جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں فیصلے کررہی ہے، جبکہ حکومت کی طرف سے صرف انگوٹھا لگایا جاتا ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کی رٹ موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں امریکا افغانستان میں دوبارہ جنگ پر غور کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں، لیکن اس کے باوجود ماورائے آئین پالیسیاں بنائی جارہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ حکومت چاہے یا نہ چاہے اسپیکر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ایوان کو مطمئن رکھے، اس وقت پورا ملک پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، جبکہ حکومت ملکی معاملات سے بے خبر ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہورہا ہے، ہم نے بغیر بحث کے قانون سازی بھی دیکھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر وزیراعظم موجود ہوتے تو ان کو قبائلی علاقوں کے بارے میں آگاہ کرتا، عام آدمی کے پاس نہ روزگار ہے اور نہ رہنے کے لیے امن کی جگہ ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں پولیس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں جب تک صرف اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل بڑھیں گے، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف ہمیں قرضوں میں جکڑ کر اب سیاستدانوں کے بجائے عدلیہ سے ملاقاتیں کررہا ہے، اس حوالے سے وضاحت کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیبلشمنٹ بلوچستان حکومت خیبرپختونخوا سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ بلوچستان حکومت خیبرپختونخوا سربراہ جے یو ا ئی مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہاکہ

پڑھیں:

بلوچستان میں حکومتی عملداری:مولانا کوبغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے،سرفرازبگٹی

اسلام آباد:وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان سے متعلق جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے بیان پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا قابل احترام ہیں لیکن ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا،انہیں قومی اسمبلی میں بغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔واضح رہے کہ
مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان کے پانچ سے سات اضلاع ٹوٹ کر آزادی کا اعلان کر سکتے ہیں، ہندوستان – پاکستان جنگ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی ہی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے اضلاع آزادی کا اعلان کرتے ہیں تو اقوام متحدہ ان کی آزادی کو تسلیم کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرفرازبگٹی نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مولانافضل الرحمان کو گمراہ کیاگیاہے،سوال ہی نہیں پیداہوتاکہ عسکریت پسندکسی ضلع پر قابض ہوں، بلوچستان کے ایک ایک انچ پر ریاست کی عملداری ہے،
بلوچ قوم پرستوں کے کچھ مطالبات 18ویں ترمیم میں پورے ہوچکے ہیں، ہم پاکستان کی بہتری کے لیے ڈائیلاگ کرناچاہتے ہیں لیکن جو لوگ پاکستان کو توڑناچاہتے ہیں ان سے کیسے ڈائیلاگ کریں؟
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیااوراے آئی کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیاجارہاہے،
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی نہیں ،ہتھیاراٹھانے والے اورتشددکرنے والے کہاں سیاسی ہیں،سیاسی ایشو تو تب ہوگا الیکشن کامسئلہ ہواور کوئی سیاسی معاملہ ہو۔
سرفرازبگٹی نے کہاکہ بلوچستان میں پسماندگی یااحساس محرومی کی بات نہیں،ترقی کودیکھاجائے تو ملک کے دیگرعلاقوں میں بھی یہ مسئلہ ہے جب کہ بلوچستان کے جن علاقوں میں ترقی ہوئی ہے پرتشددواقعات تو وہاں بھی پیش آرہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں حکومتی عملداری:مولانا کوبغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے،سرفرازبگٹی
  • شیرافضل مروت کو پی ٹی آئی میں نہیں رہنے دیاجائے گا،فیصل واوڈا
  • عید کے بعد اپوزیشن کا کوئی گرینڈ الائنس نہیں بن رہا، عمران خان جیل میں ہی رہیں گے، فیصل واوڈا
  • جنگ نہیں مذاکرات، ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، مولانافضل الرحمان
  • ملکی سالمیت کی پالیسی ایوانوں میں نہیں بند کمروں میں بن رہی ہے، فضل الرحمان
  • ملکی سالمیت سے متعلق پالیسیاں ایوان نہیں بند کمروں میں بنائی جا رہی ہیں، فضل الرحمان
  • ملکی سالمیت کی پالیسی ایوانوں میں نہیں، بند کمروں میں بنائی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمان
  • ملکی سالمیت، پالیسیاں ایوان کی بجائے بند کمروں میں بنائی جارہی ہیں: مولانا فضل الرحمان
  • ملکی سالمیت   سے متعلق پالیسی ایوانوں میں نہیں، بند کمروں بنائی جا رہی ہیں، مولانا فضل الرحمٰن