پاکستان سعودی عرب کے وژن 2030سے سیکھنے کے لیے پرعزم ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
جدہ : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سعودی وژن پاکستان کے لیے ایک بیش قیمت ماڈل ہے،خطے میں معاشی تبدیلیوں میں سعودی عرب کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے،پاکستان سعودی عرب کے وژن 2030سے سیکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
العلا کانفرنس کے موقع پر عرب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور مضبوط شراکت داری قائم ہے اور دونوں ممالک مختلف شعبوں میں مل کر کام کر رہے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ سعودی عرب معاشی اصلاحات کے شعبہ میں اپنے اہداف سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے اور پاکستان اپنی موجودہ معاشی استحکام کی بنیاد پر سعودی وژن 2030سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ جیسے جیسے پاکستان معاشی اورڈھاچہ جاتی اصلاحات کے مراحل سے گزر رہا ہے، ہمیں سعودی وژن 2030سے بے شمار سیکھنے کے مواقع مل رہے ہیں۔ سعودی عرب نے جس رفتار سے ترقی کی ہے، وہ پاکستان کے لیے ایک متاثر کن مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی عرب کی خاص طور پر کاروباری شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے سعودی آرامکو کی پاکستان میں ڈاﺅن سٹریم پٹرولیم انڈسٹری میں سرمایہ کاری اور حکومتی سطح پر جاری مذاکرات کو اہم پیش رفت قرار دیا،محمد اورنگزیب نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان بزنس ٹوبزنس سطح پر سرمایہ کاری ہوئی ہے حال ہی میں آرامکو نے پاکستان میں پٹرولیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے علاوہ کئی حکومتی معاہدے بھی حتمی مراحل میں ہیں جن کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری وژن 2030سے کے لیے
پڑھیں:
ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
ایس آئی ایف سی کے تعاون اور اعلیٰ سطحی سہولت کاری سے ریکوڈک منصوبہ عملی پیشرفت کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ ریکوڈک سمیت دیگر ذخائر کی جانب مبذول ہوگئی ہے اور ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کے بعد پہلے مرحلے کے ترقیاتی سرمایہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ریکوڈک منصوبہ 74 ارب ڈالر کے فری کیش فلو کے ساتھ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ بیریک گولڈ، حکومتِ پاکستان اور بلوچستان حکومت کی شراکت داری سے منصوبے کو دیرپا استحکام حاصل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ریکوڈک منصوبہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے؟
2034 تک منصوبے کی سالانہ پراسیسنگ صلاحیت 4.5 کروڑ سے بڑھا کر 9 کروڑ ٹن کر دی جائے گی۔ منصوبے سے 4 ہزار مقامی افراد کو طویل مدتی روزگار اور 7,500 کو تعمیراتی مواقع حاصل ہوں گے۔
جدید ترین مشینری اور عالمی ٹیکنالوجی کی مدد سے کان کنی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک کی پیشرفت پاکستان کے معدنیاتی شعبے کی وسعت اور عالمی اعتماد میں اضافے میں معاون ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
reko diq ریکوڈک کاپر معدنیات