اسرائیلی فوج کو لبنان سے نکل جانا چاہیے، حزب اللہ سربراہ نے 18 فروری کی ڈیڈلائن دے دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے۔
نجی نیوز چینل کے مطابق اپنے ایک بیان میں سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس لبنان میں رہنے کا اب کوئی بہانہ نہیں، معاہدے کے مطابق اسرائیل کو 18 فروری تک لبنان سے مکمل فوجی انخلا کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 18 فروری کے بعد لبنانی سرزمین پر کسی بھی اسرائیلی فوجی کی موجودگی کو قبضہ تصور کیا جائے گا، سب جانتے ہیں قبضہ کرنے والوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2023 میں اسرائیل فوج حزب اللہ کے خلاف کارروائیوں کیلئے جنوبی لبنان میں داخل ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان سے انخلا کیلئے 60 دن کی مہلت دی گئی تھی ،بعدازاں ڈیڈ لائن کو بڑھا کر 18 فروری 2025 تک کیا گیا جبکہ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں پانچ چوکیوں پر فوج رکھنے کی درخواست کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو بیک وقت رہا کرنے پر رضامند
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے دوران تمام اسرائیلی اسیران اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد ایک مستقل جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلا تک پہنچنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا لبنان پر ڈرون حملہ، حماس کا اہم کمانڈر شہید
الجزیرہ کے مطابق فلسطینی گروپ نے تصدیق کی ہے کہ وہ بقیہ 6 اسیران کو رہا کرے گا جنہیں پہلے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار کا کہنا ہے کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات رواں ہفتے ہوں گے۔
حماس نے ایک بیان میں غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے بارے میں اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا ہے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہیں جس میں قیدیوں کا تبادلہ ایک ہی وقت میں کیا جائے گا۔
تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ حماس چاہتی ہے کہ جنگ بندی مستقل ہو اور غزہ سے اسرائیل کا مکمل انخلا ہوجائے۔
23 افراد کی لاشیں برآمددریں اثنا جب اسرائیلی فوجیوں کے جنوبی دیہاتوں اور قصبوں سے جزوی طور پر انخلاء کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد لبنان میں امدادی کارکنوں نے 23 افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں۔
مزید پڑھیے: حماس نے 369 فلسطینیوں قیدیوں کی رہائی کے بدلے 3 اسرائیلی قیدی رہا کردیے
دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 48 ہزار 291 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے جب کہ ایک لاکھ 11 ہزار 722 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری میڈیا آفس نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد کو کم از کم 61 ہزار 709 بتایا ہے کیوں کہ اس میں ان افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جو ملبے تلے دبے اور اب تک لاپتا ہیں اور وہ مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے مابین معاہدہ طےدریں اثنا اے ایف پی کے مطابق حماس اور اسرائیل نے غزہ سے 6 یرغمالیوں کی رہائی اور 4 قیدیوں کی لاشوں کی واپسی کے معاہدے کا اعلان کیا ہے جس میں فلسطینی گروپ کے مطابق 2 نوجوان لڑکوں کی باقیات بھی شامل ہیں۔
یرغمالی شیری بیبس اور ان کے بیٹوں ایریل اور کفیر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اس خبر سے پریشان ہیں اور انہیں ابھی تک اس حوالے سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ملی ہے۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل معاہدہ، کون سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے؟
یاد رہے کہ جنوری سے نافذ العمل غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تحت 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جانا تھا اور اب تک 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے 19 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اسرائیلی یرغمالی حماس غزہ فلسطین