جیکب آباد میں بدامنی قابل تشویش ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ڈومکی قبائل کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جیکب آباد اور گرد و نواح میں گزشتہ چند ماہ میں ڈومکی قبیلے سے تعلق رکھنے والے مختلف لوگوں کو ڈاکوؤں اور مجرموں کیطرف سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کچے اور پکے کے ڈاکو مل کر عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ سندھ حکومت قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ المصطفٰی خاتم النبیین جیکب آباد میں ڈومکی قبیلے کے معززین کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں میر محسن خان ٹالانی، حاجی شاہ مراد خان ڈومکی، استاد عبدالفتاح ڈومکی، انجینئر عید محمد ڈومکی، احمد علی خان ٹالانی، وڈیرہ علی خان بغدار، میر فضل الٰہی ڈومکی، معروف سماجی رہنماء رحمدل ٹالانی، علامہ حاجی سیف علی ڈومکی، میر محمد علی ڈومکی، ڈاکٹر عزیز اللہ ٹالانی اور دیگر معززین شریک ہوئے۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیکب آباد اور گرد و نواح میں گزشتہ چند ماہ میں ڈومکی قبیلے سے تعلق رکھنے والے مختلف لوگوں کو ڈاکوؤں اور مجرموں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ آج ڈومکی قبائل کے معززین کے اجلاس میں ہم جیکب آباد میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اور ڈومکی قبائل کی جانب سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آج کے بعد کسی بھی ڈومکی قبیلے کے فرد کے ساتھ ناجائز اور بدمعاشی کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شرافت کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم اپنے عوام اور اپنے قبیلے کے افراد کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ ہم متحد ہوکر ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی
ایک بیان جاری کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشتگرد گروہ نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں ہونیوالے مسلح دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جسمیں 8 پاکستانی مزدور جانبحق ہوئے تھے اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان کے علاقے مہرستان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 8 پاکستانی شہری جانبحق ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ ہفتے کی شام مہرستان کے قریب واقع ایک گاؤں میں کاروں کی ورکشاپ میں پیش آیا تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ تمام افراد، جو بہاولپور سے تعلق رکھتے تھے، ایک دکان میں گاڑیوں کی مرمت اور ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرتے تھے اور رات کو بھی اسی جگہ سوتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مسلح حملہ آور ان کی ورکشاپ میں داخل ہوئے اور انہوں نے مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں قتل کر ڈالا جس کے بعد مسلح حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
ادھر ایرانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس دہشتگردانہ کارروائی کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نامی دہشتگرد گروہ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 1 سال کے دوران ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔ گذشتہ سال جنوری میں بھی چند مسلح افراد نے اسی طرح کے ایک حملے میں سراوان شہر میں موجود 9 پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تھا!