Express News:
2025-02-20@12:03:52 GMT

آرمی چیف کی طلبا کے ساتھ نشست

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

آرمی چیف سید عاصم منیر کی طلبا کے ساتھ گفتگو کا کچھ حصہ میڈیا میں آیا ہے۔ ویسے تو میرے علم ہے کہ آرمی چیف نے اپنے تمام کمانڈنگ آفیسرز کو ہدایت کی ہوئی ہے کہ وہ کم از کم ایک ماہ میں دو بار طلبا کے ساتھ ملاقات کریں، ان کے ساتھ گفتگو کریں، سوال و جواب کریں۔ جہاں تک مجھے انداذہ ہے اس ملاقات میں بھی سوال و جواب ہوئے ہوںگے۔

لیکن میڈیا کو جاری نہیں کیے گئے۔ اس لیے جب سب تمام کمانڈنگ آفیسرز یونیو رسٹیوں میں جا کر طلبا کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ تو آرمی چیف نے بھی کی ہے۔ اگر سوال و جواب بھی میڈیا میں سامنے آجاتے تو زیادہ دلچسپ ہوتا۔ لیکن بہر حال جتنی وڈیو جاری کی گئی ہے۔ اس نے بھی سوشل میڈیا پر کافی طوفان مچا دیا ہے۔

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کیا یہ اچھی پالیسی ہے۔ میں سمجھتا ہوں بہت اچھی پالیسی ہے۔ ملک کے نوجوان کے ساتھ ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔ جب تک ملک کے پڑھے لکھے نوجوان کے ساتھ ڈائیلاگ نہیں کریں گے۔ اس سے بات نہیں کریں گے، تب تک اس کے ذہن میں موجود غلط باتیں ختم کیسے ہوںگی۔ کسی جھوٹے بیانیہ کو بھی ڈائیلاگ سے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔

ڈائیلاگ ہی کسی بھی صحت مند معاشرہ کی بنیا دہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں ہماری یونیورسٹیوں کے پڑھے لکھے بچوں کے ساتھ ڈئیلاگ ہونا چاہیے۔ ہمیں بھی کرنا چاہیے۔ اسی سے فوج کو ان کی سوچ اور ان کو فوج کی سوچ سمجھنے کا موقع ملے گا۔

اب جہاں تک آرمی چیف کی گفتگو کا تعلق ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ویسے تو تحریک انصاف کہتی ہے کہ ہم فوج کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ کہتے ہیں بات بھی صرف فوج سے ہی کرنی ہے۔ لیکن آرمی چیف کے کلپس کی جتنی تکلیف تحریک انصاف کے دوستوں کو ہوئی ہے۔ اس کی بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مثال کے طور پر آرمی چیف نے اس تین منٹ کے کلپ میں فتنہ و خوارج یعنی طالبان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے عورت کو بہت عزت دی ہے۔

ہمارے مذہب اسلام نے عورت کو حقوق دیے ہیں۔ عورت ماں، بہن ،بیٹی اور بیوی تمام رشتوں میں قابل احترام ہے۔ اب جہاں تک مجھے کلپ دیکھ کر سمجھ آئی ہے کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے دہشت گرد بھی خواتین کی تعلیم کے خلاف ہیں۔ وہ معاشرے میں خواتین کے کسی بھی قسم کے کردار کے خلاف ہیں۔ لیکن آرمی چیف کہہ رہے ہیں کہ یہ اسلام کی درست تشریح نہیں ہے۔ اور انھوں نے کہا کہ آپ لوگ کون ہیں، یہ غلط تشریح کرنے والے ۔

بس یہ کلپ ہمارے تحریک انصاف کے دوستوں کو بہت چبھ گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویسے عمومی طو ر پر تحریک انصاف کی بڑی قیادت تو خاموش ہی رہی ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے بہت طوفان مچایا ہے۔ انھوں نے نو مئی میں ملوث خواتین کی گرفتاری کی وڈیوز لگا کر کیس بنانے کی کوشش کی ہے کہ یہ بھی خواتین ہیں۔

ان کا بھی احترام ضروری ہے۔ اب پہلی بات تو آرمی چیف فتنہ خوارج اور ان کے باطل نظریات کی بات کر رہے تھے۔ کب سے تحریک انصاف کے یہ سوشل میڈیا حامی خود کو فتنہ خوارج سمجھنے لگے ہیں۔ دوسری بات اسلام میں کہاں ہے کہ اگر خاتون کوئی جرم کرے گی تو اس کو گرفتار نہیں کیا جائے گا؟ جو خواتین نو مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ ان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی ہے۔ اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہوا ہے۔

یہ تو بانی تحریک انصاف نے پراپیگنڈا کیا تھا کہ ان کے ساتھ دوران حراست زیادتی ہوئی ہے۔ جس کی ان خواتین نے واضح تردید کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے ساتھ کوئی برا سلوک نہیں کیا گیا۔ بلکہ ان کے ساتھ قانون نافذکرنے والے ادارے احترام کے ساتھ پیش آئے ہیں۔ کسی خاتون کا ملٹری ٹرائل نہیں کیا گیا۔ پھر شور کیسا؟

تحریک انصاف کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے دور میں پاکستان کی خواتین صحافیوں نے حکومتی ہراسمنٹ کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ تب ہمارے یہ سوشل میڈیا کے دوست ان خواتین صحافیوں کا مذاق اڑاتے تھے۔ اب بھی وزیر اعلیٰ مریم نواز کے خلاف جس قدر گھٹیا مہم چلائی جاتی ہے، وہ کیا کسی سیاسی جماعت کو زیب دیتی ہے۔ پھر اس مہم کا یہ لوگ حصہ بھی بنتے ہیں۔ دیدہ دلیری ساتھ اس پر وی لاگ بھی کرتے ہیں۔ اور پھر اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔

لیکن میرے نزدیک زیادہ اہم بات وہ تھی جہاں آرمی چیف نے کہا قوم فوج کے ساتھ ہے۔اب بانی تحریک انصاف کے خطوط کا تو محور ہی یہی تھا کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے۔اور صرف تحریک انصاف ہی یہ خلیج ختم کر سکتی ہے۔ جب آرمی چیف نے کہہ دیا ہے کہ قوم اور فوج کے درمیان کوئی خلیج نہیں۔ اور قوم فوج کے ساتھ ہے۔ اور قوم کے اسی ساتھ کی وجہ سے پاک فوج روز قربانیاں دی رہی ہے۔

تو مجھے تو سارے خطوط کے جواب بھی اسی بات میں مل گئے۔ دیکھا جائے تو عمران خان کے خطوط کا بنیادی نقطہ یہی تھاکہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے۔ اور صرف وہی پورے پاکستان میں واحد شخصیت ہیں جو یہ خلیج ختم کر سکتے ہیں۔لیکن جب آرمی چیف کہہ رہے ہیں کہ قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے تو یہ بنیادی نقطہ ختم ہوگیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔ آپ اپنا مشورہ اپنے پاس رکھیں۔

اس کلپ میں یہ بات بھی ہے کہ ریاست کے سامنے سرنڈر کریں تب ہی ریاست آپ کے ساتھ رحم کا سوچ سکتی ہے۔ بنیادی طو رپر انھوں نے یہ بات ان دہشت گردوں کے لیے کی ہے جنھوں نے ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں۔ وہ ریاست کے سامنے ہتھیار سرنڈر کر دیں، پھر ان سے رحم کی بات کی جا سکتی ہے، جب تک انھوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں تب تک رحم کی کوئی بات نہیں۔ پھر جنگ ہوگی۔ لیکن اس میں تحریک انصاف کے دوستوں کے لیے بھی پیغام ہے۔ نو مئی کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے لیے بھی پیغام ہے۔ وہ بھی پہلے سرنڈر کریں۔ معافی مانگیں پھر ہی ریاست رحم کی بات کر سکتی ہے۔ معافی کے بغیر بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔

مجھے امید ہے کہ یہ ایک لمبی نشست ہوئی ہوگی۔ ہمیں تو بس تین منٹ کا ایک کلپ ہی ملا ہے۔ نوجوانوں نے بھی بہت دلچسپ سوال کیے ہوںگے۔ کافی اور دلچسپ جواب بھی ہوںگے جو ہم تک نہیں پہنچے۔ میں نے ایسی ایک نشست کور کمانڈر کوئٹہ کے ساتھ دیکھی تھی۔ اس کو شوٹ بھی کیا تھا۔ نوجوان کھل کر سوال کرتے ہیں اور تند و تیز سوال کرتے ہیں۔ اور تحمل سے جواب سنتے بھی ہیں۔ اس لیے یہاں بھی کافی دلچسپ سوال ہوئے ہوںگے۔ بہر حال نوجوانوں کے ساتھ ڈئیلاگ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ انھیں بیانیوں کے چکر سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ حقائق کی دنیا میں لانے کی ضرورت ہے۔ اور اس کا واحد طریقہ ڈائیلاگ ہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف کے طلبا کے ساتھ ا رمی چیف نے فوج کے ساتھ سوشل میڈیا ان کے ساتھ کرتے ہیں انھوں نے کہ ان کے ہوئی ہے سکتی ہے کے خلاف جہاں تک ہے کہ ا اب بھی اور ان

پڑھیں:

بلوچستان سے سینیٹ نشست پر انتخاب، کاغذاتِ نامزدگی کا اجراء و وصولی شروع

—فائل فوٹو

بلوچستان سے سینیٹ کی جنرل نشست پر انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی کے اجراء و وصولی کا عمل شروع ہو گیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذاتِ نامزدگی آج اور  19 فروری کو وصول اور جمع کرائے جا سکیں گے، کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 22 فروری تک مکمل کی جائے گی۔

الیکشن ٹریبونل 27 فروری کو کاغذات کی منظوری اور مسترد کیے جانے سے متعلق اپیلوں پر فیصلہ کرے گا۔

بلوچستان سے سینیٹ میں خالی ہونے والی نشست کیلئے انتخابی شیڈول جاری

بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست کے لیے انتخابی شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔

امیدواروں کی حتمی فہرست 28 فروری کو جاری ہو گی، جس سے دستبردار ہونے کی آخری تاریخ یکم مارچ ہے۔

سینیٹ کی نشست بی این پی کے سینیٹر محمد قاسم کے مستعفی ہونے سے خالی ہوئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں سرکاری کالج کے 3 اساتذہ پر طلبا گروپ کا تشدد، کلاسوں کا بائیکاٹ
  • بلوچستان، سینیٹ کی خالی نشست پر صرف ایک امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع
  • بنگلہ دیشں: شیخ حسینہ مخالف طلبا گروپوں میں تصادم، 150 زخمی
  • بلوچستان: سینیٹ انتخاب، کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری روز
  • بانی پی ٹی آئی کے کہنے اپنی رکن قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دوں گا، شیر افضل مروت
  • بلوچستان سے سینیٹ نشست پر انتخاب، کاغذاتِ نامزدگی کا اجراء و وصولی شروع
  • قاضی احمد ،مسجد نور کے طلبا وطالباتکی دستار بندی کی تقریب
  • سینیٹر عرفان صدیقی کا پی ایم ڈی سی کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان
  • بنگالیوں کے شناختی کارڈ بلاک ہونے سے طلبا کو مسئلہ ہے، آغا رفیع اللہ