عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا،عمر ایوب کی حکومت اور عدلیہ پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد:اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے عدلیہ اور حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عمر ایوب نے زور دے کر کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے ججوں کو بھی اپنے فرائض کا احساس کرتے ہوئے فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہییں۔ انہوں نے یہ بات خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہی، جس میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں بشمول بیرسٹر گوہر خان، سینیٹر شبلی فراز اور سلمان اکرم راجا بھی موجود تھے۔
اس موقع پر بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو عوام نے واضح مینڈیٹ دیا تھا لیکن2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی۔ الیکشن کمیشن اور عدلیہ دونوں نے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کوئی مناسب کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آئینی ترامیم کے ذریعے اپنا اقتدار مضبوط کیا ہے، جب کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ چھبیسویں ترمیم کا فیصلہ وہ جج کریں جو ترمیم سے پہلے تعینات تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور عوام کا اعتماد حاصل کر چکی ہے۔
عمر ایوب خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ سب سیاسی قیدی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، جس کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول تباہ ہو چکا ہے۔
عمر ایوب نے حکومتی وزرا کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہنگائی کے معاملے پر ان کے ساتھ مناظرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، آٹا اور چینی کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی قوت خرید کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے بلوچستان کے حالات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان کے 8 اضلاع میں پاکستان کا جھنڈا تک نہیں لہرایا جا سکتا، یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ 1971 میں بھی ایسی ہی صورتحال تھی جب جنرل یحییٰ خان نے کہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن اس کے بعد ڈھاکا کا سقوط ہوا۔ انہوں نے مسلح افواج کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ پاک فوج کے جوان کیوں شہید ہو رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے انتخابی دھاندلی پر تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فارم 45 اور فارم 46 میں تضادات ہیں اور الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا۔ سلمان اکرم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخابات میں بے دردی سے دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے بیانات میں کہا کہ وہ عدلیہ اور حکومت سے اپنے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ عدلیہ کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے اور عوام کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے۔ اگر عدلیہ اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے انجام دے تو ملک میں قانون کی بالادستی بحال ہو سکتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ بھی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور مہنگائی جیسے معاملات کو حل کرنا چاہیے۔ عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنانا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ وہ عدلیہ اور حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، لیکن انہیں اپنے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرنی ہوگی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہوں اور ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ پی ٹی آئی عمر ایوب نے کرتے ہوئے کہا کہ وہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
صائمہ قریشی نے اپنے خلاف تنقید کا جواب دیدیا
کراچی(شوبز ڈیسک)پاکستانی اداکارہ صائمہ قریشی نے عورت کی کمائی سے متعلق اپنے متنازعہ بیان پرشدید تنقید کے بعد وضاحت دیتے ہوئے ایک نیا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ جس میں انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کیاہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے ایک پوڈ کاسٹ میں جو بیان دیاتھا وہ بہت زیادہ وائرل ہوگیا ہے اور لوگوں کو اس بیان سے بہت سی شکایتیں بھی پیدا ہو گئی ہیں۔
انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ 30 سیکنڈ کے وائرل ویڈیو کی جگہ 40 منٹ کا پورا انٹڑویو دکھیں تو زیادہ مناسب ہے جس میں وضاحت کے ساتھ ہر چیز کو بیان کیا گیا ہے۔
ان کے بیان کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا بلکہ وہ صرف اس بات کو بیان کرنا چاہتی تھیں کہ بعض اوقات خواتین کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی، خاص طور پر جب وہ گھر کی تمام ذمہ داریوں کے ساتھ مالی طور پر بھی خود مختار ہوں۔
صائمہ قریشی نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں لیا گیا اور لوگوں نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ خواتین کو کمانا نہیں چاہیے۔ بلکہ، وہ ہمیشہ خواتین کی مالی خودمختاری کی حمایت کرتی آئی ہیں اور اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ہر عورت کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔
اس موقع پر اداکارہ نے اپنی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب میں پیسے کما کر گھر میں لاتی ہوں تو میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں انہیں خرچ کہاں کروں اور بچت کہاں کروں۔
ان کا کہنا تھا کہ عورت کا کام ہے گھر داری کرنا، مجھ سمیت بہت سی خواتین ایسی ہیں جن کی زندگی میں بہت سارے مسائل ہیں اور بہت سی مجبوریاں ہیں جس کی وجہ سے عورتیں گھر سے باہر کمانے کے لیے نکلی ہیں، جو بہت اچھی بات ہے
اداکارہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جب خواتین اپنے خاندان اور بچوں کی تمام ذمہ داریوں کے ساتھ کام کرتی ہیں، تو انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات دو مختلف موضوعات ہیں، ایک طرف جہاں خواتین کا مالی طور پر خودمختار ہونا ضروری ہے، وہیں دوسری طرف انہوں نے یہ کہا کہ بعض اوقات عورتوں کی کمائی میں وہ ”برکت“ نہیں ہوتی جو مردوں کی کمائی میں ہوتی ہے۔
صائمہ قریشی نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی مثال بھی دی جو ایک کامیاب کاروباری خاتون تھیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ خواتین کو کام کرنے سے منع نہیں کر رہیں بلکہ یہ کہنا چاہتی تھیں کہ بعض اوقات خواتین کو مالی طور پر خودمختاری کے باوجود کچھ مشکلات پیش آتی ہیں تو پھر لڑائی کس بات کی۔
View this post on InstagramA post shared by FHM PAKISTAN (@fhmpakistan)
یاد رہے کہ اس سے قبل، صائمہ قریشی نے ایک پوڈکاسٹ میں یہ بیان دیا تھا کہ مرد کی کمائی میں برکت ہوتی ہے، جب کہ عورت کی کمائی میں وہ برکت نہیں ہوتی۔ اس بیان پر انہیں شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
مزیدپڑھیں:رواں سال سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہیں گی؟ اہم پیشگوئی کردی گئی