UrduPoint:
2025-04-15@06:44:27 GMT

ملاکنڈ کی یونیورسٹی میں استاد کی طرف سے ہراسانی کا واقعہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

ملاکنڈ کی یونیورسٹی میں استاد کی طرف سے ہراسانی کا واقعہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) طالبہ کوہراساں کرنے کا یہ واقعہ پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ملاکنڈ کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق یونیوسٹی کی طالبہ نے کافی عرصے سے جاری ہراسانی کے معاملے کو ان خدشات کی وجہ سے اپنے خاندان سے پوشیدہ رکھا کہ کہیں ان کی تعلیم کا سلسلہ ہی نہ منقطع ہو جائے۔

متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ پروفیسرکی شکایت یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے کی تھی لیکن اس پرکسی قسم کا ایکشن نہیں لیا گیا۔

اساتذہ کے ہاتھوں جنسی ہراسانی کے واقعات

آن لائن ہراسانی، کسی کا گھناؤنا قدم کسی کے لیے وبال جان

مقامی پولیس نے متاثرہ لڑکی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے تناظر میں مذکورہ پروفیسرکے خلاف چار مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

متاثرہ طالبہ کا مزید کہنا تھا، ''پروفیسر انہیں مسلسل ہراساں کرتے تھے، چند روز قبل وہ گھر میں داخل ہوئے اور زبردستی مجھے ساتھ لے جانے کی کوشیش کی۔ میرے شور مچانے پر گھر کے دیگر افراد جمع ہوئےاور مجھے پروفیسر سے بچایا۔‘‘

پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آرمیں طالبہ نے موقف اختیار کیا، ''چند روزقبل ان کی منگنی طے ہوئی تھی جس کا مذکورہ پروفیسر کو رنج تھا اور وہ مسلسل میرا پیچھا کرتے رہے۔

‘‘

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مذکورہ پروفیسر کی ایک ویڈیوبھی وائرل ہوئی جس میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یونیورسٹی سمیت صوبائی حکومت نے بھی اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہےجو 15دن کے اندر اپنی رپورٹ تیار کرے گی۔ دریں اثنا یونیورسٹی نے مذکورہ پروفیسر کو معطل کر دیا ہے۔

ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ کو پروفیسرکی جانب سے ہراسانی کا معاملہ پختونخوا اسمبلی تک بھی پہنچ گیا ہے۔

یونیورسٹی کے ترجمان کا موقف

اس سلسلے میں جب ڈی ڈبلیو نے ملاکنڈ یونیورسٹی کے ترجمان معراج ناصری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا، '' یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی نےاس کیس کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی میں خاتون رکن بھی ہیں۔ کمیٹی نے پرسنل ہیئرنگ کی رپورٹ تیارکی ہے لیکن وہ اپنی انکوائری رپورٹ کوخفیہ رکھیں گے اوراس رپورٹ کوسینڈیکیٹ میں پیش کریں گے۔

‘‘ ان کا دعوٰی ہے کہ کمیٹی غیر جاندارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ملاکنڈ یونیورسٹی انتظامیہ نےکچھ عرصہ قبل ایک طالب علم کو اس بنیاد پر رات کے وقت یونیورسٹی کے ہاسٹل سے نکال دیا تھا کہ اس کے پاس کمرے میں ہارمیونیم موجود تھا۔ رات کے اندھیرے اور پریشانی کے عالم میں نکلنے والا یہ طالب علم حادثے کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔

گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نےاس واقعے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام کوشفاف تحقیات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک استاد کی جانب سے اس طرح کے نازیبا حرکات سن کر انہیں انتہائی دکھ پہنچا ہے، اور یہ کہ ایسے شرمناک واقعات خواتین کوتعلیم اورسماجی سطح پرپیچھے دھکیلنے کےمترادف ہیں۔

یونیورسٹی کے طلبا کا موقف

ملاکنڈ یونیورسٹی میں رونما ہونے والے ہراسانی پر دیگرجامعات کے طلبا بھی سراپا احتجاج ہیں۔ ایک طالب علم رہنما اسفندیار نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اورملوث افراد کو فوری سزا دی جائے۔ ملک بھر کے جامعات میں اینٹی ہراسمنٹ سیل کو مکمل خود مختار اور غیرجانبدار بنایا جائے۔

‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ سمسٹر سسٹم میں اساتذہ کی اتھارٹی ختم کی جائے۔

پختون روایات کی وجہ سے طالبات کے ساتھ ہونے والی ہراسانی کے واقعات اکثر دبا دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح اساتذہ یونیورسٹی اوراداروں کو بدنامی سے بچانے کے لیے بھی مبینہ طور پر انکوائری دبا دیتے ہیں جبکہ والدین بھی بچیوں کی بدنامی کے ڈرسے ایسے معاملات کو سامنے لانے سے گریزکرتے ہیں۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کی متعدد جامعات میں طالبات کو ہراساں کرنے کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں، لیکن مؤثر انکوائری نہ ہونے کے سبب کسی استاد کوسزا نہ مل سکی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملاکنڈ یونیورسٹی مذکورہ پروفیسر یونیورسٹی کے کہنا تھا کے لیے

پڑھیں:

شاہراہ فیصل واقعہ، ڈمپر ڈرائیور نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

شاہراہ فیصل پر پولیس کی گاڑی کو ٹکر مار کر بھاگنے والے ڈمپر ڈرائیور نے گرفتاری دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز شارع فیصل پر پیش آنے والے ایک خطرناک واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے کریک ڈاؤن پر ڈرائیور نے ڈمپر سمیت خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

ٹریفک پولیس ترجمان کے مطابق شاہراہ فیصل پر پیش آنے والے واقعے کی اطلاع ملتے ہی موقع پر موجود ٹریفک پولیس اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے صورتِ حال کو قابو میں کیا اور ممکنہ نقصان سے شہریوں کو محفوظ رکھا۔

ترجمان کے مطابق ٹریفک پولیس کے مؤثر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں مذکورہ ڈرائیور نے ڈمپر سمیت خود کو قانون کے حوالے کر دیا، جس کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔

اعلامیے میں ٹریفک پولیس نے کراچی شہریوں سے گزارش کرتی ہے کہ وہ دورانِ ڈرائیونگ قوانین کی مکمل پاسداری کریں، تاکہ تمام شہری محفوظ رہیں۔

واضح رہے کہ پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کی حوالگی کیلیے ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا تھا جس پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ڈرائیور کی حوالگی کا وعدہ کیا اور پھر پیچھے ہٹ گئے تھے۔

ایسوسی ایشن کے پیچھے ہٹنے پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور درجنوں ڈمپروں کو چالان جبکہ دو درجن سے زائد کو ضبط کر کے ایک ڈرائیور کو گرفتار کرلیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار
  • شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر،انتہائی افسوسناک واقعہ کہاں پیش آیا،جانیں
  • اترپردیش میں مسلم لڑکی کا برقعہ زبردستی اتارا گیا، 6 ہندو انتہا پسند گرفتار
  • معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 
  • شاہراہ فیصل واقعہ، ڈمپر ڈرائیور نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا
  • پرائیوٹ اسکول پرنسپل کی 9 سالہ طالبہ سے جنسی زیادتی کی کوشش، مقدمہ درج
  • ایران میں پاکستانی مزدووں کے قتل کی تصدیق کرتے ہیں، ترجمان ایرانی سفارتخانہ
  • برطانیہ میں بیٹیوں کے آئی پیڈ ضبط کرنیوالی استاد ’چوری‘ کے الزام میں گرفتار
  • کراچی: ماں نے بیٹی کو زہر پلانے کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا، ملزمہ گرفتار
  • مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات مکمل، تہلکہ خیز انکشاف