سابق وزیراعظم عمران خان کی مزاحمتی تحریک ، 2 سال قبل جس نے طاقت کے مراکز کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا تھا اب آہستہ آہستہ قومی تنازعات کے محاذ سے پسپا ہو کر اپنی تنظیمی پیچیدگیوں میں سمٹتی نظر آتی ہے۔ابتدائی جوش و خروش کے باوجود حالات کی چھوٹی سی کروٹ کے باعث سائفر سے منسلک رجیم چینج سازشی تھیوری کی حرکیات سے نکل کر بوجوہ عمران خان نے اپنی تحریک کا رخ فوجی قیادت کی طرف موڑ کر 9 مئی کے دن عوامی قوت کے بلبوتے خونی انقلاب لانے کی غیر معمولی جرات دیکھائی ، جو اگرچہ کامیاب نہ ہو سکی لیکن اس پیش دستی نے پورے ریاستی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ، جس کے مضمرات طویل عرصہ تک ہماری مقتدرہ کو تڑپاتے رہیں گے ۔ گزشتہ سال فروری کے عام انتخابات میں خان کا انٹی اسٹبلشمنٹ بیانیہ جہاں ان کا ووٹ بنک بڑھانے کا وسیلہ بنا وہاں پی ٹی آئی کی اِسی جسارت کو بے اثر بنانے کی خاطر ریاستی اداروں کو ان کی اقتدار تک رسائی کی تمام راہیں مسدود بنانا پڑیں ۔بہرحال ، تمام تر رکاوٹوں کے باوجود عام انتخابات میں قابل لحاظ مینڈیٹ حاصل کر لینے کے بعد خان کو توقع تھی کہ وہ طاقت کے مراکز کو مفاہمت کے کسی قابل عمل فارمولہ تک لانے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن اس حوالہ سے اُن کی حکمت عملی بدترین تضادات کا شکار رہی،جیل میں قید عمران خان نے ریاست پہ دباو بڑھانے کی خاطر الیکشن میں دھاندلی کے ایشو کو لیکر مولانا فضل الرحمن سمیت سندھ ، بلوچستان اور پنجاب کے چھوٹے گروپوں کو ساتھ ملا کر ایک طرف آئینی بالادستی اور حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لئے عوامی تحریک اُٹھانے کی مساعی شروع کی تو دوسری جانب خیبر پختون خوا کے وزیراعلی علی امین گنڈہ پور کے ذریعے اپنی گُلو خلاصی کے لئے مقتدرہ کے ساتھ ڈیل کے ذریعے عوامی اعتماد کو دھوکہ دینے کی کوشش بھی جاری رکھیِ مگر افسوس کہ وہ اپنی ہی حکمت عملی کے خم و پیچ میں الجھ کر کوئی بڑا سیاسی الائنس بنا کر حکومت مخالف تحریک برپا کر سکے نہ گنڈا پور کی ’فرسودہ ڈپلومیسی‘ کے ذریعے مقتدرہ کو رام کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ گویا ، آزمائش کی کسوٹی پہ خان کا سیاسی شعور تعمیری اپچ سے عاری اور اس کی سیاست دور رس منصوبوں سے خالی نکلی،جذباتی ردعمل سے مغلوب ہو کر اپنائی گئی وقتی پالیسیاں دوچار قدم چلنے کے بعد ناکام ہوتی گئیں، چنانچہ داخلی محاذ پہ مسلسل ناکامیوں کا منہ دیکھنے کے بعد پی ٹی آئی نے خان کی رہائی اور اقتدار تک رسائی کی آرزوں کو امریکی صدر ٹرمپ کی عنایات سے وابستہ کر لیا مگر عالمی قوتوں کی حمایت حاصل کرنے کی یہ کوشش بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئی بلکہ عالمی فورمز پہ پی ٹی آئی کی نان پروفشنل انداز میں غیر مربوط پیروکاری ملکی خودمختیاری میں بیرونی مداخلت کا زینہ بن گئی ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
نادرا نے پوسٹ آفس کے ذریعے شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا
نادرا نے پوسٹ آفس کے ذریعے شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)نے کراچی سمیت ملک بھر میں پاکستان پوسٹ کے منتخب دفاتر کے ذریعے فراہم کی جانے والی شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ سروس کے کم استعمال اور عوامی آگاہی نہ ہونے کے باعث کیا گیا ہے، نادرا نے 3 سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا۔اس اقدام میں پوسٹ آفس پر جاکر شہریوں کو قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس تبدیل کرانے اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلی کروانے سمیت دیگر سہولتیں فراہم کی گئی تھیں۔
نادرا نے 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے پوسٹ آفسز میں مخصوص کانٹرز قائم کیے تھے۔ عہدیداروں نے پروگرام کی محدود رسائی کی وجہ ناکافی عوامی بیداری کو قرار دیا۔نادرا نے جی پی اوز میں تعینات تمام عملے کو سامان اور جمع شدہ سروس فیس کی رقوم واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی، اس فیصلے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تقریبا 83 کاونٹرز متاثر ہوئے ہیں۔