بدقسمتی ہے ماضی میں ترقی کرتا ملک پٹڑی سے اتار دیا گیا، نواز شریف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لاہور میں ارکان پنجاب اسمبلی اور پارٹی کے سینئر راہنماؤں کی ملاقات میں صدر مسلم لیگ نون کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کے منہ سے واپس آیا ہے، وزیراعظم کی محنت سے معاشی استحکام واپس آیا ہے، پالیسیوں کے تسلسل سے معاشی ترقی یقینی ہوگی، کرپشن، معاشی تباہی، مہنگائی اور بدتمیزی "تبدیلی"کی سوغاتیں تھیں، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مسلم لیگ نون و سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ ہمارا بیانیہ ملک کی ترقی اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلاکر خوشحال بنانا ہے۔ صدر مسلم لیگ نون میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ارکان پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی، پارٹی کے سینئر راہنما سینیٹر پرویز رشید، رانا ثناء اللہ، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور راشد نصر اللہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے ماضی میں ترقی کرتا ملک پٹڑی سے اتار دیا گیا، سیاست میں گند ڈال کر اسے تباہ کیا گیا، بد تہذیبی، بدتمیزی، بغض اور انتقام کو سیاست بنادیا گیا، معیشت اور اقدار تباہ کیں، جمہوریت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ کے منہ سے واپس آیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی محنت سے معاشی استحکام واپس آیا ہے، پالیسیوں کے تسلسل سے معاشی ترقی یقینی ہوگی، کرپشن، معاشی تباہی، مہنگائی اور بدتمیزی "تبدیلی"کی سوغاتیں تھیں، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا۔ صدر مسلم لیگ کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا بیانیہ ملک کی ترقی اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلاکر خوش حال بنانا ہے، جو وعدے کئے تھے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے وہ آج عوام کو پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ عوام کی خدمت کا مشن چیلنج سمجھ کر سنبھالا، قیادت اور جماعت کا شکریہ مجھے یہ ذمہ داری دی۔
اس موقع پر ارکان اسمبلی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف وعدوں کی تکمیل، وطن سے وفا کے نام ہیں، نواز شریف اور شہباز شریف نے ذاتی تکالیف بھلا کر ہمیشہ پاکستان اور عوام کی تکلیفیں دور کی ہیں، پاکستان کے چپے چپے پر نواز شریف اور شہباز شریف کی ترقی کے نشان موجود ہیں۔ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے شہباز سپیڈ سے کام کیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی کوششوں سے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوا اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا۔
اسمبلی کے ارکان نے کہا کہ مریم نواز نے نواز شریف اور شہباز شریف کے دور کی یاد تازہ کردی ہے، ہمیں اپنی وزیراعلیٰ پر فخر ہے، پہلی خاتون وزیراعلیٰ کے طور پر مریم نواز کی عوامی خدمت کا ہر طرف اعتراف ہو رہا ہے، بے مثال سیاسی جدوجہد کے بعد عوامی خدمت میں بھی مریم نواز نے اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز جیسی عوامی خدمت کا تقاضا آج ہر صوبے میں ہورہا ہے، سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر پورے پنجاب کی مساوی خدمت جاری ہے، چولستان میں گرین پاکستان منصوبے کے انقلابی پروگرام کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہیں، کسانوں کو جدید مشینری، وسائل اور زرعی مالز کے ذریعے ایک چھت تلے تمام سہولیات کی فراہمی سے زرعی انقلاب برپا ہورہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نواز شریف اور شہباز شریف صدر مسلم لیگ کہنا تھا کہ مریم نواز نے کہا کہ
پڑھیں:
عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) گزشتہ سال عالمی معیشت کی ترقی میں ایشیائی الکاہل کا حصہ 60 فیصد رہا لیکن اب بھی خطے میں بہت سے ترقی پذیر ممالک موسمیاتی دھچکوں اور ماحول دوست معیشت کی جانب تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
ایشیائی الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (یو این ایسکیپ) کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق، خطے کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے معاملے میں کئی طرح کی عدم مساوات کا سامنا ہے۔
بعض ممالک نے موسمیاتی مالیات کو متحرک کر کے ماحول دوست اقتصادی پالیسیاں اپنا لی ہیں لیکن متعدد ایسے بھی ہیں جنہیں اس معاملے میں دیگر کے علاوہ مالیاتی رکاوٹوں کمزور مالی نظام اور سرکاری سطح پر مالی انتظام کی محدود صلاحیت جیسے مسائل کا سامنا ہے۔(جاری ہے)
Tweet URLرپورٹ میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ معیشت اور موسمیاتی مسائل کا آپس میں کیا تعلق ہے اور کون سے مسائل خطے کے معاشی استحکام کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں جن میں سست رو پیداواری ترقی، سرکاری قرضوں سے متعلق خدشات اور بڑھتا ہوا تجارتی تناؤ خاص طور پر نمایاں ہیں۔
معیشت اور موسم'یو این ایسکیپ' کی ایگزیکٹو سیکرٹری جنرل آرمیڈا علیشابانا نے کہا ہے کہ مالیاتی پالیسی سازوں کو مشکل مسائل درپیش ہیں کیونکہ دنیا کی معیشت کو غیریقینی حالات اور بڑھتے ہوئے موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے۔
اس تبدیل ہوتے منظرنامے میں ترقی کے لیے ناصرف قومی سطح پر مضبوط پالیسیاں درکار ہیں بلکہ طویل مدتی معاشی امکانات کو تحفظ دینے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔
رپورٹ کی تیاری میں 30 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں 11 کو موسمیاتی حوالے سے سنگین خطرات درپیش ہیں۔ ان ممالک میں افغانستان، کمبوڈیا، ایران، قازقستان، لاؤ، منگولیا، میانمار، نیپال، تاجکستان، ازبکستان اور ویت نام شامل ہیں۔
رپورٹ کے ذریعے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ متنوع معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے کون سی پالیسیاں اختیار کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر، جمہوریہ کوریا میں موسمیاتی اہداف کو صنعتی ترقی سے جوڑا گیا ہے، لاؤ میں زراعت اور قازقسان میں معدنی ایندھن پر انحصار کے نتیجے میں پیدا ہونے والے موسمیاتی مسائل پر قابو پانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جبکہ بنگلہ دیش اور وینوآتو جیسی ساحلی معیشتوں میں ترقی کے لیے موثر پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
سست رو اقتصادی ترقیرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ایشیائی الکاہل کی معاشی کارکردگی دیگر دنیا سے بہتر رہی ہے لیکن خطے کی ترقی پذیر معیشتوں میں اوسط معاشی نمو گزشتہ برس کم ہو کر 4.8 فیصد پر آ گئی جو کہ 2023 میں 5.2 فیصد تھی۔
کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں گزشتہ برس اوسط معاشی ترقی 3.7 فیصد رہی جو کہ پائیدار ترقی کے حوالے سے 7 فیصد سالانہ کے ہدف سے کہیں کم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد ایشیائی الکاہل میں افرادی قوت کی پیداواری ترقی میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ 2010 اور 2024 کے درمیان اس خطے کے 44 میں سے 19 ترقی پذیر ممالک امیر معیشتوں کے ساتھ آمدنی کا فرق کم کرنے کو تھے جبکہ 25 ممالک ابھی بہت پیچھے ہیں۔