مرگی کی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ تشویشناک ہے‘ ڈاکٹرفوزیہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر )پاکستان کی معروف نیورولوجسٹ اور ایپی لیپسی فاونڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے مرگی کے علاج کی دواؤں کی بھاری قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے،ملائشیا میں جینیٹکس فارما(Genetics Pharma)کے تعاون سے منعقدہ ’’دوسری 360 نیورو سمٹ‘‘ سے اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ نیورولوجیکل دواؤں کی قیمتیں کینسر کی دواؤں کے بعد سب سے مہنگی ہوتی ہیں، حالانکہ عالمی ادارہ صحت نے مرگی کی دواؤں کو جان بچانے والی دواؤں میں شامل کیا ہوا ہے،ان دواؤں کی قیمتیں کنٹرول ہونی چاہئیں اور ان پر سبسڈی بھی دی جانی چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ نیوروپیتھک درد، اعصاب کو تباہ کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں آگہی بہت ضروری ہے، کیونکہ جنوبی ایشیا میں ذیابیطس کی شرح بہت زیادہ ہے اور پاکستان ذیابیطس کی بیماری کے حوالے سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ آگے ہے۔انہوں نے دماغ اور اعصابی امراض کے علاج کے حوالے سے کہاکہ ادویات کے ساتھ وٹامن بھی ضروری ہوتے ہیں لیکن وٹامنز کا کثرت سے استعمال بھی نقصان دہ ہے۔انہوں نے وٹامن بی12 اور لیویٹریسیٹم(Levetiracetam) (اس دوا کو دوروں کی بیماریوں سے
بچاو ¿ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے) کے استعمال کی اہمیت کے بارے میں بھی بتایا۔انہوں نے مرگی اور اعصابی امراض میں پری گابلین(Pregablin)(پریگابالین مرگی، نیوروپیتھک درد اور اضطراب جیسے حالات کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے) کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ،سربراہی اجلاس (Summit) کے شرکا ء ڈاکٹر وان عالیہ بنت وان سلیمان اور پروفیسرڈاکٹرلیانانجوہ بنت انچی میت نے ڈاکٹر فوزیہ کے خطاب کی ستائش کی اور بتایا کہ ملائیشیا میں یہ خصوصی دوائیں حکومت فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے ریسرچ میں دوطرفہ تعاون کی ضرورت پر زوردیاکیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
ڈاکٹرفوزیہ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ:ماہرین کی تنبیہ
کراچی میں سانس کی بیماریوں، خاص طور پر انفلوئنزا ایچ ون این ون کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جناح اسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر نے بتایا کہ اسپتال میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کی ویکسین دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال کے او پی ڈی اور ایمرجنسی دونوں شعبوں میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ویکسی نیشن کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو اپنی جیب سے ویکسین خریدنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس بیماری کے لیے الگ وارڈ مختص نہیں کیا گیا کیونکہ اسے تشویشناک بیماری نہیں سمجھا جاتا،تاہم اگر مریض پہلے سے کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہو تو انہیں آئی سی یو میں داخل کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق انفلوئنزا ایچ ون این ون کی بیماری 5 سال سے کم عمر بچوں، 65 سال سے زائد عمر کے بزرگوں اور حاملہ خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری ان گروپس میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ نمونیہ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور بروقت علاج کروانے کی اہمیت پر زور دیا۔
ماہر متعدی امراض نے بتایا کہ موسم سرما میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انفلوئنزا کی 4اہم اقسام ہیں، جن میں سے اے اور بی سب سے زیادہ عام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی میں انفلوئنزا اے کی ذیلی قسم ایچ ون این ون کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ انفلوئنزا ویکسین دستیاب ہے اور بروقت ویکسینیشن سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں کراچی میں سانس کے مختلف امراض کے 248 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے انفلوئنزا ایچ ون این ون کے 119 مثبت کیسز شامل ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے سرکاری اسپتالوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ عملے کو حفاظتی کٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے جیسی حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کیا جائے۔