ریکوڈک مائننگ کمپنی کا سہولیات فراہم نہ کرنے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکوڈک مائننگ کمپنی نے حکومت کی جانب سے سیکیورٹی سروسز فریم ورک ایگریمنٹ ( SSFA) اور مفاہمتی یادداشت کے مطابق سہولیات فراہم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس سے کمپنی کو 3لاکھ 90 ہزار ڈالر کے اضافی اخراجات کرنے پڑے ہیں۔
ادھر وزیراعظم آفس نے ریکوڈک مائننگ کمپنی کی جانب سے ایف سی بلوچستان کو جمع کرائی گئی رقم کی بروقت ادائیگی کرنے کی درخواست کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق داخلہ ڈویژن نے ای سی سی کی حالیہ میٹنگ میں بتایا کہ ایف سی بلوچستان کو ریکوڈک منصوبے کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔
ریکوڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے مطابق کمپنی نے سیکیورٹی اخراجات کیلیے ایف سی کو ایک بار گرانٹ ادا کرنی تھی، کمپنی کی جانب سے گرانٹ جمع کرانے کے بعد 2.
جبکہ ریکوڈک مائننگ کمپنی دوسری قسط کے طور پر مزید 943.709 ملین روپے جمع کراچکی ہے۔
داخلہ ڈویژن نے مزید بتایا کہ فنانس ڈویژن کو ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی مد میں 1.792 ارب روپے منظور کرنے کی ایک سمری بھیجی گئی تھی، تاہم فنانس ڈویژن نے صرف 25کروڑ 69 لاکھ 87ہزار 591 روپے کی منظوری دی۔
جبکہ فنانس ڈویژن نے داخلہ ڈویژن کو مشورہ دیا کہ منصوبے پر تعینات سیکیورٹی وہیکلز کی ریپیئرنگ اور مینٹیننس کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، جو کہ ریگولر بجٹ میں ممکن نہیں ہے، لہذا اس مد میں دوبارہ درخواست بھیجی جائے۔
اسی طرح پراجیکٹ ایریا میں رہائشی کرایوں کی مد میں بھاری چارجز وصول کیے گئے ہیں، مزید برآں یہ کہ فنانس ڈویژن نے ایف سی کو واجب الادا 62.728 ملین روپے تاحال ادا نہیں کیے ہیں۔
جبکہ منصوبے کی سیکیورٹی کیلیے ایف سی 24 گھنٹے سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہے، اور اس کیلیے خوراک اور طبی سہولیات کی مسلسل فراہمی ضروری ہے، اس لیے خصوصی انتظامات کیے جانے ضروری ہیں، جن کیلیے ریکوڈک مائننگ کمپنی پہلے ہی فنڈز فراہم کرچکی ہے۔
داخلہ ڈویژن نے ریکوڈک منصوبے کی سیکیورٹی کو بلاتعطل جاری رکھنے کیلیے ای سی سی سے 1.792 ارب روپے کہ ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ منظور کرنے کی درخواست کی، فنانس ڈویژن نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ ایس سی کے پاس ایک ریگولر بجٹ موجود ہے، اس وجہ سے سپلیمنٹری گرانٹ پر مزید غور و خوض کو ضروری سمجھا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریکوڈک مائننگ کمپنی فنانس ڈویژن نے داخلہ ڈویژن ملین روپے کرنے کی ایف سی
پڑھیں:
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر نہ کرنے کا حکم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے اور قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بنچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بنچز میں بھیجنے کا بھی حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائے نہ دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔
چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
عدالت نے حکم دیا ہے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بنچ میں بھیج دے اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل بنچ سے ڈویژن بنچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نہ کریں، قانون کی تشریح ہو، ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔
کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کے اختیار سے متعلق بھی عدالت نے مستقبل کی گائیڈ لائن دے دی۔
ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بنچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے، رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے۔
وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی
رولز واضع ہیں کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے لیکن ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بنچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق آصف علی زرداری کیس میں طے ہو چکا ہے کہ جج نے خود طے کرنا ہے کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نہ تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے، انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کو مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی۔