اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف دائر کی گئی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں عدالت نے کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کر دیا۔ دورانِ سماعت ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل نے درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ جسٹس انعام امین منہاس ہی لارجر بینچ بنانے کی درخواست پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیس کب مقرر ہے۔؟

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں 2 ہفتے کے لیے کیس ملتوی ہوا تھا۔ اتھارٹی اور ٹریبونل حکومت تعینات کرتی ہے ہٹا بھی سکتی ہے ان میں کوئی independence نہیں ہے۔ پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے، یہ قانون حکومتی سنسرشپ کو لا محدود اختیارات دیتا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بینچ

پڑھیں:

جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے جسکے خلاف عدالت جائینگے، ایم کیو ایم

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اعلیٰ تعلیمی اداروں کو پی پی موڈ پر چلانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوریت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و ایم کیو ایم کے رہنما علی خورشیدی نے کہا ہے کہ جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے، جسے سندھ اسمبلی نے نہیں پیپلز پارٹی نے پاس کیا، اس کے خلاف عدالت جائیں گے، یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم اراکین کے ہمراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم ارکان نے جامعات ترمیمی قانون کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور کہا کہ تعلیم تباہ سندھ تباہ جامعات پر قبضہ نامنظور۔ علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ اسمبلی اجلاس آج بلانے کا مقصد کیا تھا، جامعات ترمیمی قانون پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات ہیں، سندھ حکومت مختلف محکموں کو 17 سال سے برباد کر رہی ہے، بورڈز میں کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، والدین سسٹم کو رشوت دینے پر مجبور ہیں۔ 

علی خورشیدی ںے کہا کہ شہری سندھ کے نوجوانوں کے روزگار کے دروازے سندھ حکومت بند کر چکی ہے، ہائر ایجوکیشن رہ گئی تھی جس پر پیپلز پارٹی کا سسٹم کام نہیں کر پا رہا تھا، تو جب یونیورسٹیز کا بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں لایا گیا، جس کی ایم کیوایم نے مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اعلیٰ تعلیمی اداروں کو پی پی موڈ پر چلانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوریت ہے، اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے، اگر عدالت کا دروازے کھٹکھٹانا پڑا تو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے، یہ بل سندھ اسمبلی کا نہیں پیپلز پارٹی کا پاس کیا ہوا بل ہے، جامعات کو قبضہ کرنے کا بل ہے، اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا قانون کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر
  • کراچی پریس کلب کامشاورتی اجلاس‘پیکا ایکٹ کالاقانون قرار
  • کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی کی زیر صدارت پیکا ایکٹ کے خلاف مشاورتی اجلاس ہورہاہے
  • پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواستیں 17 اپریل کو سماعت کیلیے مقرر
  • القادر ٹرسٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن درخواست پر سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی
  • القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
  • پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ، لارجر بینچ کی استدعا
  • چیف جسٹس نے کیس مینجمنٹ سمیت متعددکمیٹیوں کی تشکیل نو کردی
  • جامعات ترمیمی بل یونیورسٹیز پر قبضہ کرنے کا بل ہے جسکے خلاف عدالت جائینگے، ایم کیو ایم
  • مصطفی قتل کیس ، قبرکشائی کی درخواست منظور ، میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم