زرعی یونیورسٹی کی 12 طالبات کو اسکاٹش اسکالرشپ سے نوازاگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کی 12 طالبات کو برٹش کونسل پاکستان کے تحت اسکاٹش اسکالرشپ برائے خواتین برائے تعلیمی سال2024-25ء سے نوازا گیا۔ اس ضمن میں یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میں ایک اسکالرشپ تقسیم تقریب منعقد کی گئی، جس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے طالبات میں اسکالرشپ چیکس تقسیم کیے۔ اس موقع پر رجسٹرار غلام محی الدین قریشی اور ڈائریکٹر یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس، ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر بھی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے تحقیق، محنت اور علمی مہارت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور طالبات کو اعلیٰ تعلیم اور تحقیق میں سرگرمی سے حصہ لینے کی ترغیب دی۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جو خواتین کو سرکاری اور نجی شعبوں میں بہتر مواقع فراہم کر سکتی ہے۔ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے اسٹوڈنٹ فنانشل ایڈ آفس کی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ادارہ نہ صرف اسکالرشپ فراہم کرتا ہے بلکہ آگاہی سیشنز اور طلبہ کی معاونت کے لیے بھی متحرک ہے۔ انہوں نے مخیر حضرات اور اسپانسرز سے مستحق طلبہ کے لیے تعاون کرنے کی اپیل بھی کی۔ڈپٹی ڈائریکٹر یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس، سید نعمان علی شاہ نے اسکالرشپ کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یوایس ایڈ کے ہائر ایجوکیشن سسٹم اسٹرینتھننگ ایکٹیویٹی (ہیسا) کے تحت تربیت کے بعد طلبہ کے لیے ای- سروسز متعارف کرائی گئی ہیں۔تقریب میں ڈائریکٹر فنانشل اسسٹنس علی اصغر بھٹی، پبلک ریلیشنز آفیسر گل شرپ لوچی سمیت دیگر یونیورسٹی افسران بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
طلباء پروجیکٹس مقصد کیلیے تیار کریں،ڈاکٹڑ طحہ حسین
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی جانب سے توانائی، ماحولیات اور پائیدار ترقی کے عنوان سے منعقد کی جانے والی ساتویں عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب مہران یونیورسٹی میں ہوئی۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طحہ حسین علی نے کہا کہ کانفرنس میں پیش کی جانے والی سفارشات اور تجاویز مسائل کے حل کے لیے ہوں، مسائل کی نشاندہی کرنے والی ہوں، اور ایسی سفارشات ہوں جو حکام تک پہنچا کر ان سے مسائل کے حل کے لیے مطالبہ کیا جا سکے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ مقامی آبادی کے مسائل کے حل کے لیے سفارشات ہونا ضروری ہیں، جبکہ تحقیق صرف محقق کی ترقی کے لیے نہ ہو، بلکہ وہ لوگوں کے کام کی بھی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہران یونیورسٹی کے آخری سال کے طلباء کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے فائنل ائر پروجیکٹس پائیدار ترقی کے اہداف سے کسی نہ کسی مقصد سے متعلق تیار کریں۔ وائس چانسلر نے کہا کہ حکومتی اداروں کو ماہرین اور محققین کی فراہم کردہ سفارشات پر عمل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر طحہ حسین علی نے کہا کہ مہران میں تحقیقی گروپ بہترین کام کر رہے ہیں۔ توانائی کے شعبے کے ماہر انجینئر عرفان احمد نے کہا کہ توانائی کی ماحول دوست منتقلی ہو رہی ہے، بجلی ہوا اور شمسی توانائی سے بنائی جا رہی ہے۔ سندھ میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے زیادہ ہیں، اور ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی سستی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آلات پاکستان میں بنیں تو منصوبوں پر خرچ کم ہو جائے گا، کیونکہ اس وقت بیشتر آلات بیرون ملک سے خریدے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی اور فطری طریقوں سے ماحول دوست توانائی پیدا کرنے کے ذرائع اور وسائل بہت زیادہ ہیں لیکن ہم ان کا بہتر استعمال نہیں کر رہے، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز چین کے پروفیسر ڈاکٹر پینگ وینگ (Peng Wang) نے کہا کہ چین اور پاکستان کو معاشی، توانائی، ماحولیات اور ٹیکنالوجی کے امور پر تعاون بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے جسے مل کر دیکھنا ضروری ہے، اور ہماری اکیڈمی مہران یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ نیو کیسل (Newcastle) یونیورسٹی برطانیہ کے پروفیسر ڈاکٹر شفیق احمد اوڈھانو نے کہا کہ یہ کانفرنس سندھ صوبے میں ہو رہی ہے، اور سندھ نے ماحولیاتی تباہیوں کا زیادہ سامنا کیا ہے۔ کانفرنس کے سربراہ اور مہران یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کا انرجی اور انوائرمنٹل انجینئرنگ ریسرچ گروپ 2009 میں تشکیل پایا۔ توانائی کے شعبے کے ڈائریکٹر انجینئر محفوظ احمد قاضی نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2050 تک ہمارے لیے خوراک کا مسئلہ بڑا مسئلہ ہو گا ۔ 2دنوں کی اس کانفرنس میں پاکستان، چین اور ہندوستان کے توانائی اور ماحولیاتی شعبوں کے ماہرین نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے، کانفرنس میں برطانیہ اور چین کے اسکالرز نے شرکت کی اور خصوصی خطاب کیا۔