محمد یوسف نے چیمپئنز ٹرافی کی سب سے متوازن ٹیم کا بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد یوسف نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی سب سے بیلنس ٹیموں کا نام بتا دیا۔پاکستان کے لیجنڈ کرکٹر محمد یوسف کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیمیں سب سے متوازن ہیں تاہم پاکستان کو فائدہ ہوگا کیونکہ وہ ہوم کنڈیشنز میں کھیل رہے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ کسی پسندیدہ کا انتخاب کرنا مشکل ہے یہ بڑا ٹونامنٹ اور اس کی رفتار کسی بھی وقت بدل سکتی ہے، میرے نزدیک نیوزی لینڈ سب سے متوازن ٹیم لگتی ہے۔محمد یوسف کے مطابق ان کے پاس ایشیائی وکٹوں کے حساب سے موزوں اسکواڈ ہے ان کی لائن اپ میں تین معیاری بولرز، اچھے اسپنرز اور بیٹنگ میں ٹھوس ٹاپ سکس کھلاڑی شامل ہیں، ان کا وکٹ کیپر ایک آل راؤنڈر ہے اور ان کے پاس دو اسپن بولنگ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہوم کنڈیشنز پر کھیلنے کا فائدہ اٹھا سکتا ہے لیکن انہیں اچھی کرکٹ کھیلنی ہوگی۔اگر پاکستان فائنل میں پہنچ جاتا ہے تو اسے گھر پر کھیلنے کا فائدہ ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔محمد یوسف نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں ٹرننگ وکٹوں پر کھیلا ہے اس لیے ہمیں اسٹرائیکٹ کو روٹیٹ کرنے اور ڈاٹ بالز کو کم سے کم کرنے کی ضرورت ہے۔سابق کرکٹر نے ٹورنامںٹ کے آغاز سے قبل ریکارڈ وعقت میں اسٹیڈیمنز کی تزئین و آرائش پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی تعریف کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کسی دوسرے پاکستانی کی طرح بہت پرجوش ہوں۔ 29 سال بعد پاکستان آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: محمد یوسف نے کہا کہ
پڑھیں:
اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں سابق پاکستانی کرکٹر کی نواسی شامل
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائیر کے لیے پاکستان میں موجود اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر، مینجر اور سلیکٹر کرنل ریٹائرڈ نوشاد کی نواسی مریم فیصل بھی شامل ہیں۔
19 سالہ مریم فیصل 1 ون ڈے اور 6 ٹی ٹوئنٹی میچز میں اسکاٹ لینڈ کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
لاہور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم فیصل نے بتایا کہ اپنے نانا کی وجہ سے میں اور میرے جڑواں بھائی نے کرکٹ شروع کی، نانا کو میں پیار سے بابا کہتی تھی، انہوں نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بابا دبئی میں سری لنکا کے خلاف سیریز میں پاکستان ٹیم کے منیجر تھے، ہم دیکھنے گئے تھے وہاں سے مجھے کرکٹ کا شوق ہوا، ویسے تو مجھے کرکٹ بالکل پسند نہیں تھی، میچ کے دوران میں سو گئی تھی، واپس آئے تو بھائی نے کلب جوائن کیا تو پھر میں نے بھی کرکٹ شروع کر دی۔
مریم فیصل نے بتایا کہ میں انڈر 19 میں فلاپ ہو گئی تو بابا نے حوصلہ افزائی کی پھر اگلا سیزن اچھا کھیلا، بابا نے مجھے اور میرے بھائی کو کبھی زبردستی کرکٹ کھیلنے کے لیے نہیں کہا تھا، وہ چاہتے تھے کہ بس ہم کھیلوں میں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آ کر کھیلنا اچھا لگ رہا ہے، یہ ایک مختلف احساس ہے کیونکہ جہاں سے آپ کا تعلق ہو وہاں کھیلنا ایک خواب ہوتا ہے تو میرا یہ خواب پورا ہو رہا ہے۔
مریم فیصل کا کہنا ہے کہ دیسی لڑکیاں کھیل میں نہیں آتیں، شاید فیملی کی وجہ سے یا ان کی خود دلچسپی نہیں ہوتی، میرا خیال ہے کہ دیسی لڑکیوں کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کہیں بھی جا کر کچھ بھی کر سکتی ہیں۔
Post Views: 4