حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیک ڈور رابطے ختم
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد : حکومت اوراپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے بیک ڈور رابطے بھی ختم ہوگئے، تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے اسپیکر سے رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے فیصلے کے باوجودمذاکراتی کمیٹی ختم کرنے سے انکار کر دیا ۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر اورپارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطے میں تھے، دونوں رہنمائوں نے اسپیکر پر زور دیا تھا کہ وہ جوڈیشل کمیشن قائم کروا دیں تو مذاکرات دوبارہ شروع ہو جائیں گے، اسپیکر نے اپوزیشن کا یہ مطالبہ حکومت تک پہنچایا تھا تاہم حکومت نے مشروط مذاکرات کو بلیک میلنگ قرار دے دیا تھا، اسپیکر نے از خود کمیشن کی تشکیل سے معذوری ظاہر کی تھی۔
اسپیکر کے انکار کے بعد بیک ڈور رابطے بھی ختم کردیئے گئے ہیں، اس وقت حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان بھی کسی قسم کے رابطے نہیں ہیں۔ تحریک انصاف نے اسپیکر سے اب دوبارہ مذاکرات کے لیے رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دوسری جانب اسپیکر ایاز صادق نے تحریک انصاف کے فیصلے کے باوجود مذاکراتی کمیٹی ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کے
پڑھیں:
تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا نیا لائحہ عمل: عمران خان سے ملاقات صرف منظور شدہ فہرست کے ذریعے ممکن
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے اہم اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ اب عمران خان سے جیل میں ملاقات صرف انہی افراد کو کرنے کی اجازت ہوگی جن کے نام پارٹی کی سیاسی کمیٹی کی تیار کردہ فہرست میں شامل ہوں گے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور یہ طے پایا کہ ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہر ہفتے منگل اور جمعرات کے روز ملاقات کے لیے خواہشمند افراد کی فہرست تیار کرے گی یہ فہرست بانی تحریک انصاف کی منظوری کے بعد جیل حکام کو ارسال کی جائے گی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق بیرسٹر گوہر سلمان اکرم راجہ یا انتظار پنجوتھا میں سے کوئی ایک فرد یہ فہرست جیل انتظامیہ کو پہنچائے گا اور یہ تمام عمل بانی تحریک انصاف کی ہدایات اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت انجام دیا جائے گا اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ اس فہرست سے ہٹ کر کسی بھی فرد کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جیل حکام کی جانب سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی ساتھ ہی یہ بھی طے پایا کہ خیبر پختونخوا کے حکومتی عہدیداروں کو اس فہرست کی پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا اور وہ کسی بھی دن اور وقت بانی تحریک انصاف سے ملاقات کے لیے آزاد ہوں گے