WE News:
2025-02-20@10:10:48 GMT

افغان طالبان کا وفد سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

افغان طالبان کا وفد سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا

افغان طالبان کا وفد پہلی بار خطے سے باہر کسی غیرملکی سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، وزیر خارجہ امور اور وزیر معیشت اور دیگر اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی رکن کانگریس نے افغان طالبان کی مالی امداد سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

افغان وزارتِ اقتصادیات کے نائب وزیر لطیف نظیری کا کہنا ہے کہ ہم دنیا کے ساتھ باعزت تعلقات چاہتے ہیں تاکہ افغانستان کو ایک مضبوط، متحد، ترقی یافتہ، خوشحال اور عالمی برادری کا فعال رکن بنایا جا سکے۔

لطیف نظیری کے مطابق افغان وفد کا یہ دورہ عالمی برادری کا فعال رکن بننے کی کوششوں کا حصہ ہے، جاپانی حکام سے انسانی امداد کی درخواست کرنے اور ممکنہ طور پر سفارتی تعلقات پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان ٹرمپ کے گرویدہ، امریکا سے دوستی کی خواہش کا اظہار

افغان طالبان کے وفود نے پڑوسی ممالک، وسطی ایشیا، روس اور چین کے دورے کیے ہیں جب کہ یورپ کا دورہ ناروے میں سفارتی اجلاسوں کے لیے کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد جاپان نے اپنا سفارتخانہ عارضی طور پر قطر منتقل کردیا تھا، تاہم جاپان نے افغانستان کے لیے امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغانستان جاپان سفارتی دورہ طالبان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان جاپان سفارتی دورہ طالبان افغان طالبان

پڑھیں:

طالبان سے لڑنے والے دو ہزار افغان کمانڈوز کو برطانیہ کا پناہ دینے سے انکار

یہ خصوصی افغان یونٹس SAS اور SBS کے ساتھ مل کر خطرناک مشنز میں حصہ لیتے تھے۔ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کمانڈوز کو انتقامی کارروائیوں کا شدید خطرہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی وزارتِ دفاع  نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ کی خصوصی افواج  نے 2,000 سے زائد افغان کمانڈوز کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں، حالانکہ ان کمانڈوز نے افغانستان میں برطانوی فوج کے ساتھ مل کر جنگ لڑی تھی۔ یہ خصوصی افغان یونٹس SAS اور SBS کے ساتھ مل کر خطرناک مشنز میں حصہ لیتے تھے۔ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کمانڈوز کو انتقامی کارروائیوں کا شدید خطرہ تھا۔ برطانیہ کی جانب سے انہیں دوبارہ بسانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔  عدالت میں یہ بات سامنے آئی کہ وزارت دفاع کو معلوم تھا کہ انکار کی پالیسی میں خامیاں ہیں، لیکن اس کے باوجود کوئی آزادانہ جائزہ نہیں لیا گیا۔ کئی افغان کمانڈوز ابھی تک فیصلے کے انتظار میں ہیں، اور کچھ کو طالبان کے ہاتھوں قتل یا تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

برطانوی خصوصی افواج اس وقت افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی زد میں ہیں۔ "ٹرپلز" یونٹ کے ارکان کے پاس ممکنہ طور پر ایسے ثبوت موجود ہیں جو اس تحقیقات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کچھ برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ اور سابق افسران کا کہنا ہے کہ UKSF نے جان بوجھ کر درخواستیں روکی ہیں تاکہ یہ کمانڈوز جنگی جرائم کی گواہی نہ دے سکیں۔ افغان کمانڈوز کے وکلا نے برطانوی وزارتِ دفاع کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزارت دفاع اپنے فیصلے کی شفافیت کو واضح کرے اور نظرثانی کے عمل کو تیز کرے۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان  نے پاکستان سےافغان پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر انخلاکی تصدیق کر دی
  • دہشت گردی کے خاتمے کا عزم
  • جاپان کی عالمی امن اور بین الاقوامی تعاون کی کوششوں سے پوری دنیا کو فائدہ پہنچ رہا ہے، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان
  • افغانستان میں اقتصادی بحران شدید ہوگیا، 7 لاکھ سے زائد افغانی ملک چھوڑ گئے
  • طالبان سے لڑنے والے دو ہزار افغان کمانڈوز کو برطانیہ کا پناہ دینے سے انکار
  • افغان وفد کا پہلی بار خطے سے باہر جاپان کادورہ، سفارتی تعلقات پر بات چیت متوقع
  • افغان طالبان کا وفد پہلی بار خطے سے باہر جاپان کے دورے پر پہنچ گیا
  • طالبان حکومت کا وفد پہلے سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا
  • طالبان کا وفد ٹوکیو میں ایک غیر معمولی سفارتی دورے پر