میرپورخاص، ڈاکٹرشاہنواز کیس میں پیش کیے گئے چالان مسترد
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)متحدہ علما کمیٹی اور تحریک لبیک پاکستان میرپورخاص کی جانب سے ڈاکٹر شاہنواز کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے پیش کیے گئے چالان کو مسترد کردیا علما کرام کا جلد میرپورخاص میں پورے پاکستان کے علمائے کرام کا اجلاس بلانے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق میرپورخاص میں سرہندی ہاؤس میں متحدہ علما و تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ صادق سعیدی،مولانا ہارون معاویہ ،التماس صابر اور دیگر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس ایف آئی اے کی جانب سے حتمی چالان ایک سازش ہے جس میں یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پولیس پیر عمر جان سرہندی کے کہنے اور ان کے حکم پر کام کرتی ہے۔ حافظ صادق سعیدی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہنواز گستاخی میں مرتکب ہوا جس کے بعد پولیس کی جانب سے مقابلہ اور ہلاکت کے بعد واقعے کو غلط رنگ دے کر علما کرام کو شامل کرنے کی کوشش اور سازش کی جارہی ہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔ اس موقع پر ہارون معاویہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور ایف آئی اے اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اس کیس کے رخ کو موڑ رہی ہے 295 C کیس میں مرتکب ڈاکٹر شاہ نواز کے اصل جرم پر پردہ ڈال کر کیس کو متنازعہ بنایا جارہا ہے جس کی آج اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے بھرپور مذمت کی ہے۔ اس موقع پر التماس صابر اور جاوید نقشبندی اور دیگر علما کرام کا کہنا تھا کہ ناموس رسولت پر ہماری جانیں قربان ہیں اگر اس کیس کو ردی کی ٹوکری میں ڈالا گیا تو علما کرام بھرپور مذمت کریں گے۔ تمام علما کرام کو جلد ایک اجلاس میں بلا کر پورے پاکستان کو مدعو کیا جائے گا اور آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ کی جانب سے
پڑھیں:
پاکستان نے غیرقانونی باشندوں کی واپسی میں ناروا سلوک کا افغان ناظم الامور کا دعویٰ مسترد کردیا
اسلام آباد (اے پی پی)دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان شہریوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کے حوالے سے قائم مقام افغان ناظم الامور کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے۔ ترجمان نے بدھ کو قائم مقام افغان افغان ناظم الامور کے ریمارکس کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہم نے پاکستان میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے بارے میں اسلام آباد میں قائم مقام افغان ناظم الامور کے ریمارکس کو نوٹ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک غیر ملکیوں کا تعلق ہے، ہم نے2023ء میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ شروع کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیا کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔ ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کو بھی بڑے پیمانے پر اس عمل میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وہ کیا جو وہ کر سکتا تھا، ہم عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے تاکہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں۔ترجمان نے کہا کہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق جن کے بارے میں افغان ناظم الامور نے بات کی ہے افغانستان میں محفوظ ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے کشمیر کے اپنا اٹوٹ انگ ہونے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ من گھڑت اور مبہم باتیں قانونی، سیاسی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں تعینات سفارتکار آصف خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا نہ ہے ۔پاکستانی مندوب نے بھارتی سفیر پرواتھانینی ہریش کے اس دعوے کا جواب دیا جس میں بھارتی سفیر نے کہا تھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ رہا ہے، ہے، اور رہے گا۔ بھارتی سفیر نے یہ دعویٰ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے جواب میں کیا، جنہوں نے 15 رکنی کونسل میں دہائیوں پرانے تنازعے کے حل کا مطالبہ کیا اور اسے ایک ایسا کھلا زخم قرار دیا جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی قابض افواج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔