بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی رائے میں واضح کیا گیا کہ علمائے کرام نے پہلے بھی شرعی تعلیمات کی روشنی میں امن وامان کے قیام کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ کے پی نے خیبر پختونخوا حکومت کی امارت اسلامی افغانستان سے مذاکرات کی تجویز سے اتفاق کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ علماء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی رائے میں واضح کیا گیا کہ علمائے کرام نے پہلے بھی شرعی تعلیمات کی روشنی میں امن وامان کے قیام کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، یہ ملک اور صوبہ ہم سب کا ہے، ہر شعبہ اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ متحدہ علماء بورڈ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ امن و امان اور مذاکرات کے بغیر خوشحال معاشرتی زندگی ممکن نہیں، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہے، دونوں ممالک پر ایک دوسرے کے نظریات، سرحدات اور روایات کی حفاظت ضروری ہے۔

متحدہ علمائے بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ اکابرین امارات اسلامی سے امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، اکابرین امارات اسلامی پاکستان کے دشمن کو اپنا دشمن سمجھیں، پاکستان بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کرے جس سے دوطرفہ امن کا قیام ممکن ہوپائے گا، ضلع کرم اور خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں جاری کشیدگی اور بدامنی ہم سب کے لیے چیلنج اور لمحہ فکری ہے۔ علما بورڈ نے مزید کہا کہ حالیہ مشاورتی اقدام قیام امن کے لیے سنگ میل ثابت اور کرم کا مسئلہ بھی اس سے مستقل طور پر حل ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: متحدہ علماء بورڈ بورڈ کی جانب سے کے لیے

پڑھیں:

جنگ نہیں مذاکرات، ملک سیاست دانوں کے حوالے کرکے انہیں آپس میں بات کرنے دو، فضل الرحمان

اسلام آباد:

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں اور وزیراعظم کو افغانستان جانے والے جرگوں کا علم تک نہیں ہے، ملک سیاست دانوں کے حوالے کر کے انہیں بات کرنے دی جائے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت تسلیم کرے کہ دوصوبوں میں اس کی رٹ نہیں ہے، وزیر اعظم یہاں تو یہی کہتے کہ میرے علم میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان جانے والے جرگوں کا وزیر اعظم کو پتہ نہیں ہونا، اس وقت ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں اور نظریاتی سیاست بھی نہیں ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ فیصلے کرتی ہے حکومت کو بندکمروں میں کئے گئے فیصلوں پر انگوٹھا لگاتا پڑتا ہے، کے پی کے اور بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں پولیس تو چیک پوسٹیں خالی کرچکی تھی اب فوج بھی خالی کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے چھ سات اضلاع ایسے ہیں جو آزادی کا اعلان کردیں تو اقوام متحدہ اس کی درخواست منظور کرلے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، کوئی نمائندہ، وزیر عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ان انتخابات کے نتیجے میں آنے والی پارلیمان کو جائز تسلیم نہیں کرتا،  
نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمارا کوئی بازو ٹوٹ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم غصہ افغانستان پر نکال لیتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں نہیں دیکھتے، کلنٹن آیا تو مشرف کے ساتھ تصویر سے انکار کردیا، ہم نے امریکیوں کو ہوائی اڈے دیے، افغانستان کے لوگوں پر کیا مظالم نہیں ہوئے، ہم نے ان ہی کو پاکستان کے حمایتی سمجھا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ انتخابات سے پہلے وفد لیکر افغانستان گیا، ایجنڈے کے ایک ایک نکتے پر قائل کیا، کس نے اس پراسس کو روک دیا، میں نے وزارت خارجہ سے بریفنگ لی اور پھر افغانستان جاکر طالبات سے بات کی جو بہت مثبت رہی تھی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کس نے افغانستان سے ہونے والی مثبت گفتگو سبوتاژ کی؟ْ

فضل الرحمان نے کہا کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے اور پالیسیاں سیاستدانوں کے حوالے کی جائیں، جنگ کے راستے بند کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مستقبل کے فیصلے سلامتی کونسل و اقوام متحدہ میں ہوتے ہیں، ان کے فیصلے موثر ہمارے فیصلے غیر موثر ہوجاتے ہیں۔ آج ہماری معیشت عالمی اداروں کے حوالے کردی گئی ہے،  
آئے روز آئی ایم ایف وفد آرہے ہیں۔ آج تو آئی ایم ایف چیف جسٹس سے ملاقاتیں کرتا ہے۔ آج سپریم کورٹ بار سے آئی ایم ایف مل رہا ہے، آئی ایم ایف کا عدلیہ سے کیا تعلق ہے؟۔

فضل الرحمان نے کاہ کہ ایک سیاستدان کو لانے اور دوسرے کو نکالنے پر قوت صرف کی جاتی ہے،  
دفاعی معاملات میں ایٹم بم و میزائل میرا ہے مگر بین الاقوامی ادارے مجھ سے دستخط کرائے جاتے ہیں، میزائل و جہاز میرا ہوگا،  اسے چلانے کا اختیار عالمی اداروں کا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان اداروں کے بغیر اپنا دفاع بھی نہیں کرسکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چھبیسیویں ترمیم کے وقت مدراس بارے بل منظور ہوا مگر پھر صدر نے کہا کہ مدارس بل عالمی اداروں کو تحفظات پیدا کرے گا ، بمشکل مرکز سے مدارس بل منظور ہوا اب صوبوں میں لٹکا دیا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ادھر ٹرمپ آیا ہے، آج فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کی بات کی جارہی ہے، ٹرمپ ہوتا کون ہے ایسی بات کرنے والا؟ جس نتین یاہو کو سرعام پھانسی لگنی چاہیے اُسے امریکا کی سرپرستی حاصل ہے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہا چال سال سے سرحدوں پر کیا کچھ نہیں ہورہا، افغانستان میں چین رسائی کررہا ہے۔ٹرمپ غزہ پر قبضہ کرسکتا ہے تو کل وہ وزیرستان پر بھی قبضے کا سوچ سکتا ہے، امریکہ کل وزیرستان سے معدنیات نکال کر لے جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انضمام کے وژن کا قبائل میں بھانڈہ پھوٹ چکا ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ ایوان اجتماعی دانش سے اہم فیصلے کرسکتا ہہے، کیا وجہ ہے ہم ایک بھی فیصلے کے لئے اشارے کے منتظر ہوتے ہیں، ہماری جماعت نوے لاشیں باجوڑ سے اٹھا چکی ہے۔ 

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل امن کی بھیک مانگ رہے ہیں، قبائل کی خواتین گلی کوچوں میں بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان سیاستدانوں کے حوالے کرو، سویلین قیادت پر اعتماد کرو، اگر سیاستدانوں کوآپس میں بات نہیں کرنے دیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ناگزیر، افغانستان سے دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اقوام متحدہ تعاون کرے: اسحاق ڈار
  • خیبر پختونخوا کی سیاسی قیادت کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا فیصلہ
  • سرحد پار سے دہشتگردی، پاکستان کی افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ سے تعاون کی اپیل
  • علماء کرام کا آرمی چیف کے قرآن کے علم و فہم پر اظہار فخر اور خراج تحسین
  • جنگ نہیں مذاکرات، ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، مولانافضل الرحمان
  • متحدہ علماء بورڈ :پختونخواحکومت کی افغانستان سے مذاکرات کی حمایت
  • جنگ نہیں مذاکرات، ملک سیاست دانوں کے حوالے کرکے انہیں آپس میں بات کرنے دو، فضل الرحمان
  • متحدہ علما بورڈ کا کے پی حکومت کی افغانستان سے مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
  • کرم میں قیامِ امن حکومت کی اولین ترجیح ہے: شہاب علی شاہ