پاکستان انٹرنیٹ کے کئی مسائل کا شکار، اسپیڈ کی بہتری کیلیے کوششیں جاری ہیں: شزا فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ کی بہتری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت انٹرنیٹ کے کئی مسائل ہیں اور دباؤ کی وجہ سے کبھی کبھی انٹرنیٹ مسائل ہوتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں فائیو جی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اسپیڈ کی بہتری کیلئے کوششیں جاری ہیں، دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان پہنچ چکی ہے اور جلد آپریشنل بھی ہوگی جبکہ ضرورت پڑنے پر مزید سب مرین کیبل بھی پاکستان لائی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپریل کے آغاز میں اسپیکٹرم کی نیلامی کریں گے،2030 تک دنیا میں فائیو جی کے باعث ایک کھرب تیس ارب ڈالر جی ڈی پی کی پیشگوئی ہے۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم پر آپریٹ کر رہا ہے، مستقبل میں پاکستان کو کنیکٹیوی میں بہتری کیلئے کام کررہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ شزا فاطمہ
پڑھیں:
امریکہ سے باہر کے ممالک میں اسٹارلنک نے ڈشز مفت دینا شروع کردیں
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی رسائی کو تیز اور قابلِ اعتماد بنانے کے لیے اسپیس ایکس کی سیٹلائٹ سروس اسٹارلنک مسلسل نئی راہیں تلاش کر رہی ہے۔ اب کمپنی نے چند ممالک میں مزید صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے حیرت انگیز پیشکش کا آغاز کیا ہے، ایک سالہ معاہدے کے بدلے اسٹارلنک ڈِش بالکل مفت۔
آسٹریلیا اور اٹلی میں شاندار آفر
اٹلی میں اسٹارلنک کی ویب سائٹ پر واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ صارفین معیاری ڈش، جس کی قیمت پہلے 349 یورو تھی، اب بغیر کسی قیمت کے حاصل کر سکتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ وہ کم از کم 12 ماہ کے لیے ریذیڈنشل پلان کی سبسکرپشن لیں۔ اسی طرح کی پیشکش آسٹریلیا میں بھی دیکھی گئی ہے۔
تاہم، کمپنی کی پالیسی کے مطابق اگر صارفین اپنی سروس میں تبدیلی کرتے ہیں، ایڈریس تبدیل کرتے ہیں، یا بل کی ادائیگی میں ناکام رہتے ہیں، تو انہیں ڈش کی قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔
اسٹارلنک کی عالمی توسیع اور پاکستان کا منظرنامہ
اسٹارلنک اس وقت دنیا کے 120 سے زائد ممالک میں اپنی سروس فراہم کر رہا ہے اور اس کے صارفین کی تعداد 50 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اب یہ سروس بھارت میں داخلے کی تیاری کر رہی ہے، اور پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہونے والا ہے۔
حال ہی میں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی محترمہ شزہ فاطمہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ، ’پاکستان میں اسٹارلنک کی تنصیب نومبر یا دسمبر 2025 تک متوقع ہے۔ چینی کمپنیوں نے بھی اس ضمن میں درخواستیں دی ہیں، تاہم اسٹارلنک کو جلد ہی لائسنس جاری کر دیا جائے گا۔‘
یہ خبر پاکستان کے صارفین کے لیے خاصی خوش آئند ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں فائبر یا دیگر روایتی انٹرنیٹ سہولیات دستیاب نہیں۔
جہاں اسٹارلنک اپنی تیز رفتار اور قابلِ اعتماد سروس کے لیے سراہا جا رہا ہے، وہیں اس کے بانی ایلون مسک کے متنازع بیانات اور سیاسی مؤقف کی وجہ سے کمپنی کو بعض ممالک میں تنقید کا سامنا بھی ہے۔ یورپ میں ٹیسلا کی فروخت میں کمی اور بعض ممالک میں اسٹارلنک انسٹالروں کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسپیس ایکس کی یہ نئی پیشکش ان لوگوں کے لیے ایک بہترین موقع ہو سکتی ہے جو تیز رفتار انٹرنیٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ابتدائی خرچ ان کے لیے مسئلہ بنتا ہے۔ پاکستان میں اسٹارلنک کی آمد سے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ انقلاب کی امید کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ یہ منصوبہ بروقت مکمل ہو اور حکومتی سطح پر اس کی مکمل معاونت حاصل ہو۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد