اسلام آباد(آن لائن عدالت عظمیٰ میں 7 نئے ججز کی تعیناتیوں کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس مینجمنٹ سمیت متعدد انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو کر دی۔جسٹس منصورعلی شاہ سمیت کئی سینئر ججز کو کمیٹیوں کاحصہ نہیں بنایاگیا، تشکیل نو عدالت عظمیٰ میں نئے ججز کی تعیناتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی۔جسٹس مسرت ہلالی خیبر پختونخوا کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کی نگراں جج مقرر کردی گئیں، جسٹس ملک شہزاد پنجاب، جسٹس ہاشم کاکڑ بلوچستان کی انسداد دہشت گردی عدالتوں کے نگراں مقرر کیے گئے۔جسٹس صلاح الدین پنہورر سندھ اور جسٹس عامر فاروق اسلام آباد کی اے ٹی سی عدالتوں کے نگراں مقرر ہوئے جبکہ عدالت عظمیٰ کی بلڈنگ کمیٹی کی سربراہی جسٹس جمال مندوخیل کے سپرد کر دی گئی۔جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق بلڈنگ کمیٹی کے ارکان ہوں گے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی آئی ٹی کمیٹی کی سربراہی خود کریں گے، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس میاں گل حسن آئی ٹی کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ ریسرچ سینٹر کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد بلال حسن کے سپرد کر دی گئی، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق ریسرچ سینٹر کمیٹی کے ارکان ہوں گے، جسٹس محمد علی مظہر لا کلرک پروگرام کمیٹی کے سربراہ، جسٹس میاں گل حسن رکن ہوں گے۔ مختلف نوعیت کی چیمبر اپیلز سننے کے لیے 5ججز کو نامزد کر دیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس ہاشم کاکڑ چیمبر اپیلز سنیں گے، جسٹس صلاح الدین پنور اور جسٹس شکیل احمد بھی مختلف نوعیت کی چیمبر اپیلز سنیں گے۔ عدالت عظمیٰ آرکائیو اینڈ میوزیم کمیٹی کی سربراہی جسٹس حسن اظہر رضوی کے سپرد کی گئی، جسٹس صلاح الدین پنور، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آرکائیو کمیٹی کے ممبران ہونگے۔فوری انصاف اور ماڈل کورٹس سے متعلق کمیٹی کی سربراہی جسٹس ملک شہزاد کے سپرد کی گئی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس اشتیاق ابراہیم ماڈل کورٹس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ چیف جسٹس نے جسٹس اشتیاق ابراہیم کو سیکورٹی جج تعینات کر دیا، سیکورٹی جج عدالت عظمیٰ بلڈنگ، برانچ رجسٹر یا اور ججز کالونی کے سکیورٹی امور دیکھیں گے۔ جسٹس میاں گل حسن فیملی اور بچوں کی حوالگی کیسز میں پاک برطانیہ پروٹوکول کے رابطہ کار جج تعینات کیے گئے، عدالت عظمیٰ عملے کے یونیافارم کی کوالٹی چیک کرنے کے لیے قائم کمیٹی تحلیل کر دی گئی۔ رجسٹرار عدالت عظمیٰ کی جانب سے تمام کمیٹیوں اور تقرریوں کے الگ الگ نوٹیفیکیشن جاری کر دیے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس مینجمنٹ کمیٹی کی نئی تشکیل کردی، چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی 6 رکنی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔کمیٹی میں جسٹس نعیم افغان جسٹس شاہد بلال حسن،شفیع صدیقی شامل ہیں، کیس مینجمنٹ کمیٹی میں ایڈیشنل رجسٹرار اور ڈائریکٹر آئی ٹی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کمیٹی کی سربراہی جسٹس جسٹس میاں گل حسن جسٹس صلاح الدین چیف جسٹس یحیی کیس مینجمنٹ عدالت عظمی اور جسٹس کمیٹی کے کے سپرد ہوں گے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ میں کیسز کی منتقلی بغیر قانونی جواز کے کرنے سے روک دیا ہے عدالت کی جانب سے یہ واضح ہدایت دی گئی ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار آئندہ کسی بھی کیس کی ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے وقت عدالتی گائیڈ لائنز کو مدنظر رکھیں فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کیے گئے کیسز کو واپس دیگر بینچز میں بھیجنے کا عمل بھی روک دیا جائے عدالت نے حکم دیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز سے متعلق مزید رائے نہیں دیتا تب تک انہی جاری کردہ گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا جائے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل بینچ نے اس معاملے پر بارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا عدالت نے واضح کیا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل صرف اسی صورت میں سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ میں کیس بھیج سکتا ہے جب اس کے لیے واضح قانونی جواز موجود ہو جیسے کہ قانون کی تشریح درکار ہو یا ایک جیسے نوعیت کے کیسز سامنے ہوں عدالت نے یہ بھی ہدایت جاری کی ہے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کا اختیار تو ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے لیکن اسے یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کوئی کیس واپس لے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرے چیف جسٹس کے پاس روسٹر کی منظوری کا اختیار ہے لیکن کیسز کی مارکنگ اور فکسنگ کا عمل صرف ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے دائرہ کار میں آتا ہے فیصلے میں آصف زرداری کیس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جہاں عدالت نے قرار دیا تھا کہ یہ اختیار جج کے پاس ہے کہ وہ کیس سنے یا نہیں اور جب جج نے نہ تو معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کوئی پہلو سامنے آیا تو پھر کیس کی منتقلی کا کوئی جواز نہیں تھا عدالت نے افسوس کا اظہار کیا کہ انتظامی سطح پر آفس کی جانب سے قائم مقام چیف جسٹس کی معاونت مناسب انداز میں نہیں کی گئی یہ عدالتی فیصلہ عدالتی نظام میں شفافیت اور قانونی دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کرنے کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے

متعلقہ مضامین

  • یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور
  • علیمہ خان ،عظمی خان کی عبوری ضمانتوں میں توسیع، حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
  • احتجاج کیس: علیمہ اور عظمیٰ کو عدالت سے ریلیف مل گیا
  • 5 اکتوبر جلاؤ گھیراؤ کیس؛ عمران خان کی بہنوں کی ضمانت میں توسیع
  • پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی
  • سیاسی کمیٹی نے مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے مشاورت سے مشروط کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • ڈپٹی رجسٹرار ودیگر کیخلاف آج ازخود توہین عدالت کیس کی کازلسٹ منسوخ کردی گئی
  • کراچی سمیت ملک بھر کیلئے بجلی 1 روپے 71 پیسے سستی کردی گئی
  • صوبائی جسٹس کمیٹی کے تحت انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کا آغاز