا ہے‘ جب یہ مسئلہ حل ہوجائے تو بھارت کے ساتھ تجارت کا اس کے بعد سوچا جاسکتا ہے‘ فی الحال تو بھارت میں انتہا پسندی کا رحجان بڑھ رہا ہے‘ ابھی حال ہی میں بھارتی ریاست اترپردیش میں حکام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنمائوں کے اس الزام کے بعد ایک اور مسجد کو شہیدکر دیا کہ اس مسجد کا کچھ حصہ سرکاری زمین پر ہے‘ اس سے قبل عدالت نے مسجد کے انہدام پر8 فروری تک حکم امتناع جاری کیا تھا جس کا وقت ختم ہوتے ہی حکام نے ایکشن شروع کر دیا مسجد کی مسماری بھارتیعدالت عظمیٰ کی ہدایت کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب ایک امریکی تھنک ٹینک کی جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1165 واقعات ریکارڈ کیے گئے جو 2023ء کے مقابلے میں74.
4 فیصد زیادہ تھے۔ ان واقعات میں 98.5 فیصد مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا جبکہ80 فیصد ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی کی حکومت تھی لہٰذا ہمیں بھارت کے ساتھ تجارت کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر لینا ہوگا۔ زاہد ملک نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جو فورم ہے اس پر ہی جانا چاہیے اس مسئلے کے حل کے لیے دونوں ممالک جنگ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں‘ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کے ساتھ ساتھ تجارت کو ضرور کھلنا چاہیے‘ تجارت کھلنے سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہے‘ اگر بھارت سے سبزیاں اور دالیں منگوائیں جاسکتی ہیں تو پاکستان سیمنٹ سریا اور نمک بھیج کر زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے اور بات چیت کے لیے مناسب فضا کا ہونا بھی ضروری ہے‘ اگر دونوں ملک باہمی تجارت شروع کردیں تو دونوں کے بین اعتماد سازی کا عمل بھی بہتر ہوسکتاہے‘ یہ بہتر ہوگا تو بات چیت بھی ہوسکے گی اور ممکن ہے کہ یہ مسئلہ حل ہونے کی بھی امید بر آئے۔ طارق بھٹی نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے قبل بھارت کے ساتھ تجارت ہو رہی تھی‘ تاہم جب بھی بھارت کے ساتھ تجارت ہوتی ہے تو اس کا زیادہ فائدہ بھارت کو ہی پہنچتا ہے‘ 5 اگست کے بھارتی اقدام سے پہلے تجارت ہو رہی تھی اس کے بعد بند کر دی گئی ویسے بھی ایک غیر مقبول حکومت یہ فیصلہ کیسے لے سکتی ہے‘ اس کے لیے حکومت کا مقبول اور مستحکم ہونا ضروری ہے‘ ویسے یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے بھی حل نہیں ہونا ہے‘ پاکستان کو چاہیے کہ جرأت کا مظاہرہ کرے اور کشمیر بھارت سے چھین لے‘ اس کے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ عمران شبیر عباسی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت غیر معمولی فیصلہ ہوگا اس وقت بھارت کی صورت حال بہت تبدیل ہوئی ہے‘ بھارت میں مسلمانوں کی املاک نذر آتش کرنا‘ عبادت گاہوں کو مسمار کرنا‘ انہیں مذہبی‘ سیاسی و سماجی آزادی سے محروم رکھنا مودی سرکار کا محبوب ترین مشغلہ بن چکا ہے‘ حد تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی ان کارروائیوں میں بھارتی عدالتیں بھی برابر کی شریک ہیں جو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے بجائے متعصبانہ فیصلے صادر کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ مودی سرکار اور بھارت کے ریاستی اداروں کی سرپرستی میں بھارت ایک جنونی ہندو ریاست بن چکا ہے جس کا اعتراف معروف امریکی جریدہ ’’نیویارک ٹائمز‘‘ بھی اپنی رپورٹ میں کر چکا ہے بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں مذہبی شدت پسندی اور اقلیتوں کے خلاف رجحانات میں شدید اضافہ ہوا ہے‘ بالخصوص مسلمانوں کو زیر کرنے کے لیے آئین میں ترامیم کی گئیں‘ کالے قانون جیسے سخت قوانین نافذ کیے گئے اور جنونی ہندوئوں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا کر انہیں قتل کرنے‘ ان پر قدغنیں لگانے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کی راہ ہموار کی گئی‘ یہ سب کارروائیاں دراصل بھارت کو کٹر ہندو ریاست بنانے کا عملی ثبوت ہیں جسے عالمی سطح پر مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں بی جے پی اقتدار میں ہو یا کانگریس‘ مسلمان دشمنی پر مبنی دونوں کا ایجنڈا ایک ہی ہے‘ عالمی اداروں کو بھارت کی ان ریشہ دوانیوں کا پاکستان کے کہنے پر نہ سہی‘ کم از کم عالمی میڈیا اور امریکی تھنک ٹینک کی اس رپورٹ پر ہی نوٹس لے لینا چاہیے۔ سجاد سرور نے کہا کہ بھارت تو وفاقی بجٹ میں دفاعی اخراجات کے لیے6.81 ٹریلین بھارتی روپے بڑھا رہا ہے اور ہم اگر اس کے ساتھ تجارت کریں گے تو اس کا سارا فائدہ بھارت کو ہوگا‘ بھارت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں اور خطے میں طاقت کے توازن کو مزید بگاڑنے کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں‘ حالیہ بجٹ میں بھارتی حکومت نے دفاعی اخراجات میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے جس سے نہ صرف جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کو تقویت ملے گی بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ بھارتی بجٹ میں 486 ارب روپے ہوائی جہاز اور ایرو انجنز کی خریداری کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 243.9 ارب روپے بحری بیڑوں کے لیے رکھے گئے ہیں‘ یہ امر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت اپنی فضائی اور بحری قوت کو غیرمعمولی طور پر بڑھا رہا ہے حالانکہ اس کے پاس پہلے ہی ایک وسیع بحری بیڑا اور ایٹمی آبدوزیں موجود ہیں‘ بھارت کی یہ فوجی حکمت عملی خطے میں طاقت کے توازن کو مزید غیر مستحکم کر رہی ہے اور اس کی جارحانہ پالیسیوں کو بھی واضح کر رہی ہے۔ بھارت کا مسلسل بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ اور جنگی سازوسامان کا حصول اس اہم سوال کو جنم دیتا ہے کہ آخر بھارت کا دشمن کون ہے؟ جس کے خلاف وہ بے تحاشا اسلحہ اکٹھا کر رہا ہے‘ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خطے میں سب سے زیادہ دشمنی پاکستان سے رکھتا ہے عالمی برادری کو بھی بھارت کے جنگی جنون کا نوٹس لینا چاہیے۔ سہیل مہدی نے کہا کہ تجارت کو چھوڑیں‘ مسئلہ کے حل کی طرف توجہ دیں‘ مسلم ممالک کو اب مصلحت سے نکل کر فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کی طرف آنا ہوگا‘ مسلم امہ متحد ہوتی تو اول تو یہ مسائل سامنے ہی نہ آتے‘ اگر آ بھی جاتے تو ان کے اتحاد کے باعث بلا تاخیر حل ہو چکے ہوتے‘ بڑی طاقتوں پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے کہ وہ ان مسائل کو انسانوں اور انسانیت کے نہیں بلکہ مسلمانوں کے مسائل سمجھ کر نظر انداز کرتے چلے آ رہے ہیں‘ اب تو کشمیر اور فلسطین میں ظلم اور جبر کے باعث بدترین انسانی المیات جنم لے رہے ہیں‘ ٹرمپ کو اگر قدرت نے موقع دیا ہے تو انہیں اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرنی چاہیے ناکہ جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کریں‘ بھارت میں مسلمانوں کی املاک نذر آتش کرنا‘ عبادت گاہوں کو مسمار کرنا‘ مذہبی، سیاسی و سماجی آزادی سے محروم رکھنا مودی سرکار کا محبوب ترین مشغلہ بن چکا ہے۔ صلاح الدین مینگل نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مودی حکومت اور بھارت کے ریاستی اداروں کی سرپرستی میں بھارت ایک جنونی ہندو ریاست بن چکا ہے‘ حالیہ بجٹ میں بھارتی حکومت نے دفاعی اخراجات میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے جس سے نہ صرف جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کو تقویت ملے گی بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں‘ پاکستان نے کبھی کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھے بلکہ ہمیشہ اپنے دفاع پر ہی توجہ مرکوز رکھی ہے‘ بھارت کا جنگی جنون اور طاقت کے نشے میں اس کا بڑھتا ہوا غرور جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے‘ ایسے میں پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو ہمہ وقت مستعد رکھے اور اپنے وسائل کو دانشمندانہ طریقے سے بروئے کار لائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ:
بھارت کے ساتھ تجارت
فائدہ بھارت کو
مسئلہ کشمیر
میں بھارتی
بھارت میں
میں بھارت
نے کہا کہ
بن چکا ہے
بھارت کی
کہ بھارت
تجارت کا
یہ مسئلہ
کے حل کے
سکتا ہے
نہیں ہو
بات چیت
کے خلاف
رہا ہے
کو بھی
کے لیے
کر دیا
کے بعد
پڑھیں:
24 قومی اداروں کی نجکاری، تنخواہ داروں پر ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے؛ وزیر خزانہ
لاہور: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 24 قومی اداروں کی نجکاری ہوگی۔ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔
چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں ، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فنانسنگ کاسٹ، بجلی کی قیمت اور ٹیکسیشن میں بہتری آئے گی تو انڈسٹری چلے گی۔ وزیراعظم خود معیشت کو لیڈ کررہے ہیں، آپ جلد نتائج دیکھیں گے۔ معدنیات اور آئی ٹی سیکٹر ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہونے جارہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاپر ہمیں وہی فائدہ دے سکتا ہے جو نکل سنگاپور کو دے رہا ہے۔ سنگاپور اس مد میں 22 ارب ڈالر کی برآمدات کررہا ہے۔ حکومت نے بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے منافع کی وطن واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کردی ہیں، جس سے فارن انویسٹر کا اعتماد بڑھا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی بنارہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو ہو۔ مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستانی مصنوعات بہترین اور گلوبل برانڈز بن سکتی ہیں۔ جی سی سی ، ایتھوپیا اور دیگر ممالک پاکستان سے برآمدات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، تنخواہ اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 قومی ادارے پرائیویٹائز کرنے کو کہہ دیا ہے۔ ہیومن انٹرایکشن کم کیے بغیر مسائل حل کرنا ممکن نہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13فیصد تک بڑھا کر دیگر سیکٹرز کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے اس موقع پر کہا کہ صنعتی لاگت میں کمی، ٹیکس ریفارمز اور تجارتی حکمت عملی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انڈسٹری کی بحالی کے لیے حکومت اور چیمبرز کے قریبی روابط ناگزیر ہیں۔ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ریگولیٹری رکاوٹیں ختم کی جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے ۔ پالیسی سازی میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کیا جائے۔ روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ برآمد کنندگان کے لیے ٹیکس ریفنڈز کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے۔