آفاق احمد کو پابند سلاسل کرنا غیر جمہوری اقدام ہے، محمود مولوی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اپنے بیان میں سابق رکن قومی اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آفاق احمد کی فوری رہائی کو یقینی بنائے اور کراچی کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرے تاکہ شہریوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کراچی میں لسانی کشیدگی بڑھانے کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی مختلف قومیتوں کا گہوارہ ہے اور یہاں کے مسائل کو اجاگر کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ محمود مولوی نے اپنے بیان میں کہا کہ آفاق احمد کو کراچی کے مسائل پر آواز بلند کرنے پر پابند سلاسل کرنا غیر جمہوری اقدام ہے جو نہ صرف آزادی اظہار پر قدغن ہے بلکہ شہر میں مزید بدامنی کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسے اقدامات جاری رہے تو اس کے نتائج منفی نکل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا معاشی حب ہے اور یہاں کے شہری پہلے ہی بے شمار مسائل سے دوچار ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں، بشمول پاکستان پیپلز پارٹی، ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی اختلافات کو ختم کرکے مشترکہ حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو اس کے نتیجے میں نہ صرف عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا بلکہ سیاسی تناؤ بھی بڑھ سکتا ہے۔ محمود مولوی نے مزید کہا کہ کراچی کے مسائل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے انہیں حل کرنے پر توجہ دینی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود مولوی آفاق احمد کے مسائل کہا کہ
پڑھیں:
ڈیری کی صنعت کیلئے اچھی خبر، حکومت نے دودھ پر ٹیکس کے حوالے سے بڑی نیوز سنادی،جا نئے کیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے ڈیری ایسوسی ایشن کے اراکین کی ایک ٹیم سے ملاقات کی جس میں اس کے چند بنیادی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔ٹیم نے ڈیری سیکٹر کو متاثر کرنے والے کئی اہم مسائل کی طرف اشارہ کیا، لیکن اس نے دودھ پر ٹیکس لگانے پر بھرپور توجہ دی۔ وزیر نے زیر بحث مسائل کو سراہا اور کہا کہ دودھ ہر صارف کی ضرورت ہے اور اسے ٹیکس سے پاک ہونا چاہئے یا کم از کم نچلی سطح پر ٹیکس لگانا چاہئے۔
رانا تنویر حسین نے دودھ پر عائد ٹیکس کو کم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا اور ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ مستقبل میں دودھ پر ٹیکس لگانے سے متعلق اچھی خبریں سنائیں گے۔وزیر نے مزید کہا کہ بہت سے دیہی کسان معاشی بقا کے لیے دودھ کی فروخت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور یہ کہ ریاست ان کی آمدنی کی حفاظت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ دیہی کسانوں کی مدد کرنا جو ڈیری کی پیداوار میں معاونت کرتے ہیں اور زرعی شعبے کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔وزارت ایک سیمینار منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد ڈیری کو درپیش مسائل کے قابل عمل حل پر تبادلہ خیال کرنا ہے، جس میں اسٹیک ہولڈرز کی ایک پوری رینج موجود ہے، تاکہ ڈیری سیکٹر کی پائیداری پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔