این ایف سی فارمولے میں نظرثانی کا وقت آ گیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادیاتی سرگرمیاں (یو این ایف پی اے) کے وفد سے ملاقات میں اتفاق کیا کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں آمدنی کے فرق، آبادیاتی کارکردگی، انسانی ترقی، ٹیکس کی شرح اور جنگلاتی رقبے جیسے عوامل کو شامل کیا جانا چاہیے۔ یہ ملاقات وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پیر کو ہوئی، جس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذار فضل پیچوہو، سیکریٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ، اور یو این ایف پی اے کی ٹیم شریک تھی۔وفد کی قیادت اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادیاتی سرگرمیاں (یو این ایف پی اے) کے ملکی نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانے کی مراد علی شاہ نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں پہلی بار مختلف معیارات اپنائے گئے، مگر یہ کافی نہیں۔ 90 فیصد ٹیکس وفاقی حکومت جمع کرتی ہے، جب کہ صوبوں کو صرف 10 فیصد وصولی کا اختیار ہے، جو انہیں وفاقی فنڈز کا محتاج بناتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبوں کو مکمل مالی خودمختاری دینے سے ٹیکس وصولی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم میں بہتری آئے گی۔ڈاکٹر
اشفاق خان، ڈائریکٹر جنرل نسٹ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، نے کہا کہ پاکستان کا این ایف سی ڈھانچہ سیاسی ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے مردم شماری کے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کا رجحان ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ مالیاتی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی مداخلت سے پاک اور ڈیٹا پر مبنی این ایف سی فارمولے کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان کی بڑھتی آبادی، جو 1951 میں 3 کروڑ 37 لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں 24 کروڑ 15 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، معیشت پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ مالی سال 2023-24 کے دوران جی ڈی پی 375 ارب ڈالر اور فی کس آمدنی 1,552 ڈالر رہی۔ اگر آبادی کم ہوتی تو معیشت کی صورتحال مختلف ہوتی۔ملاقات میں بھارت کے ماڈل پر بھی بات ہوئی، جہاں فنانس کمیشن خودمختار طور پر کام کرتا ہے اور ماہرین کی قیادت میں ہے۔ بھارت میں آبادیاتی کارکردگی کو وسائل کی تقسیم میں شامل کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر اشفاق خان نے تجویز پیش کی کہ این ایف سی ایوارڈ میں آمدنی کے فرق کو 30 فیصد، آبادی کو 10 فیصد، آبادیاتی کارکردگی کو 17.
وزیراعلیٰ سندھ
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز نے پیڑول پمپس بند کرنے کا عندیہ دے دیا
کراچی:پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز نے ڈی ریگولیشن پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں پیٹرول پمپس بند کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔
چیئرمین آل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبدالسمیع خان نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ڈی ریگولیٹ فارمولے کو مسترد کرتے ہیں، ڈی ریگولیٹ فارمولا عائد ہونے سے پیٹرولیم اسمگلنگ اور ملاوٹ کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہ اکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے پیٹرول پمپ اپنی قیمت کا تعین خود کرے گا۔ سینڑل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، آج ملک بھر میں احتجاجی بینرز آویزاں ہو جائیں گے۔
عبدالسمیع خان نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم کو ہنگامی خط میں ڈی ریگولیٹ فارمولے کی مخالفت اور مارجن بڑھانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ پیڑولیم ڈیلرز کا فی لیٹر مارجن 4 فیصد اضافے سے 13 روپے کیا جائے۔ اوگرا نے ڈی ریگولیٹ فارمولے پر پیٹرولیم ڈیلرز کی حمایت کی مگر منسٹری کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں۔
چیئرمین پی پی ڈی اے کا کہنا تھا کہ ایران سے پیٹرولیم اسمگلنگ پھر بڑھنا شروع ہوگئی، اسمگلنگ ختم کرنے کے لیے وفاق ایران سے لیگل ایگریمنٹ کرے۔ مصدق ملک نے پیٹرولیم ڈیلرز کو نظرانداز کیا، دعویٰ کرتا ہوں ڈی ریگولیشن سے عوام کو سستا پیڑول نہیں ملے گا۔