صحافی قتل: رکن اسمبلی کے بیٹوں کے نام چالان میں برقراررکھنے کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس کے متعلق سماعت ‘عدالت نے کیس میں ملزم ایم این اے خالد لونڈ اور ان کے بیٹوں کے نام چالان میں برقرار رکھنے کا حکم برقرار رکھا ‘ سندھ ہائیکورٹ میں صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس کے متعلق سماعت ہوئی جہاںمرکزی ملزم خالد لونڈ کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تفتیشی افسر کاکہنا تھا کہ ملزم اصغر گھوٹکی جیل میں قید ہے، عدالت میں پیش نہیں ہوسکا، عدالت نے دیگر ملزمان کو پیش ہونے کیلیے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد کو ملزمان پر نوٹس تعمیل کراکے رپورٹ پیش کرنے کی
ہدایت کی ،عدالت نے ملزمان کو مقدمے کا سامنا کرنے کی ہدایت کی تھی،پولیس ایک بار ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کی سفارش کر چکی ہے درخواست گزار کے وکیل کاکہناتھا کہ مقدمے پر اثر انداز ہونے کے کیلیے ملزمان مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، تفتیش کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ججز بھی تبدیل ہوتے رہے، 21 مئی کو میرپور ماتھیلو میں صحافی نصر اللہ گڈانی پر فائرنگ کی گئی،صحافی نصر اللہ گڈانی کا قتل مقامی وڈیروں کی جانب سے کھلی دہشت گردی ہے ، 2020 میں بھی مقامی ایم پی اے کے بیٹے کے پروٹوکول کی ویڈیو بنانے پر شہباز لونڈ نے اس پر فائرنگ کی تھی ،جس پر نصر اللہ گڈانی نے شہباز لونڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا ،نصر اللہ گڈانی کو ایم پی او کے تحت بھی نظر بند کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے جسکے خلاف عدالت جائینگے، ایم کیو ایم
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اعلیٰ تعلیمی اداروں کو پی پی موڈ پر چلانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوریت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و ایم کیو ایم کے رہنما علی خورشیدی نے کہا ہے کہ جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے، جسے سندھ اسمبلی نے نہیں پیپلز پارٹی نے پاس کیا، اس کے خلاف عدالت جائیں گے، یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم اراکین کے ہمراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم ارکان نے جامعات ترمیمی قانون کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور کہا کہ تعلیم تباہ سندھ تباہ جامعات پر قبضہ نامنظور۔ علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ اسمبلی اجلاس آج بلانے کا مقصد کیا تھا، جامعات ترمیمی قانون پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات ہیں، سندھ حکومت مختلف محکموں کو 17 سال سے برباد کر رہی ہے، بورڈز میں کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، والدین سسٹم کو رشوت دینے پر مجبور ہیں۔
علی خورشیدی ںے کہا کہ شہری سندھ کے نوجوانوں کے روزگار کے دروازے سندھ حکومت بند کر چکی ہے، ہائر ایجوکیشن رہ گئی تھی جس پر پیپلز پارٹی کا سسٹم کام نہیں کر پا رہا تھا، تو جب یونیورسٹیز کا بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں لایا گیا، جس کی ایم کیوایم نے مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اعلیٰ تعلیمی اداروں کو پی پی موڈ پر چلانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوریت ہے، اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے، اگر عدالت کا دروازے کھٹکھٹانا پڑا تو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے، یہ بل سندھ اسمبلی کا نہیں پیپلز پارٹی کا پاس کیا ہوا بل ہے، جامعات کو قبضہ کرنے کا بل ہے، اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔