UrduPoint:
2025-02-20@09:55:29 GMT

ملاکنڈ کی یونیورسٹی میں استاد کی طرف سے ہراسانی کا واقعہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

ملاکنڈ کی یونیورسٹی میں استاد کی طرف سے ہراسانی کا واقعہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) طالبہ کوہراساں کرنے کا یہ واقعہ پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ملاکنڈ کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق یونیوسٹی کی طالبہ نے کافی عرصے سے جاری ہراسانی کے معاملے کو ان خدشات کی وجہ سے اپنے خاندان سے پوشیدہ رکھا کہ کہیں ان کی تعلیم کا سلسلہ ہی نہ منقطع ہو جائے۔

متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ پروفیسرکی شکایت یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے کی تھی لیکن اس پرکسی قسم کا ایکشن نہیں لیا گیا۔

اساتذہ کے ہاتھوں جنسی ہراسانی کے واقعات

آن لائن ہراسانی، کسی کا گھناؤنا قدم کسی کے لیے وبال جان

مقامی پولیس نے متاثرہ لڑکی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے تناظر میں مذکورہ پروفیسرکے خلاف چار مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

متاثرہ طالبہ کا مزید کہنا تھا، ''پروفیسر انہیں مسلسل ہراساں کرتے تھے، چند روز قبل وہ گھر میں داخل ہوئے اور زبردستی مجھے ساتھ لے جانے کی کوشیش کی۔ میرے شور مچانے پر گھر کے دیگر افراد جمع ہوئےاور مجھے پروفیسر سے بچایا۔‘‘

پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آرمیں طالبہ نے موقف اختیار کیا، ''چند روزقبل ان کی منگنی طے ہوئی تھی جس کا مذکورہ پروفیسر کو رنج تھا اور وہ مسلسل میرا پیچھا کرتے رہے۔

‘‘

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مذکورہ پروفیسر کی ایک ویڈیوبھی وائرل ہوئی جس میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یونیورسٹی سمیت صوبائی حکومت نے بھی اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہےجو 15دن کے اندر اپنی رپورٹ تیار کرے گی۔ دریں اثنا یونیورسٹی نے مذکورہ پروفیسر کو معطل کر دیا ہے۔

ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ کو پروفیسرکی جانب سے ہراسانی کا معاملہ پختونخوا اسمبلی تک بھی پہنچ گیا ہے۔

یونیورسٹی کے ترجمان کا موقف

اس سلسلے میں جب ڈی ڈبلیو نے ملاکنڈ یونیورسٹی کے ترجمان معراج ناصری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا، '' یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی نےاس کیس کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی میں خاتون رکن بھی ہیں۔ کمیٹی نے پرسنل ہیئرنگ کی رپورٹ تیارکی ہے لیکن وہ اپنی انکوائری رپورٹ کوخفیہ رکھیں گے اوراس رپورٹ کوسینڈیکیٹ میں پیش کریں گے۔

‘‘ ان کا دعوٰی ہے کہ کمیٹی غیر جاندارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ملاکنڈ یونیورسٹی انتظامیہ نےکچھ عرصہ قبل ایک طالب علم کو اس بنیاد پر رات کے وقت یونیورسٹی کے ہاسٹل سے نکال دیا تھا کہ اس کے پاس کمرے میں ہارمیونیم موجود تھا۔ رات کے اندھیرے اور پریشانی کے عالم میں نکلنے والا یہ طالب علم حادثے کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔

گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نےاس واقعے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام کوشفاف تحقیات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک استاد کی جانب سے اس طرح کے نازیبا حرکات سن کر انہیں انتہائی دکھ پہنچا ہے، اور یہ کہ ایسے شرمناک واقعات خواتین کوتعلیم اورسماجی سطح پرپیچھے دھکیلنے کےمترادف ہیں۔

یونیورسٹی کے طلبا کا موقف

ملاکنڈ یونیورسٹی میں رونما ہونے والے ہراسانی پر دیگرجامعات کے طلبا بھی سراپا احتجاج ہیں۔ ایک طالب علم رہنما اسفندیار نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اورملوث افراد کو فوری سزا دی جائے۔ ملک بھر کے جامعات میں اینٹی ہراسمنٹ سیل کو مکمل خود مختار اور غیرجانبدار بنایا جائے۔

‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ سمسٹر سسٹم میں اساتذہ کی اتھارٹی ختم کی جائے۔

پختون روایات کی وجہ سے طالبات کے ساتھ ہونے والی ہراسانی کے واقعات اکثر دبا دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح اساتذہ یونیورسٹی اوراداروں کو بدنامی سے بچانے کے لیے بھی مبینہ طور پر انکوائری دبا دیتے ہیں جبکہ والدین بھی بچیوں کی بدنامی کے ڈرسے ایسے معاملات کو سامنے لانے سے گریزکرتے ہیں۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کی متعدد جامعات میں طالبات کو ہراساں کرنے کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں، لیکن مؤثر انکوائری نہ ہونے کے سبب کسی استاد کوسزا نہ مل سکی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملاکنڈ یونیورسٹی مذکورہ پروفیسر یونیورسٹی کے کہنا تھا کے لیے

پڑھیں:

سرگودھا: جائیداد اور خاندانی تنازع پر 3 خواتین قتل، 3 زخمی

سرگودھا میں تھانہ صدر کی حدود میں تہرے قتل کا دلخراش واقعہ پیش آیا ہے جہاں 3 خواتین کو جائیداد و خاندانی تنازع کے تناظر میں قتل جب کہ 3 کو زخمی کر دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق واقعہ تھانا صدر کی حدود میں واقع چک نمبر 103 شمالی میں پیش آیا،  ایس ڈی پی او صدر، ایس ایچ او صدر بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے۔

انتہائی دلخراش واقعہ آج صبح  پیش آیا، مقتولین میں قمر بتول، علشبہ اور مریم شامل ہیں، زخمی خواتین میں نمرہ، مافیہ اور زینب شامل ہیں، زخمی خواتین کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

پولیس فارنزک ٹیموں کے ہمراہ موقع پر مصروف تفتیش ہے، حکام نے کہا کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

زخمی خواتین کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، ڈی پی او سرگودھا خود جائے وقوع پر پہنچے اور زخمی خواتین کی عیادت کی، حکام نے کہا کہ اس دل خراش واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے بڑھتے واقعات
  • پروفیسر ڈاکٹر حسین مہدی شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر مقرر
  • زمین زادوں کا آسمانی رشتہ
  • سندھ یونیورسٹی میں تھیسز شو کا انعقاد
  • پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری کا 74واں یوم پیدائش 19 فروری بدھ کو منایا جائے گا
  • سرگودھا: جائیداد اور خاندانی تنازع پر 3 خواتین قتل، 3 زخمی
  • تصوف کا سفر پروفیسر احمد رفیق اختر! زمرد خان
  • بے مثل شیدائی پروفیسر نو روز جان
  • کراچی کے پروفیسر کی بڑی کامیابی: ماحول دوست اور سستی سیمنٹ تیار