حماس جمعرات کو 4 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں دے گی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسرائیل کیجانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، غزہ میں موبائل گھروں اور خیموں کی ترسیل پر پابندی برقرار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس جمعرات کو 4 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں دے گی اور ہفتے کو 3 قیدی رہا کرے گی۔ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، غزہ میں موبائل گھروں اور خیموں کی ترسیل پر پابندی برقرار ہے۔ ادھر لبنان کے شہر صیدا میں ڈرون حملے میں حماس کمانڈر شہید ہوگیا۔ علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ نے ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں غزہ جنگ بندی معاہدے اور مسئلہ فلسطین پر تبادلہ خیال اور روس یوکرین جنگ روکنے کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی
تل ابیب ،واشنگٹن(صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مستقل جنگ بندی کے بدلے ایک ساتھ اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرنے کی پیشکش کر دی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا ایک ساتھ تبادلہ کرنے کی پیشکش کی ہے۔حماس نے تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی کے بدلے اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلا کا بھی مطالبہ کر دیا۔خبرایجنسی کے مطابق حماس آج جمعرات کو 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی نعشیں بھی اسرائیلی حکام کے حوالے کرے گا، ہفتے کے روز مزید 6اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں گے۔ حماس ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے بقیہ تمام زندہ قیدیوں اور 8کی لاشیں ایک ساتھ واپس کرنے کو تیار ہے بشرطیکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہو اور اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور پر نکل جائے۔حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کو غیر مسلح کرنے کی باتیں ناقابل قبول ہیں۔ یہ پیشکش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل سے اغوا کیے گئے قیدیوں کی مرحلہ وار ہفتہ وار رہائی کے خلاف آواز اٹھانے اور غزہ میں باقی رہنے والے افراد کے اہل خانہ کی جانب سے اپنے تمام پیاروں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔فلسطینی گروپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ باقی 6 زندہ قیدیوں کو ہفتے کے روز رہا کرے گا، جنہیں پہلے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا، جب کہ اسرائیل کے وزیر خارجہ گیدون سار کا کہنا ہے کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات اس ہفتے ہوں گے۔دوسری جانب لبنان میں اسرائیلی فوج کے جنوبی دیہات اور قصبوں سے جزوی طور پر نکلنے کے بعد امدادی کارکنوں نے 23 افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں۔ادھر خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس اور اسرائیل نے غزہ سے 6 یرغمالیوں کی رہائی اور 4 قیدیوں کی لاشوں کی واپسی کے معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس میں فلسطینی گروپ کے مطابق 2 نوجوان لڑکوں کی باقیات بھی شامل ہیں۔یرغمالی شیری بیبس اور ان کے بیٹوں ایریل اور کفیر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اس خبر سے پریشان ہیں، اور انہیں ابھی تک اپنے پیاروں کی ہلاکت کی کوئی ’سرکاری تصدیق‘ نہیں ملی ہے۔گزشتہ ماہ سے نافذ العمل غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تحت 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جانا تھا اور اب تک 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے 19 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ باقی 14 میں سے 8 ہلاک ہو چکے ہیں۔چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارہ سیاسی تجارت میں ’سودے بازی‘ کا ذریعہ نہیں ہے۔وانگ نے کثیرالجہتی امور پر 15 رکنی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی، کیوں کہ چین ماہ فروری کے لیے اس ادارے کا صدر ہے۔وانگ نے کہا کہ غزہ کے دو ریاستی حل کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارہ فلسطینی عوام کا وطن ہیں، نہ کہ سیاسی تجارت میں سودے بازی کا ذریعہ، غزہ پر فلسطینیوں کی حکومت پر عمل کیا جانا چاہیے۔وانگ نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ توجہ یوکرین پر دی جا رہی ہے، لیکن غزہ جیسے دیگر معاملات کو ایک طرف نہیں دھکیلا جانا چاہیے، ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ آج ہماری دنیا میں صرف یوکرین کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے بحران سمیت بہت سے دیگر ہاٹ اسپاٹ ہیں، جن پر بین الاقوامی برادری کی توجہ کی بھی ضرورت ہے، اور ان مسائل کو پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے۔