ملکی سالمیت سے متعلق پالیسیاں ایوان نہیں بند کمروں میں بنائی جا رہی ہیں، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال اب کسی سے پوشیدہ نہیں، حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی سالمیت سے متعلق پالیسیاں ایوان نہیں بند کمروں میں بنائی جارہی ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال اب کسی سے پوشیدہ نہیں، حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بعض اضلاع میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے، ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں۔؟ کب ملک کیلئے سوچیں گے۔؟ قانون سازی کرنے والے پہلے اپنی رٹ کو تو مضبوط کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا الیکشن نتائج، عدالتی فیصلوں اور ملکی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار
پی ٹی آئی رہنماؤں نے الیکشن نتائج، عدالتی فیصلوں اور ملکی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 8 فروری کو عوام نے پی ٹی آئی کو واضح مینڈیٹ دیا مگر دھاندلی سے نتائج تبدیل کیے گئے، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی 180 نشستوں پرقبضہ کیا گیا، عمر ایوب نے کہا ہے کہ عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا، عمران خان تک رسائی روک دی گئی ہے، پہلے بھی انہیں تنہائی میں رکھا گیا تھا، بشریٰ بی بی، شاہ محمود کو جیل سہولتیں نہیں مل رہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ 8 فروری کے بعد ملک میں عدم استحکام نے جنم لیا، اس کی وجہ سے معاشی استحکام ہے۔
خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سینیٹر شبلی فراز اور سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر ساتھی مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہیں، جیل میں سہولیات ان کا حق ہے، جیل مینوئل کے مطابق انہیں سہولیات نہیں مل رہیں، ہمارے تمام رہنما سیاسی قیدی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں تک رسائی بند کردی گئی ہے، پہلے بھی عمران خان کو تنہائی میں رکھا گیا تھا، سیاسی رہنماؤں کو فوجی عدالتوں میں قید رکھنا غیر آئینی ہے، تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں آئین وقانون کی بالادستی نہیں ہے، جوڈیشری کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیئے، عدلیہ کو کہنا چاہیئے کہ بس بہت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آرہی، پاکستان میں کاروبار، زراعت کا شعبہ بند پڑا ہے، آپ کی گاڑی کا انجن بند پڑا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں معیشت چل رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے، وہاں قومی پرچم لہرانا ممکن نہیں رہا، جو یہ کہتا ہے کہ مہنگائی کم ہوئی وہ میرے ساتھ بازاروں کا دورہ کرلے، حکومت کس کو بے وقوف بنارہی ہے، کون سی معیشت چل رہی ہے؟ عوام کی قوت خرید کم ہوچکی ہے، کچن کا خرچہ مشکل ہورہا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت نے من مانی کی، پی ٹی آئی کی درخواست سنی نہیں گئی، جعلی مینڈیٹ سے بنی حکومت نے 26 ویں ترمیم پاس کرائی، پی ٹی آئی کا اصولی مؤقف ہے 26ویں ترمیم کیس کی سماعت جلد سے جلد ہو، تمام جج صاحبان بیٹھیں اور 26ویں ترمیم کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مینڈیٹ کا تحفظ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری تھی، الیکشن کمیشن اور عدلیہ نے مینڈیٹ کے تحفظ میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، ہمارا آج بھی یہی مؤقف ہے مینڈیٹ واپس لینے کا حق رکھتے ہیں، جمہوریت کے لیے عوام کا مینڈیٹ اور ووٹ بنیادی چیز ہے، ہم آج بھی مطالبہ کرتے ہیں ہمارامینڈیٹ واپس کیا جائے۔
بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی، ہم آگے بڑھنا چاہ رہے تھے، مذاکرات کی پیشکش کے باوجود حکومت نے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی، ابھی بھی وقت ہے دانش مندانہ فیصلے کریں،وہ فیصلے کریں جس میں سب کی فلاح ہو۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سابق وزیراعظم کی حیثیت سے آرمی چیف کو خط لکھا، بانی پی ٹی آئی کے خط میں عوام کے جذبات کی عکاسی ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا فوج اور عوام میں خلیج پیدا نہیں ہونی چاہیئے، عمران خان کے خط کو پاس آن کیا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی کے خط پر کوئی خاطر خواہ عمل نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے صاف شفاف الیکشن کرائے وہاں سیاسی استحکام ہے، ہمارے ہاں حکمران عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آئے بلکہ بٹھائے گئے ہیں، 8 فروری کے بعد ملک میں عدم استحکام نے جنم لیا، ہر طرف خوف اور غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں آج تک شفاف انتخابات نہیں ہوئے، 2024 میں جعلی حکومت بنائی گئی، سیاسی عدم استحکام ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے، جب تک شفاف انتخابات نہیں ہوں گے، استحکام ممکن نہیں، 8 فروری کو عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر ناکام اور مسترد شدہ افراد کو مسلط کیا گیا، ملک میں اس وقت آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ملک میں صاف شفاف الیکشن نہیں ہوں گے، سیاسی استحکام نہیں آسکتا، عوام جانتے ہیں اکانومی کی کیا صورتحال ہے۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 8 فروری کے الیکشن میں دھاندلی کی انتہا کی گئی، نتائج میں من پسند ردوبدل کیا گیا، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں تضادات واضح ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، سپریم کورٹ کو اس انتخابی دھاندلی کا فوری نوٹس لینا چاہیئے۔
پریس کانفرنس کے آخر میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے الیکشن کمیشن، عدلیہ اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔