Express News:
2025-02-20@10:10:48 GMT

کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

کراچی:

کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، سب سے زیادہ کیسز انفلوئنزا ایچ ون این ون کے رپورٹ ہو رہے ہیں ، طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دے دیا۔ 

کراچی میں جناح اسپتال ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹرعرفان صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ جناح اسپتال میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کی ویکسین دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اسپتال میں او پی ڈی اور ایمرجنسی دونوں میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کے مریض آ رہے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک ویکسی نیشن کی سہولت فراہم نہیں کی گئی اورمریض اپنی جیب سے انفلوئنزا ویکسین خریدنے پر مجبور ہیں،  انہوں نے کہا کہ اس بیماری کا کوئی الگ وارڈ نہیں بنایا گیا کیونکہ اسے تشویش ناک بیماری نہیں سمجھا جاتا، تاہم اگر مریض پہلے سے کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہو، تو بعض اوقات انہیں آئی سی یو میں داخل کرنا پڑتا ہے۔ 

ڈاکٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سانس کی بیماری انفلوئنزا ایچ ون این ون عموماً 5 سال سے کم عمر بچوں، 65 سال سے زائد عمر کے بزرگ افراد اور حاملہ خواتین کو شدید متاثر کرتی ہے، یہ بیماری ان ایج گروپوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری نمونیہ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر عرفان نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور بروقت علاج کروانے کی اہمیت پر زور دیا۔ 

دوسری جانب ماہر متعدی امراض پروفیسر سعید خان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا موسم سرما میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے، انفلوئنزا کی چار اہم اقسام ہیں، جن میں سے اے اور بی سب سے زیادہ عام ہیں، اور ان کی مختلف ذیلی اقسام بھی ہوتی ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ مانیٹرنگ کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ انفلوئنزا اے کی ذیلی قسم ایچ ون این ون کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اس سے بچاؤ کیلیے انفلوئنزا ویکسین ہمارے پاس دستیاب ہے، اور بروقت ویکسینیشن سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی ڈیرھ ماہ میں شہر کراچی میں سانس کے مختلف امراض کے 248 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ انفلوئنزا ایچ ون این ون کے سب سے زیادہ 119 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب ایچ ون این ون سے متعلق جاری کردہ مراسلے میں اسپتال انتظامیہ کوہدایت دی گئی ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں عملے کو حفاظتی کٹ کی فراہمی کو یقینی بنائے ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے جیسی حفاظتی تدابیر اپنائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایچ ون این ون کے سانس کی بیماری سب سے زیادہ کراچی میں رپورٹ ہو

پڑھیں:

غصے یا تناؤ میں خارج ہونے والےوہ ہارمونز جو آپ کیلئے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں

اگر آپ اکثر غصے یا دباؤ کا شکار رہتے ہیں تو جان لیں کہ مستقل تناؤ آپ کے جسم میں ایسے ہارمونز کو بڑھا سکتا ہے جو نہ صرف آپ کی ذہنی بلکہ جسمانی صحت کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ کورٹیسول اور ایڈرینالین دو اہم ہارمونز ہیں جو تناؤ کے دوران خارج ہوتے ہیں۔ اگر یہ مسلسل اور متواتر زیادہ مقدار میں خارج ہوتے رہیں تو یہ صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

آئیے جانتے ہیں کہ یہ ہارمونز کیا ہیں اور ان کے بڑھنے سے جسم اور ذہن پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کورٹیسول اور ایڈرینالین وہ ہارمونز ہیں جو جسم میں دباؤ یا خطرے کے وقت خارج ہوتے ہیں۔ کورٹیسول کو’اسٹریس ہارمون’ کہا جاتا ہے، جو جسم کو توانائی فراہم کرنے کے لیے گلوکوز کی سطح بڑھاتا ہے اور قوتِ مدافعت کو وقتی طور پر دباتا ہے۔

ایڈرینالین (جسے ایپینیفرین بھی کہا جاتا ہے) دل کی دھڑکن تیز کرنے، خون کے بہاؤ کو بڑھانے اور جسم کو ’لڑو یا بھاگو‘ (fight or flight) ردِعمل کے لیے تیار کرنے میں مدد دیتا ہےاگر یہ ہارمونز مختصر مدت کے لیے خارج ہوں تو فائدہ مند ہوتے ہیں، لیکن اگر یہ مستقل طور پر زیادہ مقدار میں بنتے رہیں تو جسم اور ذہن پر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

جسمانی صحت پر مضر اثرات

مسلسل تناؤ کی وجہ سے کورٹیسول اور ایڈرینالین کی بلند سطح دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ ہارمونز قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے انسان بار بار بیمار پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ہارمونز معدے کے مسائل جیسے کہ تیزابیت اور بدہضمی کو بھی بڑھا سکتے ہیں، جبکہ پٹھوں کی کمزوری اور ہڈیوں کی کثافت میں کمی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

اچھی صحت خدا کا ایک انمول تحفہ ہے اس کی حفاظت کیسے کریں

ذہنی صحت اور رویے پر اثرات

اگر کورٹیسول کی سطح مسلسل زیادہ رہے تو یہ ڈپریشن، بے چینی اور چڑچڑے پن کو بڑھا سکتا ہے۔ نیند کے مسائل، یادداشت کی کمزوری اور فیصلہ سازی میں دشواری بھی پیدا ہو سکتی ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مستقل تناؤ دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سیکھنے اور یادداشت کے لیے ضروری ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرنے لگتا ہے اور دوسروں سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

زندگی کے معیار پر منفی اثرات

ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہونے کی وجہ سے انسان کی مجموعی زندگی کا معیار گر جاتا ہے۔ مستقل دباؤ میں رہنے والے افراد اکثر سستی اور تھکن محسوس کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی متاثر ہوتی ہے۔

ڈپریشن سے لڑنے میں مدد کرنے والے 5 کھانے

انسان اپنے کام بہترین انداز سے نہیں کرپاتا اور کچھ نہ کچھ کام رہ جاتے ہیں، اسکے ساتھ ہی تعلقات میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ مزید برآں، یہ مسلسل تناؤ صحت مند عادات کو اپنانے میں رکاوٹ بن سکتا ہے، جیسے کہ متوازن غذا کھانا، ورزش کرنا اور مثبت سوچ رکھنا۔کیونکہ کورٹیسول اور ایڈرینالین کا ضرورت سے زیادہ اخراج جسم اور ذہن پر گہرے منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے کہ ہم تناؤ کو کم کرنے کے طریقے اپنائیں، جیسے کہ مراقبہ، ورزش، مثبت سوچ، اور متوازن طرزِ زندگی۔ اگر ہم اپنے جذبات پر قابو پانے اور ذہنی سکون کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جائیں تو ہم اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پوپ فرانسس کی صحت مزید بگڑ گئی، نئے پوپ کا نام سامنے آگیا؟
  • پوپ فرانسس کی صحت مزید بگڑ گئی، نئے پوپ کا نام سامنے آگیا؟ 
  • برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر ‘ 2024ء میں 5837 واقعات رپورٹ
  • برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر پہنچ گیا،  2024 میں 5,837 واقعات رپورٹ
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں 3 افراد زخمی
  • غصے یا تناؤ میں خارج ہونے والےوہ ہارمونز جو آپ کیلئے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں
  • اے این ایف کی جانب سے کراچی میں ضبط کی گئی پراپرٹیز استعمال کرنے کا انکشاف
  • کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ:ماہرین کی تنبیہ
  • کاروباری اعتماد میں اضافہ مگر ملک کی سمت کے بارے میں خدشات برقرار: گیلپ سروے