مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر جدید سیکیورٹی کیمرے اور آٹو میٹک گیٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کیس کے ملزم ارمغان کے گھر جیو نیوز پہنچ گیا۔
خیابان مومن میں ملزم کے گھر جدید سیکیورٹی کیمرے، گاڑیاں اور آٹو میٹک گیٹ لگا ہے، دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی موجود ہیں، پہلی منزل پر سافٹ ویئر ہاؤس بھی بنا رکھا تھا، واک تھرو گیٹ بھی نصب تھا۔
کمرے کے قالین پر موجود خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ سے میچ ہو چکے ہیں، 8 فروری کو ملزم نے پولیس چھاپے کے دوران گھر کے اندر سے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی، جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکامحکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
مقتول مصطفیٰ کے اہلخانہ غم سے نڈھال ہیں، والدہ انصاف کی منتظر ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ارمغان کا دوست نہیں تھا، اللّٰہ کرے کہ ان کے بیٹے اور انہیں انصاف ملے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
’جیو نیوز‘ گریبکراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
دورانِ سماعت عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کی طرف سے کون آیا ہے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزم سے وکالت نامہ دستخط کروانا ہے۔
ارمغان نے وکالت نامے پر دستخط سے انکار کر دیا، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ آپ کے والد نے وکیل کیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کے پولیس ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پراسیکیوٹر نے ہائی کورٹ کا آرڈر پڑھ کر سنایا۔
عدالت نے کہا کہ 4 مقدمات ہیں؟ گراؤنڈ کیا ہے؟ کیا نام ہے؟ جیل میں کب سے ہیں؟ پولیس نے جب پکڑا اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
ملزم ارمغان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے مارا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم سے آلہ قتل برآمد کرنا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا باڈی برآمد ہوگئی ہے؟
تفتیشی افسر نے کہا کہ باڈی مل گئی ہے، قبر کشائی کا آرڈر ہو گیا ہے، آلہ قتل برآمد کرنا ہے۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کی تھیں۔
عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو اے ٹی سی ٹو کے جج کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے لیے اے ٹی سی ٹو میں پیش کیا جائے، ملزم کو آج ہی اے ٹی سی کورٹ ٹو میں پیش کیا جائے۔