19 کروڑ مالیت کے ہیروں کا ہار اسمگل کرنے والا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ایئرپورٹ سے کسٹم حکام نے بنکاک سے آنے والے ایسے شخص کو 19 کروڑ سے زائد مالیت کا ہیروں کا ہار برآمد ہونے پر گرفتار کر لیا ہے۔یہ واقعہ بھارت میں پیش آیا ہے جہاں دارالحکومت نئی دہلی کے اندرا گاندھی ایئرپورٹ پر بنکاک سے آنے والے مشکوک بھارتی شہری کے سامان کی تلاشی لی تو اس کے سامان سے قیمتی ہیروں والا نیکلس برآمد ہوا جس کی مالیت بھارتی کرنسی میں ساڑھے 6 کروڑ روپے (پاکستانی 60 کروڑ روپے سے زائد) بتائی جا رہی ہے۔اس نیکلس کی چین پر بیضوی اور مستطیل شکل کے ہیرے جڑے ہیں، جبکہ پینڈنٹ کے مرکز میں پیلے رنگ کا ہیرا ہے اور اردگرد شفاف ہیرے ہیں۔کسٹم حکام نے ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد اس کے خلاف اسمگلنگ کا کیس درج کیا ہے جبکہ نیکلس کا کسٹم قوانین کے تحت ضبط کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ریڈ لائن منصوبہ: یونیورسٹی روڈ پر کروڑوں روپے مالیت کی 4 بالائی گزر گاہوں کو ختم کردیا گیا
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) منصوبے کے لیے یونیورسٹی روڈ پر شہریوں کے آمد ورفت اور سڑک عبور کرنے کے لیے بنائے گئے کروڑوں روپے مالیت کے 4 (پیڈسٹیرین برج) بالائی گزر گاہ کو ختم کردیا گیا، علاقہ مکینوں اور طلباءکو سڑک عبور (کراس) کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) منصوبے کے درمیان آنے والے 4 (پیڈسٹیرین برج) بالائی گزر گاہوں کو شہریوں کے آمد ورفت اور سڑک عبور کرنے کے لیے مکمل طور پرختم کردیا گیا ہے،
یونیورسٹی روڈ پر محکمہ موسمیات ،کراچی یونیورسٹی سلور جوبلی گیٹ،وفاقی اردو یونیورسٹی سائنس کیمپس اور ایکسپو سینٹر حسن اسکوئر کی بالائی گزرگاہوں کو ختم کردیا گیا ہے۔ بالائی گزر گاہ ختم کرنے سے سڑک کراس کرنے والے طلباءکی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے خصوصاً کراچی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے سامنے لگے بیڈسٹل برج کو ختم کرنے کی وجہ سے طلباءیونیورسٹی جانے کے لیے اپنی جان پر کھیل کر سڑک عبور کرنے پر مجبور ہیں جبکہ ریڈ لائن منصوبے کے درمیان والی سڑک پر بڑے بڑے کنکریٹ بلاکس اور لوہے کے اینگل لگا کر سڑک کو آنے اور جانے کے لیے بند کیا ہوا ہے۔ جس سے طلباءاور گردونواح میں رہنے والوں کو طویل مسافت کے بعد سڑک عبورکرنا پڑتا ہے۔
بعض (پیڈسٹیرین برج) بالائی گزرگاہوں کو گیس ویلڈنگ سے کاٹ کر ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے اس پرکوئی نشاندھی نہیں کی گئی ہے کے بالائی گزرہ کو ختم کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی روڈ کے اطراف میں رہنے والے رہائشی اور طلباءروزانہ اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہورہے ہیں،
اس حوالے سے یونیورسٹی کے اطراف رہنے والے شہریوں نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریڈلائن منصوبہ ساڑھے 3سال سے ہمارے لیے عذاب بنا ہوا ہے ۔آئے روز یونیورسٹی روڈ پر حادثات رہنما ہوتے رہتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ،
شہر میں ترقیا تی منصوبے شہریوں کے فائدے کے لیے بنائے جاتے ہیں لیکن یہ ریڈ لائن منصوبہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری پریشانی میں اضافہ کررہا ہے، یونیورسٹی روڈ کا برا حال کرنے کے بعد تعمیرات کے نام پر یونیورسٹی روڈ پر لگے پیڈسٹیرین برج بالائی گزر گاہ کو اچانک سے ختم کردیا ہے۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم علاقہ مکینوں اور یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات کو روزانہ سڑک عبور کرنے میں بہت زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے کروڑوں روپے کی لاگت سے4 سال قبل اس بالائی گزر گاہ کو بنایا تھا اگر اسے ختم ہی کرنا تھا تواس پرہمارے کروڑوں روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی،
علاقہ مکینوںکا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈکی مرکزی سڑک پر پیدل چلنے والوں کیلئے بنائے گئے (پیڈسٹیرین برج) کو ختم کرنے سے مرکزی سڑک ہم شہریوں کی زندگیوں کیلئے خطرہ بن گیا ہے۔
مرکزی سڑک پر لگے پیڈسٹرین برج کو ہٹانے سے کسی بھی وقت کوئی سنگین نوعیت کا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ کراچی یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے قریب لگے بالائی گرزگاہ کو طلباءیونیورسٹی روڈ کے دو طرفہ مرکزی سڑک کو عبور کرنے کیلئے استعمال کرتے تھے۔
(پیڈسٹیرین برج) بالائی گزر گاہ کو ختم کرنے سے خصوصاََ معصوم بچوں کے ساتھ خواتین کا سڑک عبور کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے،یونیورسٹی روڈ کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ہے اس سڑک پر ٹریفک کی روانی بہت زیادہ رہتی ہے۔