حیدرآباد ،لطیف آباد 11 نمبر پر ٹھیلہ مافیا نے پوری سڑک پر قبضہ کررکھا ہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
حیدرآباد ،لطیف آباد 11 نمبر پر ٹھیلہ مافیا نے پوری سڑک پر قبضہ کررکھا ہے.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو جنگ میں الجھا کر اس کی زمین میں چھپی قیمتی معدنیات پر قبضے کی راہ ہموار کی، ویسے ہی اب امریکہ دیگر کمزور ممالک کی طرف بھی دیکھ رہا ہے۔ ٹرمپ کھل کر کہہ چکا ہے کہ دنیا کی سب سے قیمتی دھاتیں، یورینیم، اور معدنی ذخائر یوکرین میں ہیں۔ اب وہاں جنگ کے سائے میں، ان خزانوں پر قبضے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان جیسے ممالک کی زمینیں، پہاڑ اور زمین دوز خزانے اب امریکہ کی آنکھوں کا نشانہ ہیں۔ ٹرمپ جانتا ہے کہ ان ممالک کی معیشتیں کمزور ہیں، قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہیں، پابندیوں کی سکت نہیں رکھتیں۔ چنانچہ وہ پہلے تجارتی جنگ چھیڑتا ہے، ٹیرف لگاتا ہے، پھر دباؤ ڈال کر کہتا ہے "اپنے معدنی ذخائر ہمارے حوالے کرو، ہم پابندیاں ہٹا دیں گے۔" اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران اس سودے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم، جو دن رات اپنی محنت اور کوششوں کے گُن گاتے ہیں، میڈیا جن کی تعریف میں رطب اللسان ہے، وہ بھی اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ "ہم اپنے معدنی ذخائر کے ذریعے ملک کو قرضوں سے نکالیں گے۔" یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکی وفد پاکستان میں موجود ہے، مذاکرات ہو رہے ہیں، اور دباؤ کی فضا قائم ہے۔ یہ بیان بظاہر امید دلاتا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم کی جڑوں کو مزید بیچنے کے مترادف ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔