بنگالیوں کے شناختی کارڈ بلاک ہونے سے طلبا کو مسئلہ ہے، آغا رفیع اللہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا ہے کہ بنگالیوں کے شناختی کارڈ بلاک ہونے کی وجہ طلبا کو مسئلہ ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ نے کہا کہ یا تو بنگالیوں کو سمندر میں پھینک دیں یا مسئلہ حل کر دیں۔
انہوں نے بنگالیوں کے شناختی کارڈز کے معاملے پر اسپیکر سے رولنگ مانگ لی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اسپیشل سیکرٹری داخلہ کو مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے معاملے پر اسپیشل کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑوں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دونگا: شیر افضل مروت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پی ٹی آئی سے نکالے جانے والے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ وہ کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑیں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر جو غائب تھے، بانی نے انہیں نکالنے کا اور زین قریشی کو چھوڑ دینے کا کہاہے ، اس پر شیر افضل نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی وجہ سے زین قریشی کا لحاظ کیا گیا ہے، وہ شاہ محمود کا بیٹا ہے اور ان کی قربانیاں ہیں، یہ ماننا پڑےگا، یہ موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں بلکہ تفریق کے زمرے میں آتا ہے مگر امتیاز نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے مجھے نکالا اس طرح نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں، کسی کو بھی اس طرح کھسر پھسر کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے، یہ فیصلہ ہونا چاہئے کہ پارٹی سے نکالنے کے لئے کوئی جواب تو ہونا چاہئے۔
شیر افضل کا کہنا تھا کہ 4 دن سے نعرے لگا رہاہوں مجھے نکالے جانے کی وجہ تو بتادیں، اتنی بھی ہٹ دھرمی اور مطلق العنانیت نہیں ہوتی، بانی نے خود کہاکہ ہم کوئی غلام ہیں، غلام تو ہم ہیں ہی نہیں آواز تو ہم اٹھائیں گے، پارٹی کے انتہائی کلیدی عوامل پر بانی کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے، قبضہ گروپ پارٹی پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قسم اٹھاتا ہوں جب تک زندہ ہوں ان کے قبضے کا خواب چکنا چور کروں گا، میں کوئی بلاک نہیں بناو¿ں گا، میں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں، پارٹی میں جو سمجھدار لوگ ہیں ان کو سوچنا چاہئے کہ پارٹی میں چل کیا رہا ہے۔
شیر افضل کا کہنا تھا کہ کامیابی ہمارے کریڈٹ میں کوئی نہیں ہے، یہی دھکم پیل ہے ایک دوسرے کو گراکر آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سال احتساب کرلیں، ہماری کون سی کامیابی ہے، کوئی نہیں ہے، جب کامیابی نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے سب کچھ غلط چل رہا ہے، ہمارا بنیادی کام ہے بانی کونکالنا، مینڈیٹ کی واپسی، عوام کو شعوردینا، ان کی ہمت بندھانا، 26 نومبرکے بعد ہمت بندھاتے، ہم ایک دوسرے کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں، اب بہت ہوگیا، میں ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب زبان کی لکنت ختم ہوگئی ہے اور ہوں بھی وکیل تو بولوں گا، قومی اسمبلی کی نشست کیوں چھوڑوں؟ اس کھسر پھسر پر چھوڑوں؟ جس کی نشست ہے جب وہ مجھے بلائے گا سنے گا اور کہے گا تو تب میں چھوڑوں گا۔
چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارتی صحافیوں کو پاکستان نے ویزا جاری کر دیے
مزید :