Islam Times:
2025-02-20@12:02:17 GMT

نیتن یاہو کی میزبانی ٹرمپ کی اسٹریٹجک غلطی

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

نیتن یاہو کی میزبانی ٹرمپ کی اسٹریٹجک غلطی

اسلام ٹائمز: صیہونی حکمران اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا والوں پر یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اس کی شخصیت انتہائی باوقار اور فیصلہ کن ہے لہذا اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بھی وائٹ ہاوس کے گذشتہ کرایہ داروں کی مانند غلط راستے پر ڈال دیا ہے۔ صیہونی رژیم نے اس سے پہلے بھی امریکی وسائل کو ریاستی دہشت گردی، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں امریکی حکومت کو بھی اپنا شریک جرم بنا لیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکی حکمران نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ مغربی دنیا کی رائے عامہ میں بھی منفور ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کے ذہن میں ایران کا تصور خام خیالی پر مبنی ہے اور اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ تحریر: رسول سنائی راد
 
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کیا ہے جو دو غیر اختیاری آپشنز یعنی سازباز یا جنگ پر مشتمل ہے اور البتہ اس میں مذاکرات اور سازباز کو ترجیح دی گئی ہے۔ دوسری طرف وائٹ ہاوس کے نئے کرایہ دار نے ایسے اقدامات انجام دینے کا عندیہ دیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دباو جیسا ہتھکنڈہ بھی بروئے کار لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان اقدامات میں تجارتی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرنا اور تیل بردار جہازوں کے خلاف سختگیرانہ اقدامات میں اضافہ کرنے پر زور دینا، تیل کی تجارت کرنے والے موثر افراد پر پابندیاں لگانا، ایران سے تیل خریدنے والی چینی کمپنیوں پر دباو اور دھمکی دینا اور ایران کو پابندیاں غیر موثر بنانے والی کمپنیوں کے خلاف اقدامات انجام دینا شامل ہیں۔
 
اسی طرح ایران کی جوہری سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا اور ایران کے اندر ہنگامے پیدا کرنا بھی زیر غور ہیں۔ ان تمام بیانات اور اقدامات کو اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنا سیاسی رویہ تبدیل کرنے اور امریکہ کا مطلوبہ معاہدہ انجام دینے کی جانب گامزن ہونے کا ایک ہتھکنڈہ سمجھنا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ایران کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہو چکا ہے اور اسے کمزور پوزیشن میں فرض کر رہا ہے۔ اسی طرح ٹرمپ نے ایران کے خلاف قومی سلامتی کی دستاویز پر بھی دستخط کیے ہیں جس میں ایران پر فوجی حملے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اس کی پہلی ترجیح اس آپشن کو استعمال نہ کرنے پر مبنی ہو گی۔
 
یوں ٹرمپ ایران کو ایک مبہم صورتحال سے دوچار کر دینا چاہتا ہے جبکہ دوسری طرف اپنے لیے ہر قسم کے اقدام کا موقع فراہم رکھنا چاہتا ہے۔ درحقیقت ٹرمپ ماضی میں ایکٹنگ اور پاگل شخص جیسا کردار ادا کرنے کے پیش نظر اس مدت صدارت میں بڑے کارنامے انجام دینے کے درپے ہے جن میں ایران اور مغربی ایشیا کے ایشوز بھی شامل ہیں۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے جلاد اور دہشت گرد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو پہلے غیر ملکی مہمان کے طور پر وائٹ ہاوس دعوت دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بہت حد تک اس جرائم پیشہ شخص کے موقف اور اہداف سے متاثر ہے۔ اسی طرح ٹرمپ نے نیتن یاہو کو خوش کرنے کے لیے صیہونی رژیم کی مرضی کا موقف اختیار کیا اور غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر جلاوطن کر کے کسی اور جگہ منتقل کر دینے کی بات کی۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف اس موقف کے اظہار پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عرب حکمرانوں پر بھی اس غیر منصفانہ منصوبے کو تسلیم کر کے تعاون کرنے کے لیے دباو ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ دوسرے الفاظ میں وہ اہداف جو صیہونی حکمران حماس کے خلاف جنگ کے حاصل نہیں کر پائے ہیں اب ٹرمپ کی زبان سے سنے جا رہے ہیں اور امریکی حکومت ان کے حصول کے لیے کوشاں دکھائی دیتی ہے۔ البتہ عالمی رائے عامہ اور اسلامی دنیا نے اس موقف کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور نہ صرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عرب ممالک نے اس کی مخالفت کی ہے بلکہ حتی کچھ یورپی ممالک نے بھی اس منصوبے کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دے کر ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ ٹرمپ اور اس کے ناتجربہ کار مشیر اور وزیر مجرم صیہونی حکمرانوں کے جال میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔
 
صیہونی حکمران اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا والوں پر یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اس کی شخصیت انتہائی باوقار اور فیصلہ کن ہے لہذا اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بھی وائٹ ہاوس کے گذشتہ کرایہ داروں کی مانند غلط راستے پر ڈال دیا ہے۔ صیہونی رژیم نے اس سے پہلے بھی امریکی وسائل کو ریاستی دہشت گردی، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں امریکی حکومت کو بھی اپنا شریک جرم بنا لیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکی حکمران نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ مغربی دنیا کی رائے عامہ میں بھی منفور ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کے ذہن میں ایران کا تصور خام خیالی پر مبنی ہے اور اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں امریکہ سے مذاکرات کو منع کر دیا ہے جس کے بعد انقلاب اسلامی ایران کی 46 ویں سالگرہ کے موقع پر ایران بھر میں عوام کے عظیم سمندر نے سڑکوں پر آ کر اس موقف کی بھرپور تایید بھی کر دیا ہے۔ اس سے وائٹ ہاوس کے نئے کرایہ دار کو یہ پیغام موصول ہو جانا چاہیے کہ وہ ایک طاقتور ملک سے روبرو ہے جسے نہ صرف ماضی میں امریکہ کی وعدہ خلافی اور بدعہدی بھی اچھی طرح یاد ہے بلکہ لیبیا اور عراق جیسے ممالک سے سابقہ امریکی حکومتوں کا طرز عمل بھی اس کے حافظے میں محفوظ ہے۔ ان دونوں ممالک نے امریکہ اور برطانیہ کے وعدوں پر اعتماد کرنے کے بعد خود کو غیر مسلح کر لیا جس کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی فوجی جارحیت کا شکار ہو گئے اور آج تک اس کے منحوس اثرات کا شکار ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی حکمران وائٹ ہاوس کے صیہونی رژیم ڈونلڈ ٹرمپ میں ایران ہے اور اس ایران کے چاہتا ہے کرنے کے کے خلاف ہیں کہ کیا ہے کے لیے دیا ہے

پڑھیں:

یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی سعودی عرب کا شکریہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کرنے پر بدھ کے روز سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سعودی مملکت کو ’خصوصی رہنماؤں کے ساتھ ایک خاص جگہ‘ قرار دیا۔

فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹیٹیوٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، امریکی صدر نے اس سلسلے میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ان کی مذاکراتی کوششوں پر خصوصیت سے سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا روس مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کا سعودیہ سے اظہار تشکر

صدر ٹرمپ نے کہا کہ لیکن خاص طور پر، ہمیں بہت اچھے طریقے سے منعقدہ ان تاریخی مذاکرات کی میزبانی کرنے کے لیے [ولی عہد] شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرنا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر اپنی حالیہ تنقید کا سلسہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین سے ’محبت‘ کرتے ہیں، لیکن صدر زیلنسکی کی بہت بری کارکردگی پر انہیں تنقید کا نشانہ بنائے بغیر نہیں رہ سکتے۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟

’اس (زیلنسکی) کا ملک بکھر گیا ہے اور لاکھوں اور لاکھ لوگ غیر ضروری طور پر مر چکے ہیں، مجھے امید ہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے جلد ہی جنگ بندی ہوگی۔‘

امریکی صدر نے جس کانفرنس سے خطاب کیا وہ بدھ سے جمعہ تک فلوریڈا کے شہر میامی میں جاری ہے، 2017 میں شروع کیے جانیوالے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹیٹیوٹ دنیا بھر سے سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں، سرکاری حکام اور نجی شعبے کے بین الاقوامی ایگزیکٹوز کو اکٹھا کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی صدر کی روسی ہم منصب سے ڈیڑھ گھنٹہ میٹنگ، کیا کچھ زیربحث آیا؟

یہ تقریب تبدیلی سازوں کو اکٹھا کر کے اور تیزی سے ترقی پذیر منظر نامے کے لیے شراکت داری اور پالیسیوں پر تبادلہ خیال کر کے اپنی تیل پر منحصر معیشت کو متنوع بنانے کے مملکت کے منصوبوں کی توسیع ہے۔

اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے۔

سعودی گزٹ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے منگل کو امریکا اور روسی فیڈریشن کے درمیان دارالحکومت ریاض میں اپنی نوعیت کی پہلی بات چیت کی میزبانی کی۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟

اس میزبانی کے نتیجے میں ہوئی مثبت پیشرفت پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان اورولی عہد اوروزیراعظم محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

سعودی گزٹ کے مطابق صدر پیوٹن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نہ صرف مذاکرات کی میزبانی پر بلکہ خادم حرمین و شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے دوستانہ ماحول پیدا کرنے پر بھی ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر زیلنسکی یوکرین

متعلقہ مضامین

  • یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی سعودی عرب کا شکریہ
  • نیتن یاہو نے اسرائیلی لاشوں کی رہائی کے دن کو دل دہلا دینے والا قرار دے دیا
  • ایران کا دارالحکومت منتقل کرنے کا منصوبہ: چیلنجز، فوائد اور اسٹریٹجک مقاصد
  • بریگزٹ ایک غلطی تھی، مئیر لندن صادق خان
  • اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کا نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ
  • نیتن یاہو کا غزہ پرامریکی منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان
  • نیتن یاہو کا غزہ پر امریکی منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان
  • ایران نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا،امریکی وزیرخارجہ
  • اسرائیل نے 16 ماہ کی جنگ کے دوران ایران کو 'زبردست دھچکا' دیا ہے؛ نیتن یاہو