ملکی سالمیت کی پالیسی ایوانوں میں نہیں، بند کمروں میں بنائی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ملکی سالمیت کی پالیسی ایوانوں میں نہیں، بند کمروں میں بنائی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، ملکی سالمیت کی پالیسی پالیسی ایوانوں میں نہیں بنائی جا رہی بلکہ بند کمروں میں بنائی جا رہی ہے، ملک میں خاص اسٹیبلشمنٹ جو چاہے فیصلہ کرلے، حکومت کو اس پر انگوٹھا لگانا ہوتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایوان میں ایسی قانون سازی بھی دیکھی جو بغیر کاروائی منظور ہوئی، اس ایوان میں اضطراب اور ہنگامہ آرائی کو سال ہوگیا، ہمارا نکتہ نظر کوئی سننے کو تیار نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت چاہے نہ چاہے ایوان کو احسن طریقے سے چلانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے، پورا ملک اس وقت اضطراب میں مبتلا ہے، عام آدمی کے پاس روزگار نہیں، محکمہ اور ادارے ملیامیٹ کیے جارہے ہیں، لاکھوں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں، حکومت عوام کے مفاد کے خلاف کوئی اقدام کرتی ہے تو پارلیمنٹ میں بات ہوتی ہے، حکومت ایک سال سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملکی سالمیت کا مسلہ ہے، بار بار بات کررہا ہوں، ہمیں ریاست کی بقا کی بات کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہم ان سے لڑ رہے ہیں، ہمیں ادراک ہونا چاہیئے کہ 2 صوبوں میں کوئی حکومتی رٹ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں جو ہورہا ہے وزیراعظم شاید اس سے لاعلم ہیں، افغانستان ہمارے جرگے جاتے تھے اب حکومت کو کچھ علم نہیں، ملک میں کوئی سیاسی بات نہیں اسٹیبلشمنٹ جو چاہتی ہے بات کرتی ہے، ہم سے تو بس انگوٹھے لگوائے جاتے ہیں، ہمیں پارلیمان میں فیصلے کرنے ہیں، میرے علاقے میں بعض مقامات کو پولیس تو چھوڑیں آرمی بھی خالی کرگئی، ان علاقوں میں کس کا راج ہے؟
مونالا فضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کے اضلاع ابھی آزادی کا اعلان کریں تو اقوام متحدہ ان کی درخواست قبول کرلے، میری باتیں بڑی سنجیدہ ہیں،جنوبی خیبرپختونخوا میں کوئی حکومت نہیں، گلیاں سڑکیں مسلح لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کو اونچی آواز میں بات پسند نہیں لیکن مظلوم کی اللہ بات سنتا ہے، پہلے ریاست اور حکومت کی رٹ کو تو مضبوط کریں، آپ کس کے لیے قانون بنارہے ہیں، صوبوں کی اسمبلیاں بھی عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، کوئی پبلک نمائندہ عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں، نظریاتی اور اتھارٹی کی جنگ ہے، میں نے 2018 کی پارلیمان کو تسلیم نہیں کیا تھا، 2024 کی پارلیمان کو بھی منتخب نہیں سمجھتا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان فضل الرحمان نے کہا ملکی سالمیت میں نہیں میں کوئی کہا کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، فیصل واوڈا
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میں مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، مولانا دوستی کا وعدہ نبھا رہے ہیں اور میں بھی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو الرٹ کرنے کےنوٹی فکیشن کی زبان بتارہی ہے کہ دھمکا رہے ہیں، الرٹ پولیس نے جاری کیا اور پولیس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ماتحت ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جب بھی مولانا کے پاس جاؤں گا تو ان کے گھر سے مایوس واپس نہیں آؤں گا، مولانا پی ٹی آئی کی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان پچھلے 75 سال سے اکھاڑا بن گیا ہے، سیاستدانوں نے خانہ خراب کیا پھر کہتے ہیں جمہوری معاملات میں کوئی اور آکر بات کرتا ہے۔
آج میں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد دی کہ آپ تگڑے ہیں۔
فیصل واوڈا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، مولانا دوستی کا وعدہ نبھا رہے ہیں اور میں بھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کارڈ کی جگہ اب پلے کارڈ سامنے آگیا ہے۔