عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ کے پاس جھاڑیوں میں آگ لگ گئی، پی ٹی آئی کا آگ لگانے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ کے پاس جھاڑیوں میں آگ لگ گئی، پی ٹی آئی کا آگ لگانے کا الزام WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ کے پاس جھاڑیوں میں آگ لگ گئی۔پی ٹی آئی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی بنی گالہ رہائش گاہ کے پاس پچھلے چند ماہ میں چوتھی بارآگ لگائی گئی۔پارٹی نے الزام لگایاکہ بارہا کالز کے باوجود اسلام آباد ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن سے کوئی نہیں پہنچتا۔
دوسری جانب کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ترجمان کے مطابق جس جگہ آگ لگی وہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے دائرہ اختیار میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دائرہ اختیار نہ ہونے کے باوجود سی ڈی اے کا عملہ آگ بجھا رہاہے۔خیال رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی ان دنوں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور 190 ملین پانڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کاٹ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی بنی گالہ کے پاس
پڑھیں:
اگر بیٹے مر گئے ہیں تو عدالت بتا دے: 4 لاپتہ افغان بھائیوں کی والدہ
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد آصف نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیما کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی، پھر ترجمہ کر کے سب کو بتایا۔
جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہئیں، بندے بازیاب کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ اگست سے ہائی کورٹ آ رہی ہوں، اگر بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائی کورٹ میں چل رہا ہے، رپورٹس آ رہی ہیں کہ بندے نہیں ملے۔
عدالت نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کیس کا وقت 11 بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے سوال کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر؟
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔
جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔