جرمنی کو ایک نئے کاروباری ماڈل کی ضرورت کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) جرمنی میں 23 فروری کو ہونے والے وفاقی انتخابات کے بعد نئی آنے والی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ملکی معیشت کو سنبھالنا ہو گا اور اسے معاشی ترقی کے لیے کوئی نئی حکمت عملی پیش کرنا ہو گی۔ جو قوم دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کے معیار کی وجہ سے مشہور ہوئی، اس نے گزشتہ پانچ برسوں سے کوئی حقیقی معاشی ترقی نہیں دیکھی۔
جرمن معشیت پٹری سے کیسے اُتری؟متعدد عوامل نے جرمنی کو صنعتی پاور ہاؤس سے نکال کر اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان عوامل میں بہت زیادہ بیوروکریسی، ہنر مند کارکنوں کی کمی، نئی ٹیکنالوجی کی جانب سست منتقلی اور سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت کی جانب سے واضح سمت کا فقدان بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
یوکرین میں روس کی جنگ کی وجہ سے چین سے بڑھتا ہوا مقابلہ اور توانائی کی بلند قیمتیں اضافی بوجھ ثابت ہوئی ہیں۔
پالیسیوں میں اصلاحات کی ضرورتصنعتی پنکھے بنانے والی کمپنی 'ای بی ایم پاپسٹ‘ کے سی ای او کلاؤس گائسسڈوفر کہتے ہیں، ''ہمیں واقعی زیادہ سے زیادہ کمپنی اینڈ انٹرپرائز فرینڈلی سیاست کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمارے پاس جرمنی میں روشن ٹیلنٹ ہے۔ ہماری اچھی کمپنیاں ہیں لیکن اس وقت ہمارے پاس سیاسی سطح پر شعور نہیں ہے۔
‘‘انتخابات کے قریب آتے ہی جرمن کمپنیوں کی طرف سے تنقید بھی زور پکڑتی جا رہی ہے۔ 'ای بی ایم پاپسٹ‘ 2.
اس کمپنی نے گزشتہ سال اطلاع دی تھی کہ وہ ''خاص طور پر جرمنی میں مصائب کا شکار ہے‘‘ اور مقامی مارکیٹ میں اس کی آمدن 4.1 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
توانائی کے نئے حکومتی ضوابط کی وجہ سے اس کمپنی کی ہیٹنگ ٹیکنالوجی ڈویژن کی مصنوعات کی فروخت میں تقریباً 19 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اسی طرح ملک میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ بھی اس کمپنی پر اضافی بوجھ ثابت ہوا۔جرمنی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس کمپنی نے اپنی سرمایہ کاری ایشیا اور امریکہ میں منتقل کرنے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ کورونا وبا سے پہلے ہی اس کمپنی نے بیرون ملک پیداوار بڑھا دی تھی۔
یہ کمپنی اپنی متعدد مصنوعات امریکہ برآمد کرتی ہے۔ اس کی بیرون ملک پیداوار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ کسی بھی نئے درآمدی ٹیکس کے خلاف بھی ڈھال فراہم کرے گی۔ عالمی تعلقات اور سیاست کے اثراتچین اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے اضافی بوجھ ڈال دیا ہے اور مقامی مسائل کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعلقات نے بھی جرمن معیشت کو دھچکا پہنچایا ہے۔
یوکرین جنگ کی وجہ سے جرمنی کو روس کی طرف سے ملنے والی سستی گیس کی زیادہ تر سپلائی بند ہو چکی ہے۔اسی طرح بجلی کی قیمتیں صنعت کے لیے انتہائی اہم ہوتی ہیں جبکہ چین اور امریکہ کے مقابلے میں بجلی کی قمیتیں بھی یہاں ڈھائی گنا زیادہ ہو چکی ہیں۔
مہنگی بجلی کے نقصاناتجرمنی کی کمپنی 'میکانینڈوس فوگل زانگ گروپ‘ دھاتی مصنوعات تیار کرنے والی فرم ہے اور کارساز اداروں کے لیے بھی مختلف پارٹس تیار کرتی ہے۔
اس کمپنی کے مطابق امریکہ کے مقابلے میں وہ اپنے جرمن پلانٹس میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے فی کلو واٹ دو گنا زیادہ ادائیگی کرتی ہے۔اس کمپنی کے سی ای او اُلرش فلاٹن کے مطابق وہ اس طرح ایک لاکھ یورو زیادہ ادا کر رہے ہیں، جو کہ ایک بہت بڑا مسابقتی نقصان ہے۔
چین کی طرف سے دھچکاجرمن معیشت کو چین کی طرف سے بھی ایک دھچکا لگا ہے، جس نے سن 2010 کی دہائی میں جرمن ساختہ مشینری اور آٹوموبائل کے لیے ایک منافع بخش مارکیٹ کا کام کیا۔
اب چینی کمپنیوں نے حکومتی سبسڈی کے ساتھ وہی مصنوعات بنانا شروع کر رکھی ہیں، جنہیں کبھی وہ جرمنی سے خریدا کرتی تھیں اور اس سے بھی جرمن برآمدات کو نقصان پہنچا ہے۔جرمن معیشت گزشتہ دو برسوں سے مسلسل سُکڑ رہی ہے۔ سن 2019 کے مقابلے میں سن 2024 کے دوران اس میں صرف 0.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق اسی عرصے کے دوران امریکی معیشت میں 11.4 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ چین میں 25.8 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔
بہت سے کاروباری ایگزیکٹوز اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ جرمنی کی اگلی حکومت کو قرضوں کی آئینی حدود کو کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے تاکہ وہ بنیادی ڈھانچے اور تعلیم جیسے عوامی اخراجات میں اضافہ کر سکے۔
جرمن انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کے صدر مارسیل فراٹسشر کہتے ہیں کہ اگر آئندہ حکومت بھی فوری تبدیلیاں لانے میں ناکام رہی تو اس کے شدید نقصانات ہوں گے، ''گزشتہ 75 برسوں کے دوران جرمنی کو بہت زیادہ اتفاق رائے، استحکام اور چیک اینڈ بیلنس والے نظام پر کھڑا کیا گیا ہے اور یہ تمام عناصر 'تیزی سے تبدیلی‘ کو بہت مشکل بنا دیتے ہیں۔
‘‘ان کا مزید کہنا ہے، ''یہ سمجھنے کے لیے کہ ہمیں معاشی تبدیلیوں پر بہت تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، ذہنیت تبدیل کرنا ہو گی۔‘‘
ا ا/ا ب ا (اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی طرف سے کی وجہ سے جرمنی کو کی ضرورت کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان دیکھا گیا۔کاروباری ہفتے کے دوسرے روز سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر تیزی دیکھنے میں آئی ہے جس کے ساتھ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس ایک لاکھ 16 ہزار 961 پوائنٹس کی حد کو چھو گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ کاروباری دن کے اختتام پرسٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس 1536 پوائنٹس اضافے کیساتھ ایک لاکھ 16 ہزار 390 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔